تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کا طریقہ کار سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سندھ میں تعلیمی بورڈز کے چیئرمین کی تقرری کے طریقہ کار کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
عدالت عالیہ نے چیف سیکریٹری سمیت چیئرمن بورڈز اینڈ یونیورسٹیز اور دیگر فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔
عدالت عالیہ نے فریقین سے 7 مارچ تک جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت عالیہ نے کہا جواب نہیں آیا تو غیرحاضری میں درخواست پر فیصلہ سنایا جائے گا۔
درخواست گزار الطاف میمن نے بورڈز چیئرمین کے طریقہ کار کو چیلنج کیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا بورڈز چیئرمین کی تقرری سرچ کمیٹی کے ذریعے نہیں ہوسکتی، 2022 کے قانون کےمطابق سرچ کمیٹی صرف یونیورسٹی وائس چانسلرز کی تقرری کیلئے بنائی جاسکتی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سندھ میں تعلیمی بورڈز کی تقرری کا عمل فوری طور پر روکا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کی تقرری
پڑھیں:
سندھ ہائیکورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کردی
—فائل فوٹوسندھ ہائی کورٹ نے سندھ پبلک سروس کمیشن کیخلاف نیب انکوائری ختم کر دی۔
سندھ پبلک سروس کمیشن کے افسران کے خلاف نیب انکوائری کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے نیب انکوائری کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن کی درخواست منظور کر لی۔
جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا، نیب امتحانات سے متعلق انکوائری نہیں کر سکتا ہے، نیب کو اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات میں بھی کرپشن ثابت کرنا ہوگی۔
دوران سماعت جسٹس ذوالفقارعلی سانگی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کوئی کسی کے خلاف شکایت کرتا ہے تو نیب کیا پورے پاکستان کے خلاف تحقیقات شروع کردے گا، قانون کے مطابق امتحانات کی مارک شیٹس کو تحفظ حاصل ہے نیب جانچ پڑتال نہیں کر سکتا۔
نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب وزیراعظم کے خلاف تحقیقات نہیں کر سکتا ہے، کیونکہ قانون کے مطابق وزیر اعظم اور صدر پاکستان کو قانون تحفظ دیتا ہے۔
عدالت کی جانب سے تفتیشی افسر سے سوال کیا گیا کہ 6 سال میں نیب نے ملزمان کے خلاف کیا مواد اکٹھا کیا ہے؟
تفتیشی افسر نے بتایا کہ مجھے جنوری 2025ء میں انکوائری ملی ہے، وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، ملزمان کو تحقیقات کے لیے نوٹس بھیجا تو وہ عدالت آگئے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ سپریم کورٹ ملزمان کے خلاف انکوائری بند کر چکی ہے، نیب تحقیقات نہیں کرسکتا۔ ایسا دنیا میں کہیں نہیں ہوتا 10، 10 سال کیس کی تحقیقات میں لگ جائیں۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ نیب کے ایک ایک تفتیشی افسر کے پاس 20، 20 انکوائریاں ہیں، تحقیقات میں وقت لگتا ہے۔
جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے کہا کہ جس نے سندھ پبلک سروس کمیشن افسران کے خلاف شکایت کی اس کے نہ تو شناختی کارڈ کی کاپی لی نہ حلف نامہ لیا۔
واضح رہے کہ سندھ پبلک سروس کمیشن و دیگرنے نیب انکوائری کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔