بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر ایرانی وزیرخزانہ کو عہدے سے ہٹادیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, March 2025 GMT
بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے میں ناکامی پر ایرانی وزیرخزانہ کو عہدے سے ہٹادیا گیا WhatsAppFacebookTwitter 0 2 March, 2025 سب نیوز
تہران (سب نیوز)ایرانی پارلیمان نے بڑھتی ہوئی مہنگائی اور ملکی کرنسی کی قدر میں مسلسل کمی پر قابو پانے میں ناکامی پر وزیرخزانہ کو عہدے سے ہٹادیا۔
ایران کے سرکاری ٹیلی ویژن کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایران کے وزیر خزانہ و اقتصادیات عبدالناصر ہمتی کو پارلیمان میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے عہدے سے ہٹادیا گیا۔ان کی برطرفی ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے اور ایرانی ریال کی مسلسل گرتی ہوئی قدر کا سدباب کرنے میں ناکامی کی وجہ سے عمل میں آئی۔ پارلیمان میں 273میں سے 182 اراکین نے عبدالناصر ہمتی کے خلاف ووٹ دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی ریال کی قدر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے، گذشتہ اتوار کو ایک امریکی ڈالر کی قدر 9لاکھ 20ہزار ریال تھی جبکہ 2024کے وسط میں ڈالر 6لاکھ ریال کا تھا۔قبل ازیں ایرانی صدر مسعودپزشکیان نے اراکین پارلیمان سے یہ کہتے ہوئے عبدالناصر کا دفاع کیا تھا کہ معاشرے کے موجودہ معاشی مسائل کا تعلق کسی ایک فرد سے نہیں ہے اور نہ ہی ہم فردواحد کو اس کے لیے ذمے دار ٹھہراسکتے ہیں۔
دوسری جانب اراکین پارلیمان سخت ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے ہمتی کو ملک کے معاشی مسائل کا ذمے دار قرار دیا۔ ایک رکن پارلیمان روح اللہ متفکر آزاد نے اپنے بیان میں کہا کہ عوام مہنگائی کی نئی لہر کو برداشت نہیں کرسکتے، غیرملکی کرنسی کی قدر اور اشیا کے نرخوں میں اضافے کو کنٹرول کرنا چاہیے۔ ایک اور رکن پارلیمان فاطمی محمد نے کہا کہ حالات یہ ہوگئے ہیں کہ لوگ دوائیں اور طبی آلات خریدنے سے قاصر ہوگئے ہیں۔
خیال رہے کہ مسعود پزشکیان نے گذشتہ برس جولائی میں معیشت کی بحالی اور کچھ مغربی پابندیوں کے خاتمے کے عزم کے ساتھ صدر کا عہدہ سنبھالا تھا، مگر وہ اپنے عزائم کو عملی جامہ پہنانے میں ہنوز ناکام ہیں، ایرانی ریال کی قدر گرتی چلی جارہی ہے اور افراط زر بڑھتا چلا جارہا ہے جس کا اظہار اراکین پارلیمان نے عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے وزیرخزانہ و اقتصادیات کو ان کے عہدے سے ہٹا کر کیا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: عہدے سے ہٹادیا پر قابو پانے میں ناکامی
پڑھیں:
برطانوی حکمران جماعت کے اراکین پارلیمنٹ کا اسرائیل میں داخلہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی کے دو ارکانِ پارلیمنٹ کو اسرائیل میں داخل ہونے سے روک دیا گیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ساتھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے دورے پر گئے تھے، جہاں وہ طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا چاہتے تھے۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکام نے دونوں ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی۔ اس فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے لیبر پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ خطے میں صحت عامہ کے مسائل کو قریب سے دیکھنے کے خواہشمند تھے لیکن اسرائیلی حکومت نے انہیں اس موقع سے محروم کر دیا جو انتہائی افسوسناک رویہ ہے۔
برطانوی دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اس اقدام کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی عوامی نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے تاہم برطانوی حکام نے اسرائیلی حکومت پر واضح کیا ہے کہ یہ اقدام دوستانہ تعلقات کے منافی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر سمیت اعلیٰ حکام ارکانِ پارلیمنٹ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکام نے بعض برطانوی ارکانِ پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا تھا، جس پر برطانیہ کی سیاسی قیادت نے سخت ردعمل دیا تھا۔