اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 مارچ 2025ء) جرمن شہر منہائم میں پیر کو ایک مرکزی اسکوائر دو افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے ایک کار حملے میں ایک پاکستانی نژاد ٹیکسی ڈرائیور نے مزید لوگوں کی جان بچانے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ سٹی مئیر کی جانب سے اس ٹیکسی ڈرائیور کا شکریہ ادا کیا گیا۔

پیر کی سہ پہر جنوب مغربی جرمن شہر منہائم کے مرکزی علاقے میں پاراڈے اسکوائر کے قریب ایک کار لوگوں کے ہجوم کے درمیان سے گزرتی ہوئی نکل گئی جس کے باعث دو افراد ہلاک اور پانچ شدید زخمی ہو گئے۔

اس گاڑی کا ڈرائیور ایک 40 سالہ جرمن تھا جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ نفسیاتی عارضے میں مبتلا ہے۔

منہائم حملہ: 'یہ تو جرمنی میں اب روز کا معمول بنتا جارہا ہے'

اس متعلقہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس واقعے میں مزید نقصانات سے بچانے کے لیے ایک ٹیکسی ڈرائیور نے اہم کردار ادا کیا۔ اس پاکستانی نژاد جرمن شہریت کے حامل ٹیکسی ڈرائیور کی پیر کے واقعے میں مزید نقصانات سے بچانے کے لیے اہم اقدامات کی تعریف کی جا رہی ہے۔

منہائم کے میئر کا بیان

جرمنی کی سینٹر رائٹ کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (CDU) کے سیاست دان کرسٹیان اسپیشٹ منہائم کے میئر ہیں۔ انہوں نے گزشتہ پیر کو ہونے والے کار حملے کے متاثرین کے لیے منعقدہ ایک تعزیتی تقریب سے خطاب کے دوران اس پاکستانی نژاد ڈرائیور کی تعریف کرتے ہوئے کہا، ''اُس نے بہت جرات مندی کا مظاہرہ کیا۔

اُس نے مجرم کے پیچھے اپنی ٹیکسی دوڑائی اور بالآخر اس کی گاڑی کو بلاک کیا اور اس طرح اُس نے اس واقعے میں مزید نقصان سے بچا لیا۔‘‘

منہائم: لوگوں پر کار چڑھ دوڑنے سے ایک شخص ہلاک، متعدد زخمی

کار حملہ آور مشتبہ شخص اس واقعے میں روکے جانے کے فوراً بعد اپنی گاڑی سے نکل کر فرار ہو گیا تھا لیکن تھوڑی ہی دیر میں پولیس نے اُسے گرفتار کر لیا تھا۔

اس نے اپنے مُنہ میں گولی مار کر اپنی جان لینے کی کوشش کی تھی۔ بعد ازاں اسے ہسپتال لے جایا گیا۔ منگل سے اسے پولیس نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔ حکام نے بتایا ہے کہ مشتبہ شخص کو نفسیاتی مسائل کا بھی سامنا تھا اور تفتیش کار مزید قریب سے اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔جرمن شہر میونخ میں مشتبہ کار ’حملہ‘، درجنوں افراد زخمی

تعریف وصول کرنے والا پاکستانی کون ہے؟

یہ ٹیکسی ڈرائیور گزشتہ 15 سالوں سے جرمنی میں آباد ہے۔

اس کا تعلق احمدیہ مسلم کمیونٹی سے ہے۔ پیر کے واقعے میں انتہائی اہم کردار ادا کرنے پر شہر منہائم کے میئر کرسٹیان اسپیشٹ نے اس کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا، ''مجھے بتایا گیا کہ وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ایک مسلمان اور ایک شہری کے طور پر اتنی جرات مندی سے کام لیا۔‘‘

دریں اثناء حکام نے کہا ہے کہ اس مشتبہ شخص پر قتل کے دو مقدمات، اقدام قتل کی پانچ کوششیں، سنگین جسمانی نقصان کے سات اور جسمانی نقصانات پہنچانے کے 11 واقعات میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں اور اس بارے میں تفتیشی کارروائی جاری ہے۔

ک م/ ر ب (ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستانی نژاد ٹیکسی ڈرائیور واقعے میں منہائم کے

پڑھیں:

کراچی میں ڈمپر نے ایف آئی اے افسر کو کچل ڈالا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-01-4
کراچی (اسٹاف رپورٹر) شہرقائد میں جدید و خود کار ای ٹکٹنگ نظام کے نفاذ کے باجود تیز رفتار ڈمپرز کی ٹکر سے شہریوں کے جاں بحق ہونے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، ملیر کینٹ جناح ایونیو پر چیک پوسٹ نمبر 6 کے قریب تیز رفتار ڈمپر کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار ایف آئی اے کا افسر جاں بحق ہوگیا، پولیس نے ڈمپر کو تحویل میں لیکر اس کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا، گرفتار ڈمپر ڈرائیور کا لائسنس 2 ہفتے قبل ایکسپائر ہوچکا ہے۔ ادھر بلوچ کالونی پل کے قریب مبینہ طور پر ریس لگاتے ہوئے ایک گاڑی موٹر سائیکل سواروں کو ٹکر مارتے ہوئے سڑک پر الٹ گئی، حادثے میں موٹرسائیکل سوار 2 شہری شدید زخمی ہوگئے، پولیس نے گاڑی کے نوجوان ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں ڈمپر نے ایف آئی اے افسر کو کچل ڈالا
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ
  • نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
  • یوکرین پرروسی فضائی حملہ، 2 بچوں سمیت 6 افراد ہلاک،بلیک آئوٹ
  • یوکرین کا روسی آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کو نقصان
  • یوکرین کا روس کی اہم آئل پورٹ پر ڈرون حملہ، غیرملکی جہازوں کا نقصان
  • کراچی کے رہائشی ٹیکسی ڈرائیور کی لاش اور گاڑی کوٹ ڈیجی سے برآمد
  • پاکستانی کسانوں کا آلودگی پھیلانے پر جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمہ دائر کرنےکا اعلان
  • پاکستانی کسانوں کا جرمن کمپنیوں کیخلاف مقدمے کا اعلان
  • بھارتی نژاد بینکم برہم بھٹ پر 500 ملین ڈالر کے فراڈ کا الزام، جعلی ایمیلز سے اداروں کو کیسے لوٹا؟