سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا ہوا ہے، حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس بڑھا دیا ہے، حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں اور تعلیم کے نظام کو بہتر کرنا ہو گا۔ اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی و سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ساڑھے 10 کروڑ پاکستانی خط غربت سے نیچے ہے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 سالوں سے پاکستانی غریب ہوتےجا رہے ہیں، اشیا مہنگی اور تنخواہیں نہیں بڑھ رہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں 10 کروڑ 50 لاکھ پاکستانی خط غربت سے نیچے ہے، پتہ نہیں یہ کس بات کی خوشی منانے کی بات کر رہے ہیں، ہم چاہتے ہیں آئی ایم ایف پروگرام چلتا رہے، حکومت نے اصلاحات بارے کچھ نہیں کیا۔ سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ ڈالا ہوا ہے، حکومت نے ہر چیز پر ٹیکس بڑھا دیا ہے، حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنے چاہئیں اور تعلیم کے نظام کو بہتر کرنا ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نئی دہلی: بھارت میں شفاف جمہوریت اور عوامی حکومت کے دعوے ایک بار پھر جھوٹ ثابت ہوگئے ہیں۔

ایک تحقیقی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارتی قومی اسمبلی (لوک سبھا) کے 93 فیصد ارکان کروڑوں اور اربوں کے مالک بن چکے ہیں، جب کہ عام بھارتی شہری غربت، بیروزگاری اور مہنگائی کے بوجھ تلے دب کر زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔

یہ رپورٹ بھارت کے معتبر ادارے ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے جاری کی ہے، جس نے بھارتی سیاسی نظام میں بڑھتی ہوئی طبقاتی خلیج کو بے نقاب کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ دولت مند ارکان حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھتے ہیں۔ بی جے پی کے 240 میں سے 235 ارکان کروڑ پتی ہیں، یعنی ان کے اثاثے ایک کروڑ روپے سے زیادہ ہیں جب کہ صرف 5 ارکان کے اثاثے ایک کروڑ سے کم ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وہی جماعت جس نے 2014 میں عوام سے وعدہ کیا تھا کہ ’’ایلیٹ کلچر‘‘ ختم کرکے عام آدمی کی حکومت لائی جائے گی، آج خود امیر ترین سیاسی طبقہ بن چکی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں بھارتی سیاست دانوں کی دولت میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، جب کہ عوام کی اکثریت اب بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔ تعلیم، صحت، روزگار اور رہائش جیسے مسائل جوں کے توں موجود ہیں، مگر ارکانِ اسمبلی کے بینک اکاؤنٹس میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت میں جمہوریت اب عوام کے لیے نہیں بلکہ سرمایہ دار طبقے کے لیے کام کر رہی ہے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز کی رپورٹ میں یہ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ بھارت میں الیکشن لڑنا اب ایک کاروبار بن چکا ہے، جہاں امیدوار عوامی خدمت کے بجائے اپنے مفادات اور کاروباری تعلقات مضبوط کرنے کے لیے سیاست میں آتے ہیں۔

دوسری جانب نریندر مودی کی حکومت عوام کی توجہ معاشی بدحالی سے ہٹانے کے لیے پاکستان دشمنی اور مذہبی منافرت کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق بھارتی عوام کی حقیقی مسائل سے چشم پوشی نے معاشرے میں مایوسی بڑھا دی ہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو بھارت کی جمہوریت محض نام کی رہ جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • مشہد مقدس، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ ناظر تقوی کا ایم ڈبلیو ایم کے دفتر کا دورہ 
  • موٹرسائیکل فلائی اوور سے نیچے گر گئی،سوارموقع پر جاں بحق
  • پنشن کٹوتی کے خلاف ریونیو سندھ ایمپلائز کی جدوجہد قابل تحسین ہے
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • پنجاب حکومت بلدیاتی انتخابات کرانے کی ذمہ داری پوری کرے: چیف الیکشن کمشنر
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات: الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے اڑھائی ماہ کی مہلت دے دی
  • پنجاب بلدیاتی انتخابات، الیکشن کمیشن نے حد بندیوں کیلئے ڈھائی ماہ کی مہلت دیدی
  • پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کیلئے صوبائی حکومت کو مزید وقت مل گیا
  • پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا اور مشال یوسفزئی کے درمیان اختلافات سامنے آگئے