Juraat:
2025-06-09@11:07:39 GMT

حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024واپس لے لیا

اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT

حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024واپس لے لیا

نیب آرڈیننس کے تحت کسی ملزم کو حراست میں رکھنے کا دورانیہ 40دن تھا،اب 14دن تک محدود

پاکستان میں 13بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے، قائمہ کمیٹی برائے انصاف کو آگاہی

حکومت نے نیب ترمیمی بل 2024 واپس لے لیا، جس کے تحت زیر حراست ملزم کا ریمانڈ 14دن سے بڑھا کر 40 دن کر دیا گیا تھا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بل واپس لینے کی تصدیق کر دی، قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف میں اظہار خیال کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نیب آرڈیننس کے تحت کسی بھی ملزم کو حراست میں رکھنے کا دورانیہ 40 دن تھا۔بل واپس لیے جانے کے بعد کسی ملزم کو 14 دن تک حراست میں رکھا جا سکے گا۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا، حکام وزارت قانون نے اجلاس کو بتایا کہ وزارت قانون و انصاف کی جانب سے 13منصوبے تجویز کیے ہیں، پاکستان میں 13 بڑی جیلوں کو کورٹس کے ساتھ منسلک کیا جارہا ہے ۔حکام وزارت قانون کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ سال کے لیے جو فنڈ ملا تھا وہ استعمال کر لیا گیا ہے ، سیکریٹری وزارت قانون نے بتایا کہ یہی سسٹم دیگر صوبوں میں بھی یہ بھی سسٹم لانے جا رہے ہیں۔سیکریٹری قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی تمام کورٹس کو ڈیجیٹلائز کر رہے ہیں، بینکنگ کورٹس پورے ملک میں اس سسٹم کیساتھ منسلک کر دیے گئے ہیں۔رکن کمیٹی چنگیز خان نے کہنا تھا کہ خصوصی عدالتیں صرف کچھ لوگوں کو سہولت دینے کیلئے بنائی گئی تھیں، ہماری ایک بینکنگ کورٹ مشرق کی طرف دوسری مغرب کی طرف ہے ۔چنگیز خان نے کہا کہ بینکنگ کورٹس میں چیزوں کی بندربانٹ ہوتی ہے ، بینکنگ کورٹ میں رشوت اس لیے دی جاتی ہے کہ کیس کو لمبا کیسے کھینچنا ہے ۔سیکریٹری قانون نے کمیٹی کو بتایا کہ بلوچستان کی وفاقی عدالتوں کے نظام کو ڈیجیٹل کر رہے ہیں، آئندہ سال جیلوں کے اندر آن لائن سسٹم شروع کردیں گے ۔حکام وزارت قانون کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت کے ساتھ سرکاری دفاتر کے لیے ایک اور پلاٹ لیا ہے ، اس پلاٹ پر اٹارنی جنرل، اور لیگل معاونت کے لیے جگہ بن رہی ہے ۔رکن کمیٹی علی قاسم گیلانی نے سوال اٹھایا کہ عدالتی احاطوں میں عوام کی سہولت کے لیے کیا سہولت دی جارہی ہیں؟ چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ کے اس علاقے میں زیادہ رش نہیں ہونا چاہیے ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہاں ایک ایسی عمارت بھی بنی ہوئی ہے جو سیکیورٹی پوائنٹ آف ویو سے بڑی خطرناک ہے ، اس عمارت سے سپریم کورٹ، پارلیمنٹ ہاوس، وزیراعظم ہاؤس پربھی نظر رکھی جاسکتی ہے ۔چیئرمین کمیٹی کا مزید کہنا تھا کہ جن لوگوں نے یہ عدالتی نظام بنایا تھا انہوں نے پورا سسٹم بنایا تھا، عدالتوں، ٹریبونلز کو ایک عمارت کے اندر ہونا چاہئے ۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ بینکنگ کورٹ کے لیے

پڑھیں:

عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟

سپریم کورٹ آف پاکستان میں اس وقت کئی ایسے مقدمات زیرالتوا ہیں جو اپنے اثرات کے حوالے سے سیاسی مضمرات کے حامل ہیں۔ ان مقدمات میں اگر کوئی مشترک چیز ہے تو وہ ہے پاکستان تحریک انصاف،  کیونکہ زیادہ تر مقدمات کا تعلق اسی سیاسی جماعت سے ہے۔ سپریم کورٹ سے بعض مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کو ریلیف بھی ملا ہے جیسا کہ 9 مئی مقدمات میں ملوث ملزمان کے ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، اس کے ساتھ 03 مئی کو پی ٹی آئی کے سینئر لیڈر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرتے ہوئے اُنہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا گیا اور ایسے ہی کچھ دیگر افراد کی ضمانتیں بھی منظور کی گئیں۔

تاہم اگر دیکھا جائے تو سب سے اہم مقدمہ 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق ہے۔ دسمبر 2024 میں یہ مقدمہ جنوری 2025 کے دوسرے ہفتے میں سماعت کے لیے مقرر ہوا لیکن اب تک آئینی بینچ کے سامنے اس مقدمے میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی۔ بنیادی طور پر سپریم کورٹ کی تشکیل نو کے اعتبار سے یہی مقدمہ سب سے اہم ہے جس کے ذریعے سے آئینی بینچز کا قیام عمل میں آیا اور اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار کو تبدیل کیا گیا۔

جنوری کے اواخر میں اس مقدمے کی سماعت کے حوالے سے نوٹسز تو جاری ہوئے لیکن تاحال اُس مرحلے سے بات آگے نہیں بڑھ سکی۔ اس مقدمے میں دیگر فریقین کے ساتھ ساتھ بانی پی ٹی آئی عمران خان بھی درخواست گزار ہیں۔ اس مقدمے میں درخواست گزاروں کی تعداد خاصی زیادہ ہے۔ اس مقدمے کی کارروائی  براہِ راست نشریات کے ذریعے سے دکھائے جانے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ وکلاء کی جانب سے یہ دلائل بھی دیے گئے کہ اس مقدمے کی سماعت 8 رکنی آئینی بینچ کی بجائے فل کورٹ کرے۔

26 ویں ترمیم اور ججز تعیناتیوں کے خلاف وکلاء کا ملک گیر ناکام احتجاج

اس سال 10 فروری کو ملک بھر کی وکلاء تنظیموں نے 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا اور یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس مقدمے کے فیصلے تک سپریم کورٹ میں ججز کی تعیناتیاں روکی جائیں۔ لیکن اُسی روز جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے اجلاس کے بعد راجہ انعام امین منہاس ایڈووکیٹ سپریم کورٹ اور ڈسٹرکٹ سیشن جج محمد اعظم خان کو کثرت رائے سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ایڈیشنل جج مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔ اُس کے بعد بلوچستان ہائیکورٹ کے لیے محمد آصف، محمد ایوب خان اور محمد نجم الدین مینگل کو بطور ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی منظوری بھی دی گئی۔

پی ٹی آئی مخصوص نشستوں کا مقدمہ

یہ مقدمہ بھی پاکستان میں سیاسی لحاظ سے ایک اہم مقدمہ ہے اور اس کا نظرِثانی فیصلہ ملک کی سیاست کا رُخ بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آئینی بینچ کے پاس زیرِ سماعت اس مقدمے کی آئندہ سماعت 16 جون تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔ اس مقدمے میں فریقین کے دلائل کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں۔ اس مقدمے کے فیصلے سے اگر سنی اتحاد کونسل / پی ٹی آئی کو پارلیمنٹ میں مخصوص نشستیں مل جاتی ہیں یا اگر نہیں ملتیں تو دونوں صورتوں میں یہ فیصلہ ملکی صورتحال پر اثر انداز ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ججز ٹرانسفر کیس

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز لاہور ہائیکورٹ، سندھ ہائیکورٹ اور بلوچستان ہائیکورٹ سے بذریعہ ٹرانسفر ججز کی منتقلی اور سنیارٹی کے حوالے سے یہ انتہائی اہم مقدمہ بھی آئینی بینچ کے پاس زیرالتوا ہے۔ بعض مبصرّین کے مطابق 25 مارچ 2024 کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھا جانے والا خط جس میں عدلیہ پر بیرونی عناصر کے دباؤ کی شکایت کی گئی، مذکورہ خط ہی 26 ویں آئینی ترمیم کی بنیاد بنا۔

ججز ٹرانسفر کیس اس حوالے سے اہم ہے کہ اس مقدمے میں طے کیا جائے گا کہ کسی دوسری ہائیکورٹ سے کیا ججز کو ٹرانسفر کر کے وہاں کی سنیارٹی کو تبدیل کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ یہ مقدمہ اس لحاظ سے بھی اہم ہے کیوںکہ اس میں خیبرپختوا کی صوبائی حکومت بھی اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کے موقف کا دفاع کر رہی ہے۔ یہ بات خیبر پُختونخوا کے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے ایک سماعت کے دوران بتائی۔ یہ مقدمہ بھی 16 جون کو سماعت کے لیے مقرر ہے۔

الیکشن دھاندلی مقدمات

سپریم کورٹ آف پاکستان کے سامنے عمران خان اور شیرافضل مروت کی جانب سے عام انتخابات 2024 میں دھاندلی کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستیں آخری بار 02 مئی کو سماعت کے لیے مقرر ہوئیں تو سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے انہیں ڈائری نمبر الاٹ کر کے سماعت کے لیے مقرر کرنے کا حکم جاری کیا۔ ان درخواستوں میں درخواست گزاروں نے دھاندلی کے خلاف الزامات کی تحقیقات کی استدعا کی ہے۔

عمران خان نے درخواست میں مطالبہ کیا ہے کہ 8 فروری کے الیکشن میں جیتنے والوں کو غلط نتائج سے ہرانے کی تحقیقات سپریم کورٹ ججز پر مشتمعل کمیشن کرے۔ درخواست میں عدالت عظمیٰ سے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آنے تک وفاق اور پنجاب میں حکومتوں کی تشکیل کو معطل کرنے کی استدعا بھی کی گئی تھی

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

سپریم کورٹ آف پاکستان

متعلقہ مضامین

  • متعلقہ پانیوں میں چینی جنگی جہازوں کی سرگرمیاں بین الاقوامی قانون اور عمل کے مطابق ہیں، چینی وزارت خارجہ
  • آئی ایم ایف نے معیشت کو آئی سی یو سے نکال آپریشن تھیٹر میں ڈال دیا : ماہر معاشی امور
  • عید کے بعد سپریم کورٹ میں سیاسی مضمرات کے حامل کونسے مقدمات زیر سماعت آئیں گے؟
  • جسٹس یحییٰ آفریدی کے چیف جسٹس بننے کے بعد ادارے میں کیا کچھ بدلا؟
  • ایک لاکھ جرمانہ ؟؟ گاڑی مالکان کیلئے پریشان کن خبر آ گئی
  • وفاق سے 700 ارب ملنے کے باوجود خیبرپختونخوا حکومت قیام امن میں ناکام ہے، فیصل کریم کنڈی
  • وزیرخزانہ کی ڈیجیٹل اثاثوں کیلئے قانونی فریم ورک جلد نافذ کرنے کی ہدایت
  • چین کی پاکستان کو ففتھ جنریشن J-35 اسٹیلتھ طیارے اورHQ-19 ڈیفنس سسٹم دینے کی پیشکش
  • چین کی پاکستان کو ففتھ جنریشن J-35سٹیلتھ طیارے اورHQ-19 ڈیفنس سسٹم دینے کی پیشکش
  • چین کی پاکستان کو ففتھ جنریشن اسٹیلتھ طیارے اور ڈیفنس سسٹم دینے کی پیشکش