اسلام آ باد:چین اور پاکستان نے پاکستانی خلابازوں کے انتخاب ، تربیت اور چین کے خلائی اسٹیشن مشن میں ان کی شرکت سے متعلق تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔منگل کے روز چینی میڈ یا نے ایک تجز یے میں کہا ہے کہ معاہدے کے مطابق پاکستانی خلابازوں کو چین میں منظم طریقے سے تربیت دی جائے گی اور آئندہ چند سالوں میں قلیل مدتی مشنز کے لیے چینی خلائی اسٹیشن میں داخل کیا جائے گا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ چین نے کسی دوسرے ملک کے خلابازوں کا انتخاب اور تربیت کی ہے جو چین کے خلائی اسٹیشن کے لیے بین الاقوامی تعاون کی جانب ایک اہم قدم ہے۔یہ عمل چین اور پاکستان کے درمیان آہنی دوستی کو وسیع کائنات تک بھی وسعت دیتا ہے۔چین اور پاکستان کے درمیان خلائی تعاون کی ایک طویل تاریخ ہے: 1990 میں چین کے لانگ مارچ راکٹ نے پاکستان کے پہلے سیٹلائٹ کو مدار تک پہنچایا ۔ پھر چھانگ عہ 6 مشن کی مدد سے پاکستان کا سیٹلائٹ چاند کے گرد اڑنے میں کامیاب ہوا ۔حالیہ معاہدے کے مطابق ، پاکستانی خلاباز “پے لوڈ ماہر” کی حیثیت سے خلائی اسٹیشن کے تجربات میں حصہ لیں گے، جس میں بائیو میڈیسن اور مائیکرو گریویٹی ریسرچ جیسے جدید شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا، اور تحقیقی نتائج براہ راست دونوں ممالک کے سائنسی اور تکنیکی تعاون اور ترقی کو بڑھائیں گے.

کسی جگہ یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ کیا خلائی ڈومین کسی ترقی پذیر ملک کے لئے ضروری ہے۔ بہرحال، عام لوگوں کے لئے، ستاروں سے بھرا آسمان بہت دور ہے، اور پیروں کے نیچے کی زمین زیادہ اہم ہے.اس سوال کا جواب چند سال پہلے ایک پاکستانی لڑکی کے پوچھے جانے والے سوال میں ہے۔ سال 2022 میں 17 سالہ پاکستانی لڑکی آسیہ اسماعیل نے خلاء میں موجود چینی خلابازوں کو ایک خط لکھا تھا۔ خط میں انہوں نے سوال کیا کہ اگر خلاء میں موجود بیجوں میں کائناتی تابکاری اور مائیکرو گریویٹی کی وجہ سے جینیاتی تغیرات ہوسکتے ہیں تو کیا ہم خلائی افزائش نسل کے ذریعے خشک سالی، سیلاب اور آب و ہوا کی تبدیلی کے خلاف مزاحمت کرنے والے بیج پیدا کر سکیں گے؟خشک سالی، سیلاب اور آب و ہوا کی تبدیلی انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجز ہیں، اور اگر انہیں بیجوں کے ذریعے سے حل کیا جا سکتا ہے، تو اس کا زرعی ترقی اور ذریعہ معاش کے تحفظ پر گہرا اثر پڑے گا. یہ چین اور پاکستان کے درمیان خلائی تعاون کے اہم منصوبوں میں سے ایک ہے۔ سال 2022 میں سات پاکستانی ادویاتی پودوں کے بیج شینزو-14 پر چین کے خلائی اسٹیشن میں داخل ہوئے تھے اور چھ ماہ کی خلائی تابکاری اور مائیکرو گریویٹی کے بعد زمین پر واپس آئے۔توقع کی جاتی ہے کہ ان بیجوں کے خلائی سفر سے جڑی بوٹیوں کی تناؤ کی مزاحمت اور فعال اجزاء کو بڑھانے میں مدد ملے گی اور ان کے تحقیقی نتائج لاکھوں جنوبی ایشیائی باشندوں کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں جو روایتی ادویات پر انحصار کرتے ہیں۔ یہ تعاون ہمیں بتاتا ہے کہ اوپر ستاروں والا آسمان اور ہمارے پیروں کے نیچے زمین کبھی بھی متضاد نہیں ہے۔ ایرو اسپیس سائنس اور ٹیکنالوجی کا زراعت سمیت لوگوں کے ذریعہ معاش کے ساتھ گہرا تعلق ہےاور دور دراز کائنات بھی ہماری زمین کا مضبوط ستون بن سکتی ہے۔اس وقت ایرو اسپیس کے میدان میں زیادہ تر ترقی یافتہ ممالک کا غلبہ ہے۔لیکن، چاہے وہ انسان بردار خلائی منصوبہ ہو یا چاند کا تحقیقاتی منصوبہ، چین دنیا بھر سے تجرباتی پے لوڈ جمع کر رہا ہے، اور بہت سے ترقی پذیر ممالک اس میں حصہ لے رہے ہیں۔ چین کے خلائی اسٹیشن میں داخل ہونے والے پہلے غیر ملکی خلاباز کا تعلق پاکستان سے ہوگا جس سے ترقی پذیر ممالک میں خلائی شعبے کی ترقی کو حوصلہ افزائی دی جائے گی۔ یہ نہ صرف بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں ایک اہم تجربہ ہے، بلکہ اچھائی کے لئے سائنس اور ٹیکنالوجی کی ایک واضح تشریح بھی ہے.جب پاکستان کے بیج خلا میں امید کی کرن پیدا کرتے ہیں، جب نوجوان کے دماغ میں خلا سے آنےوالے جوابی خط کی وجہ سے سائنس کے لیے جوش پیدا ہو، اور جب ترقی پذیر ممالک تعاون کے ذریعے خلاء کے فوائد بانٹتے ہیں، تو ہم نہ صرف تکنیکی کامیابیاں دیکھتے ہیں، بلکہ تہذیب کی گرمجوشی بھی محسوس کرتے ہیں۔اس گرمجوشی سے آسمان اتنا دور نہیں رہا ہے اور زمین مزید زرخیز بن رہی ہے۔ یہی چین کے ایرو اسپیس کا سب سے اہم پیغام ہوگا : حقیقی سائنسی اور تکنیکی تحقیقات کا حتمی مقصد ہمیشہ بنی نوع انسان کو فائدہ پہنچانا ہے۔ ترقی پذیر ممالک کے ساتھ چین کے تعاون نے یہ پیغام بھی دیا ہے کہ خلائی تحقیق چند ممالک کا استحقاق نہیں ہونا چاہئے ، بلکہ ایک ایسا علاقہ ہونا چاہئے جس کا اشتراک تمام انسانیت کر سکے۔

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: چین کے خلائی اسٹیشن چین اور پاکستان کے ترقی پذیر ممالک

پڑھیں:

شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے عید الفطر کے موقع پر مختلف عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے کیے، جن میں عید کی مبارکباد کے ساتھ ساتھ دوطرفہ تعلقات، اقتصادی تعاون اور علاقائی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:ترکیہ، پاکستان اور آذربائیجان 3 ریاستیں مگر ایک قوم ہیں: رجب طیب اردوان

متحدہ عرب امارات: وزیرِ اعظم نے یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے گفتگو میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔

ایران: ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے بات چیت میں وزیرِ اعظم نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اور عوام کو عید کی مبارکباد دی اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔

ملائیشیا: ملائیشیا کے وزیرِ اعظم داتو سری انور ابراہیم سے گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے پر اتفاق کیا۔

بنگلہ دیش: چیف ایڈوائزر ڈاکٹر محمد یونس سے بات چیت میں وزیرِ اعظم نے عید کی مبارکباد دی اور ثقافتی وفود کے تبادلوں سمیت دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔

قطر: امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے گفتگو میں وزیرِ اعظم نے عید کی مبارکباد دی اور دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کی تجویز دی۔

یہ بھی پڑھیں:نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا آذربائیجان اور ازبکستان کے وزرائے خارجہ سے ٹیلیفونک رابطہ

مصر: مصری صدر عبدالفتاح السیسی سے بات چیت میں وزیرِ اعظم نے مصر کے انسدادِ ہیپاٹائٹس سی پروگرام کی تعریف کی اور پاکستان کے ہیپاٹائٹس پروگرام میں تعاون کی درخواست کی۔

قازقستان: قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف سے گفتگو میں دونوں رہنماؤں نے زراعت، تجارت، سرمایہ کاری اور آئی ٹی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

ازبکستان: ازبک صدر شوکت مرزیایوف سے بات چیت میں وزیرِ اعظم نے دوطرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے “روڈ میپ” پر عملدرآمد کی اہمیت پر زور دیا۔

میانمار: میانمار کے وزیرِ اعظم جنرل من آنگ ہلینگ سے گفتگو میں وزیرِ اعظم نے 28 مارچ کے زلزلے پر اظہارِ تعزیت کیا اور متاثرین کی مدد کے لیے ہر ممکن تعاون کی پیشکش کی۔

ان ٹیلیفونک روابط کے دوران وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان کی جانب سے عالمی برادری کے ساتھ قریبی تعلقات اور تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آذربائیجان ایران پاکستان ترکیہ شہبازشریف متحدہ عرب امارات میانمار وزیراعظم

متعلقہ مضامین

  • چین اور برطانیہ کو اقتصادی ڈائیلاگ کے نتائج کو مزید گہرا کرنےکی کوشش کرنی چاہیئے، چینی نائب وزیر اعظم
  • وقت ایک نہیں بلکہ تین سمتوں کا حامل ہے، نئی تحقیق
  • چینی قوم کی وحدت کا تصور ثقافت اور اخلاق سے ہم آہنگ ہے، چینی میڈیا
  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
  • فرنچ اوپن ٹینس؛ اسپین کے الکاریز 5 گھنٹے طویل مقابلے کے بعد جیت گئے
  • وزیراعظم کا عمان کے سلطان کو فون، دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور
  • بلوچستان کی پہلی خاتون ڈسٹرکٹ اسپورٹس آفیسر نے تاریخ رقم کردی
  • شہباز شریف کے عالمی رہنماؤں سے ٹیلیفونک رابطے، عید کی مبارکباد اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال
  • پاکستان مصر کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری میں دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کا خواہاں ہے، وزیراعظم
  • چین سب سے جدید اور متحرک مارکیٹ کے طور پر ترقی کر رہا ہے،سیمنز اے جی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین رولینڈ بش