لوبیا کی آڑ میں امریکی بادام کی اسمگلنگ، خزانے کو اربوں روپے کے نقصان کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
کراچی:
پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کراچی نے موصولہ خفیہ اطلاع پر ایک کارروائی میں لوبیا کی آڑ میں امریکن بادام کی بڑے پیمانے پر اسمگلنگ کے ذریعے 3ارب 60 کروڑ روپے سے زائد مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی چوری کا انکشاف کیا ہے۔
ڈپٹی کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ رضا نقوی کے مطابق ایک خفیہ اطلاع موصول ہوئی کہ میسرز اے آر برادرز نامی درآمد کنندہ جبل علی دبئی سے لوبیا کی آڑ میں چھلے ہوئے امریکن بادام کی بڑی مقدار اسمگل کرکے اپنے گوداموں میں منتقل کررہا ہے۔
اس اطلاع پر کلکٹر کسٹمز انفورسمنٹ معین الدین وانی نے درآمد ہونے والے لوبیا کے تمام کنٹینرز اپنی تحویل میں لینے کی ہدایات جاری کیں۔
اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن کی ٹیم نے میسرز اے آر برادرز کے کراچی انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل سے وی بوک گرین چینل کے آئی سی ٹی گرین چینل سے کلیئر ہوکر رحمان گودام فیلکن لاجسٹک کمپلیکس حب ریور روڈ، 2 کنٹینرز کو ہارون آباد سائیٹ ایریا کے گوداموں سے برآمد کیا، بعدازاں اینٹی اسمگلنگ آرگنائزیشن نے مزید 2 کنٹینرز جنکی کلیئرنس ہوچکی تھی، انہیں کے آئی سی ٹی کے ایگزٹ گیٹ پر روک کر اپنی تحویل میں لیا۔
حکام کے مطابق درآمدکنندہ میسرز اے آر برادرز کے وی بوک گرین چینل سے کلیئر ہونے والے ان 5 کنٹینرز سے مجموعی طور پر 155 ٹن چھلے ہوئے امریکن بادام، 50 ٹن لوبیا، 15 ٹن مختلف سبزیوں کے بیج اور 200 کارٹن امریکی ساختہ سلنگ فلم برآمد ہوئے۔
حکام کے مطابق درآمدکنندہ نے مس ڈیکلریشن کرتے ہوئے لوبیا کی آڑ میں چھلے ہوئے امریکن بادام اسمگل کرنے کی کوشش کی تھی، جس سے قومی خزانے کو ڈیوٹی وٹیکسوں کی مد میں 45 کروڑ روپے کی چوری کی۔
حکام نے مقدمہ درج کرکے 1439 ملین روپے کی تمام اشیاء کو ضبط کرلیا ہے۔ رضا نقوی کے مطابق دوران تفتیش حاصل کردہ ریکارڈ کی چھان بین کے بعد اس امر کی نشاندہی ہوئی ہے کہ درآمدکنندہ اے آر برادرز نے فروری 2025 کے دوران گرین چینل کے ذریعے لوبیا کے 84 کنٹینرز کی کلیئرنس حاصل کرکے ڈیوٹی وٹیکسوں کی مد میں 3 ارب 60 کروڑ روپے کی چوری کی ہے۔
درآمد کنندہ جبل علی دبئی سے لوبیا کی آڑ میں امریکن بادام کو گرین چینل سے انتہائی منظم انداز میں کسٹمز کلیئرنس حاصل کررہا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لوبیا کی ا ڑ میں امریکن بادام اے ا ر برادرز گرین چینل کے مطابق
پڑھیں:
نئی نہروں پر احتجاج: 800 ٹینکرز پھنسنے سے صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ
کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ میں نئی نہریں نکالنے کے فیصلے کے خلاف عوامی ردعمل شدت اختیار کر گیا ہے۔ خیرپور کے قریب ببرلو بائی پاس پر وکلا کے دھرنے نے چوتھے روز میں داخل ہو کر ملک کی بین الصوبائی تجارت کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ جبکہ صوبے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت کا خدشہ بھی پیدا ہوگیا ہے۔
دھرنے کے باعث نیشنل ہائی وے پر ہزاروں گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں، جن میں ٹرک، مال بردار گاڑیاں اور مویشیوں سے لدی ٹرانسپورٹ شامل ہے۔ کروڑوں روپے مالیت کا سامان خراب ہونے کے خدشے کے پیش نظر کئی گاڑیاں واپس لوٹ گئیں۔
سندھ کے داخلی راستے پر آلو سے بھرے 250 کنٹینرز پھنسنے سے برآمدات کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ برآمدکنندگان کے مطابق مشرق وسطیٰ اور مشرق بعید کو جانے والے برآمدی آرڈرز تاخیر کا شکار ہو گئے ہیں، جس سے نہ صرف تجارتی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں بلکہ بھاری مالی نقصان کا بھی خدشہ ہے۔
آل پاکستان فروٹ اینڈ ویجیٹیبل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سرپرست اعلیٰ وحید احمد کا کہنا ہے کہ آلو کی تازگی برقرار رکھنے کے لیے ٹمپریچر کنٹرول ضروری ہے، جس کے لیے جنریٹرز درکار ہیں۔ اگر کنٹینرز بروقت بندرگاہ نہ پہنچے تو آلو خراب ہونے کا خطرہ ہے، جس سے ایکسپورٹرز کو 15 لاکھ ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔
وحید احمد نے خبردار کیا کہ اگر ایکسپورٹ آرڈرز منسوخ ہوئے تو اس کا براہِ راست نقصان کسانوں کو بھی ہوگا، جن کی فصلیں ضائع ہو سکتی ہیں۔
انہوں نے سندھ حکومت اور شہری انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر کنٹینرز کی بندرگاہوں تک ترسیل یقینی بنائی جائے تاکہ نہ صرف برآمدی آرڈرز بچائے جا سکیں بلکہ ملک کو قیمتی زرمبادلہ کے نقصان سے بھی بچایا جا سکے۔
سکھر، نوشہروفیروز، خیرپور، گھوٹکی اور ڈہرکی سمیت مختلف شہروں میں بھی دھرنے اور احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔ ڈہرکی میں مظاہرین نے دیگر صوبوں کو سامان کی فراہمی روک دی ہے۔
مظاہرین نے وفاقی حکومت کو 72 گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو مہلت ختم ہونے پر آئندہ کا لائحہ عمل سخت تر ہوگا۔
پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل متاثر، لاڑکانہ اور سکھر میں 800 آئل ٹینکرز پھنس گئے
سندھ میں جاری دھرنوں اور سڑکوں کی بندش کے باعث پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل شدید متاثر ہو گئی ہے، جس سے نہ صرف اندرون سندھ بلکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی پیٹرولیم بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔
آئل کمپنیز ایڈوائزری کونسل (OCAC) کے مطابق لاڑکانہ اور سکھر کے علاقوں میں احتجاج اور روڈ بلاکج کے باعث 800 سے زائد آئل ٹینکرز پھنسے ہوئے ہیں، جو پیٹرول، ڈیزل اور دیگر مصنوعات کی فراہمی کے لیے رواں دواں تھے۔
او سی اے سی نے اس صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیف سیکریٹری سندھ کو ایک ہنگامی خط ارسال کیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ متعلقہ ادارے فوری طور پر مداخلت کریں تاکہ ٹینکرز کو بحفاظت روانہ کیا جا سکے اور پیٹرولیم سپلائی چین کو بحال رکھا جا سکے۔
کونسل کا کہنا ہے کہ اگر مظاہروں اور دھرنوں کی یہ صورتحال برقرار رہی تو آنے والے دنوں میں نہ صرف سندھ بلکہ جنوبی پنجاب کے کئی اضلاع میں بھی پیٹرول اور ڈیزل کی قلت پیدا ہو سکتی ہے، جس کا براہ راست اثر عوام، ٹرانسپورٹ، صنعت اور زراعت پر پڑے گا۔
مزیدپڑھیں:دوران پرواز جہاز کی چھت گر پڑی، مسافر ہاتھوں سے تھامنے پر مجبور