بھارت کی بین الاقوامی ریاستی دہشت گردی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
مودی کی فتنہ انگیز قیادت میں بھارت عالمی دہشت گرد ریاست کا روپ دھار چکا ہے۔ کینیڈا ، امریکہ اور برطانیہ سے بھارتی شر انگیزی کے متعدد واقعات سامنے آ چکے ہیں۔کینیڈا اور انڈیا کے درمیان تقریباً ڈیڑھ برس سے سفارتی تعلقات میں تنا ئوکے بعد اب ایک بار پھر درجہ حرارت بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ دونوں ممالک کے تعلقات میں تلخی میں ستمبر 2023 ء میں اس وقت شدت آئی تھی جب وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے پارلیمنٹ میں یہ بیان دیا کہ اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ تین مہینے قبل سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈیا کی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے۔ حال ہی میں کینیڈا نے انڈیا پر ملک کے جمہوری اور انتخابی اداروں میں مداخلت کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔متعلقہ کمیشن نے ایک مفصل رپورٹ طویل عرصے میں کینیڈا کے سکیورٹی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں اور اداروں کی جانب سے فراہم کی گئی خفیہ معلومات کی بنیاد پر تیار کی ہے۔اس میں کہا گیا ہے کہ انڈین حکومت کے اہلکار اور کینیڈا میں موجود ان کے ایجنٹ کینیڈا کے مختلف گروپوں اور سیاستدانوں پر اثر انداز ہونے کے لئے کئی طرح کی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے ہیں۔ جب یہ سرگرمیاں دھوکہ دہی، خفیہ ہتھکنڈوں یا ڈرانے اور دھمکانے جیسے معاملات تک پہنچ جاتی ہیں تو ان کا شمار غیرملکی مداخلت کے زمرے میں ہوتا ہے۔ان کوششوں کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ کینیڈا کی پالیسیوں کو مختلف امور پر انڈیا کے مفاد کی ہمنوا بنایا جائے ۔
خاص طور سے یہ کوشش ہوتی ہے کہ کینیڈا وہی پوزیشن اختیار کرے جو انڈیا نے کینیڈا میں مقیم ان سکھوں کے بارے میں اختیار کر رکھی ہے جو ایک علیحدہ سکھ مملکت کی حمایت کرتے ہیں جنہیں وہ خالصتان کہتے ہیں۔کینیڈا کے کمیشن کا کہنا ہے کہ کینیڈا میں بڑی تعداد میں آباد جنوبی ایشیائی تارکین وطن کی موجودگی کے سبب انڈیا کو کینیڈا میں گہری دلچسپی رہتی ہے۔ انڈیا کی حکومت یہ مانتی ہے کہ کینیڈین انڈین آبادی کا ایک حصہ انڈیا مخالف جذبات رکھتا ہے اور اس سبب وہ انھیں انڈیا کی قومی سکیورٹی اور استحکام کے لیے ایک خطرہ سمجھتی ہے۔ کینیڈا کے اندرونی معاملات میں غیر ملکی مداخلت پر نظر رکھنے والے کمیشن نے انڈیا پر الزام عائد کیا ہے کہ انڈیا کینیڈا کے وفاقی انتخابات اور جمہوری اداروں میں مداخلت کر نے والا چین کے بعد دوسرا سب سے متحرک اور سرگرم ملک ہے۔ کینیڈا کی فارن انٹرفیرینس کمیشن کی سربراہ جسٹس میری ہوزی ہاگ نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ انڈیا کینیڈا میں اپنے سفارتی عملے اور ایجنٹوں کے ذریعے ملک کے اندورنی معاملات میں مداخلت کرتا ہے۔انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مختلف خفیہ ذرائع سے حاصل کی گئی اطلاعات سے پتا چلتا ہے کہ انڈیا نے اپنے کینیڈین ایجنٹوں کے ذریعے ممکنہ طور پر خفیہ طریقے سے ناجائز مالی اعانت کے ذریعے کینیڈا کے انتخابات میں انڈیا کے حامی امیدواروں کی جیت اور منتخب ہونے والے رہنماں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ یہ قوی امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ یہ معاملہ مزید طول پکڑتا جا رہا ہے۔ غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا کی لبرل پارٹی کی جانب سے 3ہندوستانی نژاد امیدواروں روبی ڈھلہ ، چندرا آریہ اور ویرش بنسال کو کینیڈا کی وزارت عظمیٰ کی دوڑ سے باہر کردیا گیا ہے۔
بھارتی اور کینیڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق لبرل پارٹی کی قیادت نے ہندوستانی نژاد امیدواروں پر سکھ مخالف جذبات، ہم جنس پرستی اور بھارت کی غیر ملکی مداخلت کی حمایت کرنے کے سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔واضح رہے کہ روبی ڈھلہ ایک کامیاب کاروباری خاتون ہونے کے ساتھ معروف سیاست دان بھی ہیں بلکہ انہوں نے اداکاری کی دنیا میں بھی قسمت آزمائی کی ہے۔ ان کی ایک فلم سال 2003 ء میں ریلیز ہوئی تھی جس میں وہ بطور ہیروئن کام کرچکی ہیں۔سابق ایم پی روبی ڈھلہ کو جمعہ کو لبرل لیڈر شپ کی دوڑ سے نااہل قرار دے دیا گیا جب پارٹی کی ووٹ کمیٹی نے کہا کہ انہوں نے متعدد قواعد کی خلاف ورزی کی ہے۔ روبی ڈھلہ کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے کو مسترد کیا گیا ہے۔بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کو مجرمانہ ہتھکنڈوں سے ریاستی جرائم میں ملوث کرنے کی مودی سرکار کی حکمت عملی عالمی برادری کے سامنے پوری طرح بے نقاب ہوچکی ہے۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کینیڈا میں کینیڈا کی کینیڈا کے انڈیا کی گیا ہے
پڑھیں:
بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان حریت کانفرنس نے ماضی میں پٹھانکوٹ، اوڑی، بھارتی پارلیمنٹ، پلوامہ اور جموں میں فضائی اڈے جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بھارت اس طرح کے فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے ضلع اسلام آباد کے سیاحتی مقام پہلگام میں سیاحوں پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت جعلی آپریشنز اور پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے ذریعے کشمیریوں کی جائز جدوجہد آزادی کو دہشت گردی سے جوڑنے کی بھرپور کوشش کر رہا ہے۔ ذرائٰع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں 20مارچ 2000ء کو اس وقت کے امریکی صدر بل کلنٹن کے دورہ بھارت کے موقع پر چھٹی سنگھ پورہ میں سکھوں کے قتل عام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تحریک آزادی کشمیر اور پاکستان کو بدنام کرنے کے لئے جعلی آپریشنز کرنے کی بھارت کی ایک طویل تاریخ ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ یہ حملہ بھی امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے دورہ بھارت کے موقع پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ بھارت کشمیر میں اپنے مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے بڑے سفارتی واقعات سے پہلے اکثر اس طرح کے ڈرامے رچاتا رہا ہے۔ بیان میں ماضی میں پٹھانکوٹ، اوڑی، بھارتی پارلیمنٹ، پلوامہ اور جموں میں فضائی اڈے جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے بھارت اس طرح کے فالس فلیگ آپریشنز کرتا رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ سکھوں کے قتل عام کی تحقیقات میں بھارتی فورسز کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا تھا۔انہوں نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے بارے میں اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرے تاکہ بھارت کی طرف سے اس طرح کے جعلی آپریشنز کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کو ایک بڑی تباہی سے بچایا جا سکے۔ ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت مظلومیت کا کارڈ کھیل کر عالمی برادری کو بار بار دھوکہ نہیں دے سکتی کیونکہ وہ پاکستان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات کے حوالے سے ٹھوس ثبوت پیش کرنے میں ہمیشہ ناکام رہی ہے۔ ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے کہا کہ کشمیری عوام اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ اپنے حق خودارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان کی تحریک آزادی کو عالمی سطح پر ایک منصفانہ جدوجہد کے طور پر تسلیم کیا جا چکا ہے۔