کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 مارچ2025ء)ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ایم-12، ایم-6 اور ایم-13 موٹروے منصوبوں کی جلد تکمیل کے لیے اقدامات تیز کردئیے۔نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ ای)کی آمدن کوترقیاتی منصوبوں میں موثر استعمال کے لیے حکمت عملی تیارکرلیا گیا،سکھر،حیدرآباد موٹروے (ایم-6)منصوبے کی تکمیل اولین ترجیح،سیالکوٹ کھاریاں(ایم-12) اورکھاریاں،راولپنڈی (ایم-13) موٹروے کو بھی جلد مکمل کیے جانے کا عزم ہے۔

(جاری ہے)

ایم-12 اور ایم-13 موٹروے کی 6 لینز تک توسیع سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ اور سفری وقت میں 40% کمی متوقع ہے،ایس آئی ایف سی کیتحت ترقیاتی منصوبوں میں شفافیت، تیز رفتار تکمیل اور جدید بنیادی ڈھانچے کی فراہمی کی یقین دہانی کرانیکا عزم ہے،این ایچ اے اورملایشین کمپنی بینا پوری کے درمیان ایم 9 منصوبے پر اتفاق رائے قائم کی۔ایس آئی ایف سی کی جانب سے بینا پوری کمپنی کو رقم کی بروقت اداییگی کے باعث مالی نقصان سے بچائو ممکن ہے،ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ان تمام منصوبوں کی جلد تکمیل کی بدولت ملکی معیشت میں بہتری کا امکان، تجارتی نقل و حمل اور روزگار کے مواقع میں اضافہ متوقع ہے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ایس آئی ایف سی کی

پڑھیں:

رواں سال کے ترقیاتی منصوبوں میں سے 4 سو ارب کے پراجیکٹ ختم

اسلام آبا (نمائندہ خصوصی) رواں سال کے ترقیاتی منصوبے میں پبلک، پرائیویٹ پارٹنرشپ کی بنیاد پر  400 ارب روپے کے منصوبے ختم کر دیے ہیں،  جبکہ نئے مالی سال کے پی ایس ڈی پی میں نئی سکیموں کی شمولیت کو بھی محدود کر دیا گیا ہے، مجوزہ پی ایس ڈی پی کے مجموعی حجم کے 10 فیصد کے مساوی ہی نئے منصوبے شامل کیے جائیں گے،ان نئی سکیموں میں بھی برامد میں اضافہ ، پیداواریت کو بڑھانے اور زراعت میں نئے خیالات کی ترویج کرنے والے منصوبوں کو ترجیح دی جائے گی،وزارت خزانہ نے ابھی نئے پی ایس ڈی پی کے لیے دستیاب مالی وسائل کی نشاندہی کرنا ہے،وزارت خزانہ کی طرف سے سیلنگ سامنے انے کے بعد وزارت منصوبہ بندی پی ایس ڈی پی کو حتمی شکل دے گی،موجودہ مالی سال کا پی ایس ٹی وی پہلے ہی 1100 ارب روپے تک محدود ہو چکا ہے،اور اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ یہ ساری رقم 30 جون تک خرچ نہیں کی جا سکے گی، جبکہ  وزارت منصوبہ بندی کی خواہش ہے کہ  کم از کم دو ہزار اعب کے وسائل دستیاب ہو جائیں۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت بینکوں سے 1275 ارب قرض لینے کی بات کر رہی ہے، سینیٹ قائمہ کمیٹی اجلاس میں انکشاف
  • بھارت: حملے کے بعد سیاحوں کا کشمیر سے تیزی سے انخلا
  • غریب کسانوں کا پانی چھین کر چولستان مین کارپوریٹ سیکٹر کو دینا چاہتے ہیں.چوہدری منظور
  • ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی بہتری ؛حکومت کا فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کا فیصلہ
  • لاہور میں تیزی سے بڑھتی ہوئی شہری آبادی نے شدید گرمی کے بحران کو سنگین بنا دیا
  • رواں سال کے ترقیاتی منصوبوں میں سے 4 سو ارب کے پراجیکٹ ختم
  • ایف ای ڈی کا خاتمہ خوش آئند، پراپرٹی سیکٹر میں بہتری آئے گی ، راجہ سجاد حسین
  • چائنا میڈیا گروپ کی جانب سے “گلوبل چائنیز کمیونیکیشن پارٹنرشپ”میکانزم کا قیام
  • موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بین الاقومی مالیاتی اداروں کی معاونت درکار ہے: شہباز شریف
  • چین کے ساتھ اسپیس ٹیکنالوجی، سیٹلائٹ اور ٹیلی کمیونیکیشن کے شعبوں میں مزید تعاون بڑھانا چاہتے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف