بلوچستان سے گرفتار دہشت گرد شریف اللہ نے اپنے جرم کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں، امریکی اور طالبان چوکیوں پر نظر رکھی، شریف اللہ نے داعش کے دیگر ارکان کو بتایا ان کے خیال میں راستہ صاف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ پاکستانی فورسز کے ہاتھوں بلوچستان سے گرفتار دہشت گرد شریف اللہ نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے کابل ایئرپورٹ پر حملے کے 4 گرفتار ملزمان میں سے 2 کو شناخت کرلیا۔ امریکی محکمہ انصاف نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار دہشت گرد شریف اللہ سے متعلق تفصیلات جاری کردیں۔ امریکی محکمہ انصاف نے بتایا ہے کہ داعش دہشت گرد شریف اللہ نے کابل حملے میں گرفتار 4 میں سے 2 ملزمان کو شناخت کرلیا۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق شریف اللہ نے ممکنہ حملہ آوروں کو اسلحہ کے استعمال کی تربیت دی۔
شریف اللہ پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مالی مدد اور وسائل فراہم کرنے کا بھی الزام ہے۔ امریکی حکام کا کہنا تھا کہ شریف اللہ نے کابل ایئرپورٹ پر حملے کی تیاری میں مدد کا بھی اعتراف کیا، شریف اللہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں، امریکی اور طالبان چوکیوں پر نظر رکھی، شریف اللہ نے داعش کے دیگر ارکان کو بتایا ان کے خیال میں راستہ صاف ہے۔ امریکی حکام نے مزید بتایا کہ شریف اللہ نے کئی دیگر حملوں میں بھی داعش خراساں کی معاونت کا اعتراف کیا، شریف اللہ نے ایک خودکش حملے سے قبل بمبار کو ہدف تک پہنچایا جب کہ گرفتار دہشت گرد کا مارچ 2024 میں ماسکو کے قریب حملے سے تعلق بھی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: امریکی محکمہ انصاف دہشت گرد شریف اللہ گرفتار دہشت گرد شریف اللہ نے
پڑھیں:
کوئٹہ، عدالت عالیہ بلوچستان کا 3 ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کارکنوں کی رہائی کا حکم
ایک کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے تھری ایم پی او کے تحت گرفتار بی این پی کے کارکنوں کی رہائی کا حکم دیا۔ اسلام ٹائمز۔ عدالت عالیہ بلوچستان نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے 53 سے زائد کارکنوں کو 3 ایم پی او کیس میں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس روزی خان بڑیچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل بنچ نے آج کوئٹہ سے گرفتار بی این پی کارکنوں کے کیس کی سماعت کی۔ اس موقع پر اس موقع پر بی این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل پیش کئے، جبکہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ، محمد ابراہیم لہڑی ایڈووکیٹ، سردار شیردل ایڈووکیٹ اور دیگر بھی موجود تھے۔
ساجد ترین نے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں کی رہائی کے لیے مستونگ میں بی این پی کے دھرنے کی وجہ سے پارٹی کارکنوں اور چھوٹے بچوں کو حکومت نے کوئٹہ میں غیر قانونی طور پر گرفتار کیا تھا۔ مارشل لاء کے دور میں ایسے واقعات ہوتے تھے، لیکن اب نام نہاد جمہوریت میں ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر بلوچستان حکومت نے ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وہ بی این پی کے کارکنوں کے خلاف تمام ایم پی او آرڈرز واپس لینے کے لیے تیار ہیں اور ان تمام افراد کو رہا کریں گے، جو 3 ایم پی او کے تحت قید ہیں۔ بعد ازاں عدالت نے بی این پی کارکنوں کو آج جیل سے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔