دورے کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیری وفد اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کے 58 ویں اجلاس میں شرکت کے لیے جنیوا روانہ ہو گیا۔ اس 6 رکنی وفد میں آل پارٹیز حریت کانفرنس کے کنوینر غلام محمد صفی، الطاف حسین وانی، امجد یوسف، پرویز شاہ سمیت دیگر شامل ہیں۔ جنیوا روانہ ہونے والے وفد میں حریت اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے علاوہ ماہرِ تعلیم، سول سوسائٹی کے ارکان اور انسانی حقوق کے کارکنان شامل ہیں۔کشمیری وفد یو این ایچ آر سی کے خصوصی نمائندوں, سفارت کاروں، بین الاقوامی این جی اوز سے ملے گا۔ دورے کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا ہے، جس میں خصوصی طور پر مقبوضہ کشمیر میں اختلافِ رائے پر پابندیوں، مذہبی حقوق پر حملوں، غیر قانونی نظر بندیوں، کشمیری قیدیوں کی حالتِ زار میں اضافے پر دنیا کی توجہ مرکوز کرانا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد حالات غیر مستحکم، مقبوضہ کشمیر مودی کے کنٹرول سے باہر

مقبوضہ کشمیر جنگی جنون میں مبتلا بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے کنٹرول سے باہر ہو چکا ہے اور  آرٹیکل 370 کی منسوخی  بھی مودی سرکار کا ایک ناکام اقدام ثابت ہوا ہے۔

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال غیر مستحکم و تشویش ناک ہے اور مقبوضہ وادی کا کنٹرول مودی سرکار کے ہاتھ سے نکل چکا ہے، جس سے امن کے دعوے بے بنیاد ثابت ہو رہے ہیں۔

آرٹیکل370 کی منسوخی سمیت مودی کی تمام یکطرفہ پالیسیوں نے عوامی غصے کو بغاوت کی شکل دے دی ہے۔

یاد رہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی پر امت شاہ نے اسے پارلیمنٹ میں تاریخی قدم قرار دیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہآرٹیکل 370 ہٹانے سے کشمیر میں دہشت گردی ختم ہوگی امن ویکساں حقوق ملیں گے۔

حالات نے ثابت کردیا ہے کہ امت شاہ کے یہ دعوے حقیقت سے کوسوں دور ہیں اور مقبوضہ وادی آج بھی سلگ رہی ہے۔

مودی حکومت نے کشمیری عوام اور قیادت کو نظرانداز کرتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کیا تھا۔ محبوبہ مفتی، عمر عبداللہ اور دیگر رہنماؤں کو نظر بند کیا، جس کے ردعمل میں احتجاج اور تحریکیں شدت پکڑ گئیں۔

مودی کی پالیسیوں کے خلاف جموں و کشمیر اپنی پارٹی جیسی جماعتیں  منظر عام پر آئیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مودی حکومت کے خلاف مزاحمت بڑھ رہی ہے اور آزادی کی آوازیں مزید بلند ہو رہی ہیں ۔

مودی حکومت کے اقدامات سے کشمیر ایک کھلی جیل کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ کرفیو نافذ کرکے انسانی حقوق کی پامالیاں  عام بات بن چکی ہے۔ یہاں تک کہ ہیومن رائٹس واچ نے 2019 کے بعد مقبوضہ کشمیر میں حقوق کی پامالیوں کو دستاویزی شکل دی۔

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 2020 اور 2021 میں 200 سے زائد شہری سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں ’فیک انکاؤنٹر‘ میں مارے گئے۔ ہزاروں کشمیری بشمول سیاسی رہنماؤں، کارکنوں اور طلبا کو بغیر الزام یا مقدمے کے گرفتار کیا گیا۔

انسانی حقوق تنظیم کے مطابق اگست 2019 سے فروری 2020 تک 7 ماہ کی طویل انٹرنیٹ کی بندش سے زندگی مفلوج ہیں اور پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔ فوجی کارروائیوں کے دوران تشدد اور ریپ کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے جب کہ میڈیا پر پابندیاں ہیں۔

مقبوضہ کشمیر میں مودی کےجبر کیخلاف جاری مزاحمت، آزادی کے لیے کشمیری عوام کے عزم کی عکاسی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر آج مکمل شٹ ڈاؤن
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی کال پر آج مقبوضہ کشمیر میں مکمل شٹر ڈاؤن
  • غزہ کا 90 فیصد حصہ صفحہ ہستی سے مٹ گیا، اقوام متحدہ کا ہولناک انکشاف
  • مقبوضہ کشمیر، آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد سے حالات غیر مستحکم
  • آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد حالات غیر مستحکم، مقبوضہ کشمیر مودی کے کنٹرول سے باہر
  • مقبوضہ جموں و کشمیر میں کل ہڑتال کی جائے گی
  • مقبوضہ کشمیر میں سوگ کا سماں ، سیاحوں کے 25 تابوت سرینگر سے بھارت روانہ
  • مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں سیاحوں پر حملہ، دفتر خارجہ کا اظہار افسوس
  • مقبوضہ کشمیر میں سیاحوں پر حملہ، بھارت کا فالس فلیگ ڈرامہ بے نقاب
  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ