چئیرمین بحالی کاٹن صنعت فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری ملک سہیل طلعت نے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 مارچ2025ء) پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے کاٹن سیزن 24/25 کے حتمی اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے بتایا کہ 5524593 گانٹھ کی آمد ہوئی جبکہ سابق سال 8393090 گانٹھ کی پیداوار ہوئی تھی۔رواں کاٹن سیزن مجموعی طور پر 2868400 گانٹھ کی کمی سے اختتام ہوا۔
(جاری ہے)
ماڈرن ریسرچ پر عدم توجہ ،ایکسپورٹ فسلٹیشن سکیم (ای ایس ایف) کے تحت امپورٹڈ کاٹن اور دھاگے کو سیلز ٹیکس سے چھوٹ، مقامی خام کپاس کی پیداوار سے حاصل روئی، تیل،بنولہ اور کھل بنولہ پر عائد اٹھارا فیصد سیلز ٹیکس جیسی پالیسیوں کے نتائج پیداوار میں 34% کمی کے اسباب ثابت ہوئے۔
جس سے پانچ ارب ڈالر کی درآمدات سے معشیت عدم استحکام سے دوچار ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کی تشکیل کردہ ای ایس ایف کمیٹی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کمیٹی زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی پیداوار پر عائد اٹھارا فیصد سیلز ٹیکس کے فوری خاتمے میں معاون ثابت ہو گی۔ آئندہ سیزن 25/26 کے لیے پنجاب اور سندھ میں بھرپور کپاس کاشت کا عمل رواں ہے۔بروقت ردست فیصلہ سے اس عمل کی حوصلہ افزائی ہو گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
بجلی تقسیم کار کمپنیوں کی اربوں کی اووربلنگ شرمناک اقدام) حافظ نعیم(
حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے، اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے
لائن لاسز اور نااہلی چھپانیکیلئے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، ایکس پر اظہار خیال
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے آڈٹ رپورٹ میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی جانب سے اربوں کی اووربلنگ کی نشاندہی پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ لائن لاسز اور نااہلی چھپانے کے لیے اووربلنگ کے ذریعے عوام پر 244 ارب کا بوجھ ڈالنا انتہائی شرمناک ہے، حکومت کو عوام سے لوٹی ہوئی یہ رقم واپس کرنی چاہیے۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اووربلنگ کرپشن اور بدانتظامی کی بدترین شکل ہے۔ حکمرانوں اور اداروں کی نااہلی کی سزا عوام کو مل رہی ہے۔یاد رہے کہ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، ہیسکو، پیسکو، کیسکو اور ٹیسکو نے 244ارب کی اووربلنگ کی ہے۔ کمپنیوں نے عوام کو رقم واپسی کے دعوے کیے ہیں تاہم آڈٹ کے دوران اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے کسی قسم کے دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے۔