اسرائیلی انجینئر نے ڈیمونا جوہری پلانٹ کی معلومات ایران کو فروخت کر دیں، عبرانی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
عبرانی زبان کے اخبار Yedioth Ahronoth کے مطابق اسرائیلی انجینئر نے اپنی پوچھ گچھ کے دوران اعتراف کیا کہ اسے ڈیمونا کی جوہری تنصیب میں جوہری تحقیق تک رسائی حاصل تھی اور اس کے خلاف عائد فرد جرم کے مطابق اس نے ایک غیر ملکی ایجنٹ سے رابطہ کیا اور دشمن کو معلومات فراہم کیں۔ اسلام ٹائمز۔ صیہونی ریاست کے ڈیمونا نیوکلیئر پاور پلانٹ کے بارے میں معلومات تک اہم رسائی حاصل کرنے والے ایک اسرائیلی انجینئر پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس نے اسرائیل کے انتہائی خفیہ جوہری پلانٹ کے بارے میں معلومات ایرانیوں کو فروخت کی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق یدیعوت احرونوت اخبار نے اس معاملے پر اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ 29 سالہ انجینئر ڈورون بخوویزی پر ایران سے تعلقات رکھنے اور اس ملک کو معلومات فروخت کرنے کا الزام ہے۔ عبرانی زبان کے اخبار Yedioth Ahronoth کے مطابق اسرائیلی انجینئر نے اپنی پوچھ گچھ کے دوران اعتراف کیا کہ اسے ڈیمونا کی جوہری تنصیب میں جوہری تحقیق تک رسائی حاصل تھی اور اس کے خلاف عائد فرد جرم کے مطابق اس نے ایک غیر ملکی ایجنٹ سے رابطہ کیا اور دشمن کو معلومات فراہم کیں۔ اس انجینیئر نے 2023ء میں بیر شیبہ اسکول آف انجینئرنگ ٹیکنالوجی سے گریجویشن کیا اور پھر حیفہ میں امونیا کی نئی سہولت میں کیمیکل انجینئر اور پلانٹ مینیجر کے طور پر کام کیا۔ اسرائیل کی خفیہ سروس شن بیٹ نے حال ہی میں اس صہیونی انجینیئر کو ایران کے ساتھ تعاون اور پیسوں کے عوض مشن انجام دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
اسرائیلی جنرل انٹیلی جنس سروس (شن بیٹ) کے مطابق یہ انجینیئر کئی مہینوں سے اپنے انٹیلی جنس آجروں کے ساتھ رابطے میں ہے اور اس نے مختلف کارروائیاں کی ہیں جن میں کچھ سہولیات کی تصویر کشی کرنا اور یہ معلومات ایران کی جانب منتقل کرنا شامل ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق انہوں نے ایران کو اسرائیل کی مختلف تنصیبات بالخصوص اسرائیلی نیوکلیئر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی خفیہ اور حساس تنصیبات کے حوالے سے اہم معلومات فراہم کرنے کا اعتراف کیا۔ Yedioth Ahronoth کے مطابق، اس شخص نے رضاکارانہ طور پر ایرانی گروپوں سے رابطہ کیا ہے اور معلومات فروخت کرنے کے لیے اپنی تیاری کا اعلان کیا، وہ اسرائیل کے حکمرانوں کے خلاف احتجاج کرنا چاہتا تھا، اس تعاون کے فریم ورک کے اندر، انہوں نے کنٹرول اور کمیونیکیشن بکس کی تصاویر بھیجیں اور اس بات پر زور دیا کہ جوہری تنصیبات میں بھاری پانی کا کنٹرول اسی نقطہ کے ذریعے ہوتا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی انجینئر کے مطابق اس اور اس
پڑھیں:
جوہری معاہدے پر بڑھتی کشیدگی، ایران کی یورپ اور امریکہ کو وارننگ
ایران نے یورپی طاقتوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (IAEA) کے بورڈ اجلاس میں ایران کے خلاف مجوزہ قرارداد کی حمایت نہ کریں، ورنہ اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا: "یاد رکھیں! یورپ ایک اور اسٹریٹیجک غلطی کرنے جا رہا ہے، ایران اپنے حقوق کی خلاف ورزی پر شدید ردعمل دے گا۔"
یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) آئندہ ہفتے واشنگٹن کے ساتھ مل کر ایک ایسی قرارداد کی حمایت کرنے والے ہیں جس میں ایران پر جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، یہ قرارداد ایران کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے جانے کی راہ بھی ہموار کر سکتی ہے اگر ایران نے "نیک نیتی" نہ دکھائی۔
عباس عراقچی نے کہا کہ ایران نے IAEA کے ساتھ برسوں تعاون کیا اور اپنی پرامن جوہری سرگرمیوں پر عائد الزامات کو ختم کروایا۔ انہوں نے موجودہ الزامات کو "سیاست زدہ اور جعلی رپورٹس" قرار دیا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے آئی اے ای اے کی رپورٹ میں ایران پر غیر اعلانیہ جوہری مواد چھپانے اور تعاون نہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا، جسے ایران نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معلومات اسرائیل نے فراہم کی ہیں اور یہ "جعلی دستاویزات" پر مبنی ہیں۔
اس وقت ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کی ثالثی میں نیا جوہری معاہدہ طے پانے کے لیے مذاکرات جاری ہیں، مگر یورینیم کی افزودگی پر سخت اختلافات موجود ہیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ امریکہ ایران کو کسی بھی سطح پر یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
واضح رہے کہ ایران اس وقت 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کر رہا ہے، جو کہ 2015 کے معاہدے میں طے شدہ 3.67 فیصد کی حد سے کہیں زیادہ ہے، مگر اب بھی 90 فیصد کے اس حد سے کم ہے جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار ہوتی ہے۔
برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس وقت معاہدے کے "ڈسپیوٹ ریزولوشن میکنزم" کے تحت اقوام متحدہ کی پابندیاں دوبارہ نافذ کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہے ہیں، جس کی مدت اکتوبر 2025 میں ختم ہو جائے گی۔