حکمرانوں نے آئین میں ترامیم کرکے مظلوم طبقات ، اقلیتوں کو نظر انداز کیا، اکمل بھٹی WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )مینارٹیز الائنس پاکستان کے یوم تاسیس اور شہباز بھٹی شہید کے چودہویں یوم شہادت پر مینارٹیز الائنس پاکستان اسلام آباد کے زیر اہتمام شہباز بھٹی کی جائے شہادت پر ان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے شمع افروزی و دعائیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔

تقریب سے مینارٹیز الائنس پاکستان کے مرکزی چئیرمیں اکمل بھٹی نے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مینارٹیز الائینس پاکستان عدم وانصاف مذہبی آزادی مستحکم جمہوریت حق رائے دہیاور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرتا رہے گا۔ حکمرانوں نے ملک کے آئین و قانون میں ہونے والی ترامیم میں محکوم پسماندہ اور خصوصا اقلیتوں کو نظر انداز کیا ہے،عدلیہ میں ہونے والی تقرریوں، سمیت جوڈیشل کمیشن میں کسی اقلیتی فرد کو نمائندگی نہیں دی گئی ہے۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہباز بھٹی قائداعظم کے لبرل اور سیکولر سوچ اور امن اور مستحکم پاکستان کی علامت تھے۔ انہوں نے بیرونی دنیا میں پاکستان کا بہتر اور شفاف چہرہ پیش کیا ان کی قربانی رائیگاں نہیں جائے گی۔ شہباز بھٹی کے مشن کو پورا کریں گے۔

آصف جان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی حقیقی ترقی پاکستان کی اقلیتوں کو یکساں حقوق دیکر قومی دھارے میں شامل کرنے میں ہی مضمر ہے۔ کہا کہ مینارٹیز الائینس پاکستان کا یہ مطالبہ ہے کہ آئین پاکستان میں پاکستانی قوم کو تقسیم اور تفریق پیدا کرنے والی شقوں میں ترامیم کرکے اسے اقوام متحدہ کے عالمی چارٹر کے مطابق تشکیل دیا جائے۔ جبری تبدیلی مذہب کو قانون سازی کرکے روکا جائے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی اقلیتیں اس ملک کی ترقی اور خوشحالی میں اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی اور شہید شہباز بھٹی کے مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے مشن کی تکمیل کریں گے آخر میں ملک کی ترقی اور سلامتی کے لیے بھی خصوصی دعا کی گئی۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،

بانی چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو خط لکھا ہے، بانی پی ٹی آئی کی جانب سے سلمان اکرم راجا نے خط تحریر کیا ہے۔

بانی پی ٹی آئی کا خط 9 صفحات پر مشتمل ہے، خط کا عنوان ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ ہے، خط میں بانی پی ٹی آئی نے اپنے اوپر 200 سے زائد کیسز کا حوالہ دیا گیا ہے، بانی پی ٹی آئی نے خود کو اور اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کو قید میں رکھنا سیاسی و انتقامی کارروائی قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کا خط آئینی بینچ کمیٹی کو بھیج دیا ہے، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی

خط میں رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود، یاسمین راشد، عمرچیمہ، محمودالرشید، اعجاز چودھری کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 4 ماہ میں 2 بار اپنے بیٹوں سے کال پر بات کی، بانی پی ٹی آئی کی بشریٰ بی بی سے ملاقات کروائی گئی نہ انہیں پڑھنے کے لیے اخبار دیا گیا، کئی دن باںی پی ٹی آئی کو چھوٹے سے سیل میں رکھا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کے خط پر آرمی چیف کا جواب ان کی جانبداری ظاہر کرتا ہے، اعتزاز احسن

خط میں مزید کہا گیا ہے کہ جیل ٹرائل کی سماعت نہ ہونے کے باعث بانی پی ٹی آئی اپنے اہلخانہ، وکلا سے گزشتہ 2 ماہ سے نہیں ملے،لسٹ کے مطابق بانی پی ٹی آئی کو وکلا سے ملاقات نہیں کروائی جاتی.

خط میں 8 فروری انتخابات، 26 نومبر ریلی اور 26ویں آئینی ترمیم کا بھی ذکر کیا گیا ہے، آئینی بینچ کو فوجی عدالتوں، مخصوص نشستوں سے متعلق کیس پر فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ بشریٰ بی بی پی ٹی آئی چیف جسٹس خط سپریم کورٹ عمران خان

متعلقہ مضامین

  • عمران خان کا چیف جسٹس آف سپریم کورٹ اور قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ’آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ‘ کے عنوان سے خط،
  • پی آئی اے کی نجکاری میں شفافیت کو مرکزی اہمیت دی جائے: وزیرِاعظم شہباز شریف
  • اسپیکر قومی اسمبلی کی پارلیمانی وفد کے ہمراہ عمرہ کی ادائیگی
  • خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس، کون سے اہم فیصلے کیے گیے؟
  • پہلگام واقعہ مودی کی ہندوتوا پالیسی کا نتیجہ ہے؛ کانگریس رہنما
  • مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی جھڑپ میں بھارتی فوج کا اہلکار ہلاک
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  •  فلسطین سے ملحقہ 23 اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو سانپ سونگھ گیا ہے، خواجہ سلیمان صدیقی 
  • حکومت مخالف احتجاج کو آج حتمی شکل دیئے جانے کا امکان، استعفوں پر غور
  • بابر کا دفاع؛ کیا عمر اکمل واپسی کی راہ ہموار کررہے ہیں؟