نئی دہلی: بھارت کے مقدس مہاکمبھ میلے کے دوران گنگا دریا کا پانی انتہائی آلودہ اور زہریلا ثابت ہوا، جس سے لاکھوں ہندو یاتریوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

حکومتی اعداد و شمار کے مطابق 50 کروڑ سے زائد یاتریوں نے گنگا میں ڈبکی لگا کر مذہبی فریضہ ادا کیا، لیکن مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (CPCB) کی رپورٹ کے مطابق، یہ پانی نہانے کے بھی قابل نہیں تھا۔

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق گنگا کے پانی میں بی او ڈی (BOD) کی سطح 5.

29 ملی گرام فی لیٹر تک پہنچ چکی تھی، جو خطرناک حد سے زیادہ ہے۔ فیکل کولیفورم بیکٹیریا (FCB) کی مقدار 49,000 MPN فی 100 ملی لیٹر ریکارڈ کی گئی، جو نہانے کے لیے بھی خطرناک ہے۔ بہت سے یاتری مہاکمبھ کے بعد اسہال، الٹی اور بخار جیسی بیماریوں میں مبتلا ہوگئے۔  

مودی سرکار نے گنگا میں تازہ پانی شامل کرکے آلودگی کو چھپانے کی کوشش کی، جبکہ یو پی پولوشن کنٹرول بورڈ نے غیر سائنسی رپورٹس جاری کیں۔

مزید برآں، حکومت نے ڈاکٹر اجے سنکار کی غیر تصدیق شدہ تحقیق کا سہارا لیا، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ "گنگا خود کو صاف کرنے والی دریا ہے"، مگر 2023 میں آئی آئی ٹی دہلی کی تحقیق نے اس دعوے کو جھوٹا ثابت کر دیا۔

مودی حکومت نے گنگا کی صفائی کے لیے 400 ارب روپے خرچ کیے، مگر کوئی بہتری نہیں آئی۔ نمامی گنگا منصوبہ بار بار ملتوی کیا گیا، اور عوام کو 2026 تک بہتری کی امید دے کر بیوقوف بنایا جا رہا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین اور عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ مودی حکومت اپنی ناکامی تسلیم کرے اور گنگا کی آلودگی کو کم کرنے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔

 

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

پنجاب اور سندھ کے اضلاع میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کو لاکھوں کا نقصان

لاہور(نیوز ڈیسک)پنجاب کے مختلف اضلاع اور سندھ کے ضلع نوشہروفیروز میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کے لاکھوں روپے ڈوب گئے۔گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے کے سب سے زیادہ واقعات لودھراں میں ہوئے جہاں صرف 2 ہفتوں کے دوران گندم کی فصل کو آگ لگنے کے 30 واقعات پیش آئے۔

اسی طرح سے حافظ آباد میں درجن بھر کے قریب حادثات ہوئے جب کہ سرگودھا، خوشاب، بہاولپور اور ڈی جی خان سمیت سندھ کے ضلع نوشہرو فیروز میں بھی 2 واقعات پیش آئے جس میں کسانوں کو لاکھوں روپے مالیت کا نقصان ہوا۔

ریسکیو حکام کے مطابق گندم کو آگ لگنے کی عام وجہ گندم کی باقیات کو جلانا ہے جس سے ساتھ کھڑی فصل کو آگ لگ جاتی ہے، بعض اوقات گندم کی فصل کے ساتھ سے گزرتے افراد جلتی سگریٹ کھیتوں میں پھینک دیتے ہیں اس سے بھی آگ لگ جاتی ہے۔

ریسکیو حکام نے مزید بتایا کہ شکرگڑھ میں باراتیوں کی جانب سے کی جانے والی آتش بازی سے گندم کے کھیت میں آگ لگی۔

ماہرین کے مطابق گندم کی باقیات جلانے پر دفعہ 144 کے تحت پابندی سے گندم کی فصل کو آگ لگنے سے ممکنہ حد تک بچایا جاسکتا ہے۔

صوبہ پنجاب میں گندم کی خریداری کےلیے جامع پلان تیار

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک ذاتی اپیل
  • مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کا خمیازہ؛ مقبوضہ کشمیر کی معیشت تباہی  کا شکار
  • آرٹیکل 370کی منسوخی مودی سرکار کا ناکام اقدام ثابت
  • بھارتی فوجیوں کا مودی حکومت کے خلاف بغاوت آمیز بیان،بھارت آزاد نہیں،مودی ناکام ہو چکا،اب بھارت پر فوج حکومت کرے گی، بھارتی فوج پھٹ پڑی
  • بھارتی شہری 48 گھنٹے میں پاکستان چھوڑ دیں،سکھ یاتریوں پر ویزہ پابندیوں کا اطلاق نہیں ہوگا،نائب وزیر اعظم
  • اداکاری کا جنون؛ بھارتی نوجوان نے مکیش امبانی کی لاکھوں روپے کی ملازمت چھوڑ دی
  • دھاندی سے بنی وفاقی و صوبائی حکومتیں ناکام ہوچکیں، کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ، فضل الرحمان
  • وفاقی حکومت ناکام ہوچکی کے پی میں حکومت کی رٹ ہی نہیں ہے، فضل الرحمان
  • پہلگام حملہ: مودی سرکار کی مہم ناکام، بھارتی پروپیگنڈا بے نقاب!
  • پنجاب اور سندھ کے اضلاع میں گندم کی تیار فصل میں آگ لگنے سے کسانوں کو لاکھوں کا نقصان