کابل ائیرپورٹ دھماکے میں ملوث شریف اللہ گرفتار، امریکی صدر کاپاکستان سے اظہار تشکر
اشاعت کی تاریخ: 5th, March 2025 GMT
٭ سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے اپنے پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کے ساتھ ایک فون کال میں شریف اللہ کا معاملہ اٹھایا ٭میں خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس درندے کو گرفتار کرنے میں مدد کی، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2021 میں امریکی فوج کے افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر بم دھماکے میں 13 امریکی فوجیوں کی ہلاکت کے ذمے دار داعش کے دہشت گرد محمد شریف اللہ کی گرفتاری میں کردار ادا کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے اپنے پہلے خطاب میں 2021 میں کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر ہونے والے بم دھماکے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’آج رات مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہم نے اس ظلم کے ذمہ دار سرفہرست دہشت گرد کو گرفتار کر لیا ہے اور وہ امریکی انصاف کی تیز تلوار کا سامنا کرنے کے لیے یہاں آ رہا ہے۔‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گرفتاری میں اسلام آباد کے کردار پر اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ’میں خاص طور پر پاکستان کی حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ انہوں نے اس درندے کو گرفتار کرنے میں مدد کی‘۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ گرفتاری سی آئی اے اور پاکستان کی انٹیلی جنس سروسز بالخصوص ’آئی ایس آئی‘ کے درمیان قریبی تعاون کا نتیجہ ہے، محمد شریف اللہ، جسے ’جعفر‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کو سی آئی اے کی جانب سے اس کے ٹھکانے کی درست نشاندہی کے بعد پاکستان اور افغانستان کی سرحد کے قریب گرفتار کیا گیا تھا۔
داعش خراسان کے سینئر کمانڈر شریف اللہ پر الزام ہے کہ اس نے کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ بم دھماکے کی منصوبہ بندی اور نگرانی کی تھی، جس کی وجہ سے وہ امریکی انسداد دہشت گردی ایجنسیوں کے لیے ایک طویل عرصے سے اہم ہدف بن گیا تھا۔
تعیناتی کے چند دن بعد ہی سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف نے اپنے پاکستانی ہم منصب لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کے ساتھ ایک فون کال میں یہ معاملہ اٹھایا۔
فروری کے وسط میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں ایک ملاقات کے دوران اس مسئلے پر دوبارہ بات کی گئی، جہاں دونوں عہدیداروں نے تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
سی آئی اے کچھ عرصے سے شریف اللہ کا سراغ لگا رہی تھی اور نئی انٹیلی جنس نے اس کے ٹھکانے کی نشاندہی کی تو ایجنسی نے اسے پاکستان کی انٹیلی جنس سروس کے ساتھ شیئر کیا، جس نے اس کے بعد ایک ایلیٹ یونٹ تعینات کیا۔
شریف اللہ کی گرفتاری کے 10 دن بعد ریٹکلف اور ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے لینگلے میں سی آئی اے ہیڈکوارٹرز سے لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک سے فون پر بات چیت کی اور اس کی حوالگی کے اگلے اقدامات پر تبادلہ خیال کیا۔
سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی کی جانب سے مربوط کوششیں کی گئیں اور تمام فریقین نے اس عمل میں فعال طور پر حصہ لیا، واشنگٹن اور اسلام آباد کے درمیان یہ تعاون ایک اہم تبدیلی کا آغاز ہو سکتا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے تصدیق کی ہے کہ محمد شریف اللہ کو امریکا کے حوالے کیا جا رہا ہے، وہ 2021 میں افغانستان سے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر مہلک بم دھماکے کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر ملوث تھا۔
ٹرمپ کے خطاب کے چند لمحوں بعد ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’جیسا کہ صدر ٹرمپ نے ابھی اعلان کیا ہے، میں اطلاع دے سکتا ہوں کہ تباہ کن افغانستان انخلا کے دوران ایبے گیٹ پر 13 امریکی فوجیوں کے قتل کے ذمہ دار دہشت گردوں میں سے ایک کو آج رات ایف بی آئی، ڈی او جے اور سی آئی اے کے حوالے کر دیا گیا ہے۔‘
منگل کو ایک فردِ جرم کے مطابق شریف اللہ پر ورجینیا کے مشرقی ضلع میں ایک نامزد غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی مدد فراہم کرنے اور اس کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں اموات ہوئیں۔
اتوار کو ایف بی آئی کے ایجنٹوں نے ان کا انٹرویو کیا، جہاں انہوں نے انہیں بتایا کہ وہ 2016 میں داعش کی ایک شاخ داعش خراسان میں بھرتی ہوا تھا، فرد جرم کے مطابق انٹرویو میں شریف اللہ نے داعش خراسان کی طرف سے متعدد مہلک حملوں کی سہولت کاری کا اعتراف کیا ہے۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ جلد ممکن ہے‘ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے.ٹرمپ
واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔23 اپریل ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ ٹیرف معاہدہ بہت جلد ممکن ہے اور اس پر عائد ٹیرف کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے وائٹ ہاﺅس میں صحافیوں سے گفتگو کے دوران انہوں کہا کہ چین پر عائد 145 فیصد درآمدی ٹیرف کو کم کیا جائے گا.(جاری ہے)
انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ یہ کمی کتنی ہو گی امریکی صدر نے کہاکہ چین کے ساتھ ڈیلنگ بہت اچھی کرنے جا رہے ہیں چین کو معاہدہ کرنا ہی پڑے گا چین نے معاہدہ نہیں کیا تو ہم ڈیل طے کریں گے صدرٹرمپ کے بیان سے پہلے امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ چین کے ساتھ جاری ٹیرف تنازعہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا اور دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی کشیدگی میں کمی کی امید ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا اور چین کے درمیان باضابطہ مذاکرات کا ابھی آغاز نہیں ہوا.
دریں اثنا امریکی صدر تارکین وطن کے بارے میں ایک بیان میں کہا کہ وہ بغیر مقدمہ چلائے تارکین وطن کو ملک بدر کرنے کا حق رکھتے ہیں ان کا بیان عدالتی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں امریکی سپریم کورٹ نے ایک عبوری حکم کے ذریعے وینزویلا کے درجنوں شہریوں کی ملک بدری روکنے کا حکم دیا تھا امریکی حکومت وینزویلا کے ان شہریوں پر مجرمانہ تنظیم ”ترین دی آراجوا“ سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کرتی ہے. ٹرمپ انتظامیہ 1798 میں منظور کیے گئے متنازع اور شاذ و نادر استعمال ہونے والے ”ایلن اینمی ایکٹ“کے تحت ان افراد کو ملک بدر کرنے کی تیاری کر رہی تھی مذکورہ ایکٹ صدر کو جنگ یا حملے کی حالت میں غیر ملکیوں کو ملک بدر کرنے کی اجازت دیتا ہے. سپریم کورٹ نے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ عدالت کے اگلے حکم تک ان افراد میں سے کسی کو بھی ملک بدر نہ کرے یہ فیصلہ امریکی سول لبرٹیز یونین کی جانب سے دائر کی گئی ایک ہنگامی درخواست پر دیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ان افراد کو ان کے قانونی حقوق اور واجب الاجراءطریقہ کار سے محروم رکھا گیا ہے. صدرٹرمپ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ عدالتیں تعاون کریں گی تاکہ وہ ہزاروں افراد کو جو ملک بدری کے لیے تیار ہیںانہیں نکال سکیں انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ان تمام افراد کے لیے مقدمات چلانا ممکن نہیں ہے. امریکی صدر نے ایک بار پھر یہ الزام دہرایا کہ وینزویلا جیسی ریاستیں اپنی جیلوں کو خالی کر کے لوگوں کو امریکہ بھیج رہی ہیں واضح رہے کہ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی مدت میں جنوری 2017 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی امیگریشن سے متعلق سخت موقف اختیار کیا ہوا ہے صرف گذشتہ ماہ امریکی حکام نے وینزویلا کے 200 سے زیادہ شہریوں اور سلواڈور کے کچھ باشندوں کو سلواڈور کی سخت پہرے والی ”سیکوٹ“ جیل منتقل کیا تھا یہ جیل نہایت سخت ماحول کی وجہ سے معروف ہے.