Daily Ausaf:
2025-07-25@10:15:20 GMT

مرحبا! یا سیِد اور حقانی شیر کی شہادت

اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT

سوچا رمضان المبارک کی چاند رات ہے کیوں نہ حضرت اقدس پیرو مرشد حفظہ اللہ کی نصیحت آموز باتوں سے استعفادہ حاصل کیا جائے ؟ خانقاہ میں حضرت عشاق کے اجتماع سے مخاطب تھے کہ ’’اللہ تعالیٰ کا احسان،ماہِ رمضان مبارک ہو اہل ایمان،الحمدللہ ثم الحمدللہ سیِدصاحب تشریف لے آئے ہیں،رمضان المبارک کا مہینہ،تمام مہینوں کا سیِد یعنی سردار ہے اور اس میں موجود لیلۃ القدر،تمام راتوں کی سیِدہ ہے۔ رمضان شریف تو پہنچ گیا،اللہ کرے ہم بھی،رمضان المبارک تک پہنچ جائیں۔ہاں!جو اللہ تعالیٰ سے مانگے گا، رمضان کو سمجھے گا،اپنی زندگی کے گزرنے کا احساس کرے گا وہ ضرور رمضان المبارک کو حاصل کر لے گا ان شا اللہ ،وہ دیکھو!قبرستانوں تک میں رمضان المبارک کے نور اور سرور کے جلوے ہیں ،مساجد کا تو کہنا ہی کیا۔میزان اعمال کو بھاری کرنے کا اس سے بہتر موقع اور کون سا ہوگا؟ بس ہم سب صرف ایک عمل کی پابندی کر لیں۔ اللہ تعالیٰ نے شہنشاہی اعلان فرما کر دعوت دی ہے۔ واستعِینوا بِالصبرِ و الصلوٰۃ،یعنی اگر تمہیں میری مدد، اعانت اور نصرت لینی ہو تو صبر اور نماز کے ذریعے لے سکتے ہو،سبحان اللہ!کتنی عظیم پیشکش ہے۔کتنی قیمتی اور دلکش دعوت ہے کہ نماز ادا کرو اور میری مدد لے لو،کتنا مفید اور اکسیر وظیفہ ہے.

بس یقین نصیب ہو جائے،رمضان المبارک ہم کیسے پائیں؟ روزانہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجتہ ادا کر کے اللہ تعالیٰ سے مدد مانگیں کہ یا اللہ رمضان المبارک کے فیض، نور، بشارات اور برکات حاصل کرنے میں میری مدد فرمائیں.مجھے اس رمضان المبارک میں اپنی رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی عطا فرمائیں۔ رمضان المبارک کے صیام، قیام، اعمال اور معمولات آسان فرمائیں، قبول فرمائیں،اس رمضان المبارک میں میرے دل، میرے بدن، میرے دین، دنیا اور آخرت کی اصلاح فرمائیں،ہم توجہ سے نماز ادا کریں گے اور اللہ الغنی کے سامنے فقیر و محتاج بن کر ہاتھ اٹھائیں گے تو رمضان المبارک ہم پر کھلتا جائے گا۔مہربان ہوتا جائے گا ان شا اللہ۔
نامور، تاریخی اور عظیم دینی ادارے جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک میں ہونے والے سانحہ پر دل کو صدمہ پہنچا۔ حضرت مولانا حامد الحق حقانی جام شہادت نوش فرما گئے،انا للہ وانا الیہ راجعون، جامعہ حقانیہ اور خانواد حقانی سے قلبی تعزیت ہے۔ یہ واقعہ بھی جہاد فی سبیل اللہ کے خلاف جاری کوششوں کا تسلسل ہے،مگر اللہ تعالیٰ کے نور کو کوئی نہیں بجھا سکتا،جان تو ہے ہی جانے کے لیے ،لیکن موذی قاتلوں کو سوائے ذلت اور ناکامی کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا ان شااللہ،حضرت پیرو مرشد کی خانقاہ سے نکلا تو خیالات کی دنیا میں پرواز کرتا ہوا سیدھا جامعہ حقانیہ کی پر نور فضائوں میں جا پہنچا،جامعہ کے درودیوار پر طاری افسردگی کی حدت و شدت دیکھی نہیں جاتی تھی،آنکھ بھر آنا کیا ہوتا ہے یہاں تو اشکوں سے تر آنکھیں خشک ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں،جامعہ کی مسجد کا کیا کہنا ایسے لگا کہ جیسے وہ کانوں میں یہ سرگوشی کر رہی ہو، کیا تم مسجد نبوی ﷺکے مصلے پر خلیفہ دوم حضرت سیدنا عمر بن خطابؓ کا خنجروں سے شدید زخمی ہونا بھول گئے؟وہاں مصلی رسول خون فاروقی سے رنگین ہوا تھا اور یہاں میرے(مسجد کے)در و دیوار حامد الحق اور ان کے ساتھیوں کے خون سے رنگین ہو گئے، خون وہ بھی قیمتی ترین تھا اور خون یہ بھی قیمتی ہے، وقتی غم رونا دھونا اور افسردگی اپنی جگہ، لیکن دین اسلام کی جملہ عبادات کے ساتھ ساتھ جہادو قتال فی سبیل اللہ کی عبادت کے پرچم کو بھی جامعہ حقانیہ ہمیشہ سربلند رکھے گا۔ صحابہ کرامؓ اور اہل بیت اطہار رضوان اللہ علیہم اجمعین نے جانیں قربان کر دیں،مگر جہاد کو نہ چھوڑا، مطلب یہ کہ قیامت تک آنے والے مسلمان جانیں نچھاور تو کر سکتے ہیں لیکن جہاد مقدس سے منہ نہیں موڑ سکتے، مرزا غلام قادیانی کی قبر کی آگ کو دوگنا، چوگنا اور سو گنا بڑھانے کے لئے ضروری ہے کہ صرف پاکستان ہی نہیں، بلکہ دنیا بھر کے مسلم تعلیمی اداروں کے مہتممین ، طلبہ و طالبات اور عام مسلمان جہاد مقدس کی عبادت کے لئے کھڑے ہو جائیں۔
صلیبی یہودی ہندو اور ایرانی دہشت گرد الٹے بھی لٹک جائیں، کسی عام مسلمان کو عبادت سے نہیں روک سکتے، ان میں کیا جرات کہ وہ عالم اسلام کے عظیم ترین جامعہ حقانیہ کی نظریاتی اساس کو ختم کر سکیں،یہ ولی کامل شیخ الحدیث مولانا عبد الحق نور اللہ مرقدہ کا ’’حقانیہ‘‘ ہے،اس کے دامن میں بابائے جہاد مولا سمیع الحق کا بوڑھا لاشہ ہم نے اپنی آنکھوں سے دفن ہوتے ہوئے دیکھا،بابائے جہاد مولانا سمیع الحق تو رب کی جنتوں میں ہیں،مگر کوئی اس کی ’’خواری‘‘ دیکھے کہ جو ان سے جہاد کے خلاف دسخط لینا چاہتا تھا،گزشتہ 3دن سے ’’جہنم مکانی سوویت یونین‘‘کی ناجائز اولاد سوشل میڈیا پر جامعہ حقانیہ اور مولانا حامد الحق کی شہادت کا مذاق اڑا رہی ہے،میرا ’’جہنم مکانی سوویت یونین‘‘ کی ناجائز اولاد سے صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ
کل روس بکھرتے دیکھا تھا
اب انڈیا ٹوٹتا دیکھیں گے
پھر برق جہاد کے شعلوں سے
امریکہ و اسرائیل جلتا دیکھیں گے
شہدا حقانیہ کی شہادتوں کا مذاق اڑا کر تم نے ثابت کر دکھایا کہ تم صرف بے وقوف ہی نہیں بلکہ ’’گوربا چوف‘‘کی طرح انسانیت سے بھی عاری ہو،ادب نہیں تو سنگ و خشت ہیں تمام ’’ڈگریاں‘‘ جو حسن خلق ہی نہیں،تو سب ’’کمال‘‘ مسترد مولانا حامد الحق نے مسجد کے سائے میں اپنے لہو کا نذرانہ پیش کر کے یہ ثابت کر دیا کہ وہ صرف ’’حامد‘‘ ہی نہیں بلکہ حقانیہ کا شیر بھی تھا،میں حکومت سے کیا مطالبہ کروں،حکومت کہاں ہے؟مولانا سمیع الحق نظریاتی پاکستان کا دوسرا نام تھا، مولانا حامد الحق بھی پاکستان کے سبز ہلالی پرچم کا بیج سینے پر سجائے رہتے تھے،سرینگر کے سید علی گیلانی ،اکوڑہ خٹک کے مولانا سمیع الحق اور مولانا حامد الحق، یہ تینوں چلتا پھرتا پاکستان تھے،لیکن ریاست ان کی سیکورٹی سے غافل رہی،صرف یہی نہیں ،مفتی نظام الدین شامزئی ،مفتی جمیل خان مولانا یوسف لدھیانوی ،مولانا حسن جان مولانا نور محمد ،مولانا معراج الدین، مولانا سعید جلال پوری مولانا ڈاکٹر عادل خان سمیت درجنوں جید علما ء کرام کے قاتل کہاں ہیں؟دسیوں سال گزرنے کے باوجود ہمارے حکمرانوں کو کانوں وکان خبر نہ ہو سکی،افسوس صد افسوس ۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: مولانا حامد الحق رمضان المبارک جامعہ حقانیہ اللہ تعالی سمیع الحق ہی نہیں

پڑھیں:

بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن

اسلام آباد+لاہور(خبر نگار +نوائے وقت رپورٹ+خصوصی نامہ نگار)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ بہت دور کا لفظ ہے ، افسوس حکومت نام کی رٹ بلوچستان اور خیبر پی کے میں بالکل بھی نہیں۔ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ‘‘قومی مشاورت’’ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ دن کے وقت بھی دہشتگرد دندناتے پھرتے ہیں مگر کوئی پوچھنے والا نہیں، ریاست اپنی ناکامیوں کا بوجھ ہم پر مت ڈالے ۔ یہ بدامنی ریاستی اداروں کی نااہلی ہے یا شعوری طور پر کی جا رہی ہے ، اس حوالے سے ہمیں جرأت مندانہ موقف لینے کی ضرورت ہے ، مسلح جدوجہد جائز نہیں۔ افغانستان پر جب امریکا نے حملہ کیا اس وقت ایک انتشاری کیفیت تھی، اس وقت ملک میں متحدہ مجلس عمل فعال تھی، اتحاد امہ کے لیے ہم اس وقت جیلوں میں بھی گئے ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ دہشت گردی کے خلاف سوات سے وزیرستان تک آپریشن ہوئے مگر جو مہاجر ہوئے وہ آج بھی دربدر ہیں، یہ لوگ جو افغانستان گئے تھے وہ کیسے گئے اور واپس کیوں آئے ؟ مولانا فضل الرحمٰن نے واضح کیا کہ ہم نے 26 ویں ترمیم کے 35 نکات سے حکومت کو دستبرداری پر مجبور کیا، اس کے بعد یہ 22 نکات پر منحصر ہوا جس میں ہم نے پھر مزید اقدامات کیے ۔ سود کے خاتمے کے حوالے سے 31 دسمبر 2027ء کی تاریخ آخری ہے اور اب باقاعدہ دستور میں درج ہے کہ یکم جنوری 2028ء تک سود کا مکمل خاتمہ ہوگا، ہم سب کو اس پر نظر رکھنی چاہیے کہ حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا۔  ہم کورٹ میں گئے تو حکومت کے لیے آسان نہیں ہوگا کہ وہ اپنے ہی آئین کے خلاف اٹارنی جنرل کھڑا کرے ۔ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف کوئی بھی سپریم کورٹ کا اپیلٹ کورٹ میں جائے تو وہ معطل ہو جاتا ہے ، اب صورتحال یہ ہے کہ آئینی ترمیم کے بعد اب یکم جنوری 2028ء کو اس پر عمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کون ہے جو جائز نکاح کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کرے اور بے راہ روی کو راستہ دے ، یہ کیسا اسلامی جمہوریہ ہے کہ زنا بالرضا کی سہولت اور جائز نکاح کے لیے دشواری؟ غیرت کے نام پر قتل انتہائی قابل مذمت اور غیر شرعی ہے ، قانون سازی معاشرے کی اقدار کے مطابق ہونی چاہیے ۔ اگر معاشرتی اقدار کا خیال نہ رکھا جائے تو قانون سازی پر دونوں طرف سے طعن و تشنیع ہوتی ہے ۔دوسری جانب امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث سینیٹر حافظ عبدالکریم کی مولانا فضل الرحمن سے اہم ملاقات بھی ہوئی۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں ملکی سیاسی، مذہبی اور معاشی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ فضل الرحمن نے کہا موجودہ حالات میں اتفاق، اتحاد اور یکجہتی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے، مولانا فضل الرحمن، سینٹر عبدالکریم کا کہنا تھا دینی و سیاسی قیادت کو مل کر پاکستان کی ترقی کے لیے مؤثر کردار ادا کرنا ہو گا۔ کوشش ہے کہ ملک میں تمام دینی جماعتیں ایک پیج پر ہوں اور مل بیٹھ کر قومی ایجنڈا ترتیب دیں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک فوج کے میجر انور کاکڑ دہشتگردوں کے حملے میں شہید
  • تحریک کا عروج یا جلسے کی رسم؟ رانا ثنا نے پی ٹی آئی کو آڑے ہاتھوں لیا
  • بلوچستان، خیبر پی کے میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ دور کی بات ہے: فضل الرحمٰن
  • کرایہ
  • اٹامک انرجی ہسپتال مظفرآباد خطے کے لیے وفاق کی جانب سے بہترین تحفہ ہے؛ چوہدری انوار الحق
  • بلوچستان اور کے پی میں حکومتی رٹ نہیں، دہشتگردی کا خاتمہ تو دور کی بات، مولانا فضل الرحمٰن
  • عمران خان کے بیٹے گرفتار ہوں تو ہی صحیح وارث بنیں گے : رانا ثناء اللہ 
  • عقیدہ اور قانون میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس حیثیت
  • قومی ٹیسٹ کرکٹر امام الحق کا انگلش کاؤنٹی یارکشائر سے باقاعدہ معاہدہ
  • یوم شہادت امام زین العابدین (ع) کی مناسبت سے سرینگر میں جلوس عزاء