جویریہ سعود نے ماؤں کو بیٹیوں کے حوالے سے ضروری مشورہ دے ڈالا
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
ٹی وی اداکارہ اور میزبان جویریہ سعود نے ماؤں سے کہا ہے کہ لوگوں سے ملیں جلیں اور کم عمری سے ہی اپنی بچیوں کے رشتے تلاش کرنا شروع کردیا کریں۔
نجی چینل کو انٹرویو میں جویریہ سعود نے کہا کہ اگر گھر میں بیٹی کنواری رہ جائے اور شادی کی عمر نکل جائے تو اس میں قصوروار ماں بھی ہوتی ہے۔
ادکارہ نے کہا کہ عام مشاہدے کی بات ہے، بہت سی مائیں ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہوتی ہیں کہ جب اللہ نے چاہا تو رشتہ ہوجائے گا۔
جویریہ سعود نے کہا کہ ان ماؤں کو چاہیے کہ خود بھی کوششیں کریں اور جب بچیاں چھوٹی ہوں تب سے ہی رشتے ڈھونڈنا شروع کردیں۔
ادکارہ نے کہا کہ ہر کام اللہ کی مرضی سے ہوتے ہیں لیکن جب تک نوالہ بناکر منہ تک نہ لایا جائے آپ کھانا نہیں کھا سکتے۔
جویریہ سعود نے یہ گفتگو اپنے ایک ڈرامے کے تناظر میں کی ہے جس کی وہ مصنفہ بھی ہیں۔
اس ڈرامے میں ایک ایسی لڑکی کو دکھایا گیا ہے جس کی شادی کی عمر نکل چکی ہے اور گھر میں دیگر بھابھیوں اور بہنوں کی کامیاب ازدواجی زندگی کو دیکھ دیکھ کر احساس محرومی کا شکار ہوگئی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جویریہ سعود نے نے کہا کہ
پڑھیں:
جنوبی ایشیا میں امن کیلئے ایٹمی خطرات کم کرنے والے اقدامات، سٹرٹیجک توازن ضروری: جنرل ساحر
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) سنٹر فار انٹرنیشنل سٹرٹیجک سٹڈیز اسلام آباد نے ’’ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے دور میں نیوکلیئر ڈیٹرنس‘‘ کے موضوع پر دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس منعقد کی جس میں دنیا بھر سے سکالرز اور ماہرین نے شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس کا مقصد عالمی سٹرٹیجک مسائل پر تعمیری بات چیت کو فروغ دینا اور پاکستان کے پالیسی نقطہ نظر کو شیئر کرنا تھا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا کانفرنس کے مہمان خصوصی تھے اور کانفرنس کے پہلے دن کلیدی خطبہ دیا۔ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مذاکرات اور تعاون جاری رکھنے کے پاکستان کے عزم کو اجاگر کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام صرف جوہری خطرات میں کمی کے لیے باہمی اقدامات اور وسیع تر جیوسٹرٹیجک تعمیر میں توازن قائم کرنے کے ذریعے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس فورم میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تخفیف اسلحہ، نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار ڈیٹرنس سٹڈیز، آسٹریلیا، Ploughshare Foundation، کینیڈا، China Arms Control and Disarmament Association، پیکنگ یونیورسٹی چائنا، سینٹر فار پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز چائنا، یورپین سینٹر برائے پولر اینڈ اوشینک سٹڈیز کے نمائدگان سمیت یورپی یونین کے لیڈروں نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ ملک بھر کی نمایاں یونیورسٹیوں، انسٹی ٹیوٹ آف ورلڈ اکانومی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز آف روسی اکیڈمی آف سائنسز (IMEMO RAS)، سینٹ پیٹرزبرگ اسٹیٹ یونیورسٹی، روس، جنیوا سینٹر فار سکیورٹی پالیسی، سوئٹزرلینڈ، شمالی کیرولینا سٹیٹ یونیورسٹی امریکہ اور سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔