وکیل کو قتل کرنے کی دھمکیاں، ملزم ارمغان کے خلاف ایک اور کیس سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
کراچی کے مشہور مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نامزد مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے خلاف وکیل کو دھمکیاں دینے کا ایک اور مقدمہ سامنے آگیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس میں زوما نامی لڑکی کی انٹری
پولیس کے مطابق ملزم ارمغان کے خلاف سیف ایڈووکیٹ نامی وکیل کی مدعیت میں مقدمہ تھانہ بوٹ بیسن میں اپریل 2024 میں درج ہوا تھا۔
مدعی کے مطابق ملزم ارمغان نے اپنے خلاف مقدمات میں پیش ہونے پر انہیں دھمکیاں دی تھیں۔
مدعی وکیل نے مؤقف اختیار کیاکہ 22 اپریل 2024 کو ملزم ارمغان نے واٹس ایپ پر انہیں میسجز کیے تھے اور دھمکی دی تھی کہ اگر کیس سے پیچھے نہ ہٹے تو انہیں قتل کردیا جائے گا یا غائب کروا دیا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں مصطفیٰ عامر قتل کیس: نامزد ملزم ارمغان کا رقم کرپٹو کرنسی میں تبدیل کرنے کا انکشاف
واضح رہے کہ ملزم ارمغان اس وقت مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار ہے، تاہم وہ اس کے باوجود سسٹم کا منہ چڑا رہا ہے، عدالت میں پیشی کے موقع پر بھی اس نے قتل کیس کے شریک ملزم شیراز کو کہا تھا کہ مؤقف پر ڈٹے رہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews ارمغان قتل مصطفیٰ عامر کیس وکیل کو دھمکیاں وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: قتل مصطفی عامر کیس وکیل کو دھمکیاں وی نیوز قتل کیس
پڑھیں:
ایک ہی بچے کی دو بار پیدائش ؟ میڈیکل کی تاریخ کے حیران کن واقعے کی تفصیلات سامنے آگئیں
لندن(نیوز ڈیسک)برطانیہ میں ایک بچے کے “دو بار پیدا ہونے” کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔حمل کے تقریبا 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔
سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ، تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی