حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024واپس لے لیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
نیب آرڈیننس کے تحت کسی ملزم کو حراست میں رکھنے کا دورانیہ 40دن تھا،اب 14دن تک محدود
پاکستان میں 13بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے، قائمہ کمیٹی برائے انصاف کو آگاہی
حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا، جس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ 14دن سے بڑھا کر 40 دن کر دیا گیا تھا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل واپس لینے کی تصدیق کر دی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی ملزم کو حراست میں رکھنے کا دورانیہ 40 دن تھا۔بل واپس لیے جانے کے بعد کسی ملزم کو 14 دن تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، حکام وزارت قانون نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت قانون و انصاف کی جانب سے 13منصوبے تجویز کیے ہیں، پاکستان میں 13 بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے ۔حکام وزارت قانون کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے لیے جو فنڈ ملا تھا وہ استعمال کر لیا گیا ہے ، سیکریٹری وزارت قانون نے بتایا کہ یہی سسٹم دیگر صوبوں میں بھی یہ بھی سسٹم لانے جا رہے ہیں۔سیکریٹری قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی تمام کورٹس کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، بینکنگ کورٹس پورے ملک میں اس سسٹم کیساتھ منسلک کر دیے گئے ہیں۔رکن کمیٹی چنگیز خان نے کہنا تھا کہ خصوصی عدالتیں صرف کچھ لوگوں کو سہولت دینے کیلئے بنائی گئی تھیں، ہماری ایک بینکنگ کورٹ مشرق کی طرف دوسری مغرب کی طرف ہے ۔چنگیز خان نے کہا کہ بینکنگ کورٹس میں چیزوں کی بندربانٹ ہوتی ہے ، بینکنگ کورٹ میں رشوت اس لیے دی جاتی ہے کہ کیس کو لمبا کیسے کھینچنا ہے ۔سیکریٹری قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کی وفاقی عدالتوں کے نظام کو ڈیجیٹل کر رہے ہیں، آئندہ سال جیلوں کے اندر آن لائن سسٹم شروع کردیں گے ۔حکام وزارت قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کے ساتھ سرکاری دفاتر کے لیے ایک اور پلاٹ لیا ہے ، اس پلاٹ پر اٹارنی جنرل، اور لیگل معاونت کے لیے جگہ بن رہی ہے ۔رکن کمیٹی علی قاسم گیلانی نے سوال اٹھایا کہ عدالتی احاطوں میں عوام کی سہولت کے لیے کیا سہولت دی جارہی ہیں؟ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ کے اس علاقے میں زیادہ رش نہیں ہونا چاہیے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہاں ایک ایسی عمارت بھی بنی ہوئی ہے جو سیکیورٹی پوائنٹ آف ویو سے بڑی خطرناک ہے ، اس عمارت سے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاوس، وزیراعظم ہاؤس پربھی نظر رکھی جاسکتی ہے ۔چیئرمین کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یہ عدالتی نظام بنایا تھا انہوں نے پورا سسٹم بنایا تھا، عدالتوں، ٹریبونلز کو ایک عمارت کے اندر ہونا چاہئے ۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ بینکنگ کورٹ کے لیے
پڑھیں:
حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، جواد لودھی
اے ٹی آئی پنجاب کے ناظم کا کہنا ہے کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے فیصلہ کے تحت توہینِ ناموسِ رسالت و مذاہب کے مجرمین کے حوالے سے کمیشن کے قیام کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، جس میں گستاخوں کو کھلی چھٹی دینے کی سازش کی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ توہینِ رسالت کے مجرموں کے لیے راہِ فرار کا چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن طلبہ اسلام پنجاب کے ناظم جواد خان لودھی نے کہا ہے کہ اگر حکومت نے 295 سی کے قانون کو چھیڑنے کی کوشش کی تو ایک منٹ بھی نہیں چلنے دیں گے، حکومت کو قانون ناموسِ رسالت ﷺ سے چھیڑ چھاڑ مہنگی پڑے گی، ناموسِ رسالتﷺ کے مسئلہ پر کوئی بھی مسلمان مصلحت کا شکار نہیں ہو سکتا۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے حالیہ عدالتی فیصلے کو پوری قوم مکمل طور پر یکطرفہ، غیرآئینی اور غیرمنصفانہ قرار دیتے ہوئے متفقہ طور پر مسترد کر چکی ہے، عاشقانِ رسولﷺ تحفظ ناموسِ رسالت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ ہماری پہچان صرف محمد عربیﷺ کا غلام ہونا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب(شمالی) کے مختلف اضلاع کے دوروں سے واپسی پر لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام کو دیس نکالا دینے کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ دین بیزارعناصر اور غیرملکی طاقتوں کے ایجنٹس قانونِ ناموسِ رسالتﷺ کو ختم کروانے کیلئے سرگرم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحفظ ناموسِ رسالتﷺ کیلئے کٹ مریں گے، مگر کسی بھی قسم کی تبدیلی ہرگز قبول نہیں کریں گے۔ اگر حکومت نے توہینِ رسالتﷺ کے قانون کو چھیڑا تو انجمن کے کارکنان غازی علم الدین اور عامر چیمہ شہید کی تاریخ کو دہرائیں گے اور اس قانون میں تبدیلی کرنیوالے حکمرانوں کا بوریا بستر گول کر دیں گے۔ جواد خان لودھی نے مزید کہا کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق کے فیصلہ کے تحت توہینِ ناموسِ رسالت و مذاہب کے مجرمین کے حوالے سے کمیشن کے قیام کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہ عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین فیصلہ ہے، جس میں گستاخوں کو کھلی چھٹی دینے کی سازش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ توہینِ رسالت کے مجرموں کے لیے راہِ فرار کا چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے۔ سرکارِ دو عالم ﷺ ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن میں بستے ہیں۔ ناموسِ رسالتﷺ کی پاسبانی ہر مسلمان کا دینی فریضہ ہے۔ انہوں نے کہا اقوام متحدہ مقدس شخصیات کی توہین روکنے کے لیے عالمی سطح پر قانون سازی کرے۔ حضور نبی کریم ﷺ کی محبت جان ایمان ہے، سچا مسلمان حرمتِ رسول ﷺ کی خاطر کٹ مرنے کو تیار ہے۔ اہلِ حق اپنے لہو سے ناموسِ رسالت ﷺ کا تحفظ کریں گے۔ آزادی اظہار کے نام پر توہین رسالت ﷺ ناقابل برداشت ہے۔ آزادی رائے کے چمپئن دنیا میں نفرت کی آگ بھڑکا رہے ہیں۔