میر واعظ کی شہداء کے خلاف بی جے پی لیڈر کے اشتعال انگیز بیان کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
حریت رہنما کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر کوئی 1931ء کے شہداء کا احترام کرتا ہے اور انہیں بدنام کرنے کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما اور عوامی مجلس عمل کے سربراہ میر واعظ عمر فاروق نے اسمبلی میں تقریر کے دوران 13 جولائی 1931ء کے شہداء کے خلاف بی جے پی رہنما سنیل شرما کے اشتعال انگیز بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق میر واعظ عمر فاروق نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ 13جولائی 1931ء کے شہداء کے حوالے سے اسمبلی میں بی جے پی کے ایک رکن کے اشتعال انگیز بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں، جنہیں جموں و کشمیر اور مظلوم کشمیری عوام کے حقوق اور وقار کے لیے کھڑے ہونے کی وجہ سے بہیمانہ طریقے سے شہید کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہر کوئی 1931ء کے شہداء کا احترام کرتا ہے اور انہیں بدنام کرنے کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 13جولائی 1931ء کو مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف احتجاج کے دوران ڈوگرہ فوجیوں نے 20 سے زائد نہتے مظاہرین کو شہید کر دیا تھا۔
دریں اثناء انجمن شرعی شیعیان کے صدر اور سینئر حریت رہنما آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے بی جے پی لیڈر کی طرف سے 13جولائی کے شہداء کے بارے میں استعمال کی گئی نازیبا زبان کی شدید مذمت کی ہے۔ آغا حسن نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ 13جولائی کے شہداء شہری اور سیاسی حقوق کے لیے جموں و کشمیر کی طویل جدوجہد کا ثبوت ہیں۔لیکن بی جے پی اپنے مذموم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ کو دوبارہ لکھنے اور منظم طریقے سے ایسے اہم واقعات کو تاریخ سے مٹانے کی کوشش کر رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: 1931ء کے شہداء شہداء کے بی جے پی
پڑھیں:
عالمی تنظیمیں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرائیں, ڈی ایف پی
ترجمان نے کہا کہ علیل قیدیوں کو مناسب طبی سہولیات اور علاج معالجے کے حق سے محروم رکھنا نہ صرف غیر انسانی بلکہ جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے علاقے میں سیاسی اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال بالخصوص بھارت اور مقبوضہ علاقے کی جیلوں میں نظر بند کشمیریوں کی حالت زار پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈی ایف پی کے ترجمان ایڈوکیٹ ارشد اقبال نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت اقوام متحدہ کی طرف سے تسلیم شدہ حق خودارادیت کے لیے کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کو کچلنے کے لیے تشدد کو ایک جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقے میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور بھارت پر دبائو ڈالیں کہ وہ متنازعہ علاقے میں ظلم و جبر کا سلسلہ بند کرے۔ ترجمان نے 5 اگست 2019ء سے پہلے اور اس کے بعد گرفتار حریت رہنمائوں، انسانی حقوق کے کارکنوں، صحافیوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کی مسلسل غیر قانونی نظربندی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ظالمانہ کارروائیاں بھارت کی آمرانہ ذہنیت کی عکاسی کرتی ہیں۔
انہوں نے ڈی ایف پی چیئرمین شبیر احمد شاہ اور دیگر حریت رہنمائوں بشمول محمد یاسین ملک، ڈاکٹر حمید فیاض اور بلال صدیقی کی بگڑتی ہوئی صحت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ترجمان نے کہا کہ علیل قیدیوں کو مناسب طبی سہولیات اور علاج معالجے کے حق سے محروم رکھنا نہ صرف غیر انسانی بلکہ جنگی جرائم کے مترادف ہے۔ ڈی ایف پی نے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی طور پر نظربند تمام کشمیریوں خاص طور پر جان لیوا عارضوں میں مبتلا افراد کی رہائی کے لیے عملی اقدامات کریں۔