پاکستانی موٹر وے پولیس نے تیز رفتاری پر گرفتاریاں شروع کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مارچ 2025ء) موٹر وے پولیس نے زیادہ تیز رفتار ڈرائیونگ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا آغاز کردیا ہے، اور ان کے خلاف مقدمات درج کرنا اور گرفتار کرنا شروع کر دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ طریقہ زیادہ دیرپا اور مؤثر نہیں ہو گا۔
پاکستان: باراتیوں کی بس حادثے کا شکار، 14 افراد ہلاک
پاکستان: دو مختلف حادثات میں 34 افراد ہلاک
تفصیلات کے مطابق، موٹر وے پولیس نے اوور اسپیڈنگ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنا شروع کر دی ہیں، خاص طور پر ان ڈرائیورز کے خلاف جو اپنی گاڑیاں 150 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار پر چلا رہے ہوں۔
پاکستان میں موٹرویز اور ہائی ویز پر مقررہ حد سے زیادہ رفتار سے گاڑی چلانے پر بھاری جرمانے عائد کیے جاتے ہیں، لیکن اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے ادارے شہریوں میں ٹریفک قوانین کی پاسداری کے حوالے سے مؤثر روک تھام پیدا کرنے میں ناکام نظر آتے ہیں۔(جاری ہے)
موٹر وے پولیس کے ترجمان ثاقب وحید کے مطابق، ''نئے انسپکٹر جنرل موٹر وے پولیس، رفعت مختار نے ہدایت دی ہے کہ جو کوئی بھی 150 کلومیٹر فی گھنٹہ سے زائد رفتار سے گاڑی چلاتا پایا جائے، اس کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے اور اسے مقامی پولیس کے حوالے کر دیا جائے۔
‘‘ کیا موٹر وے پولیس گرفتار بھی کر سکتی ہے؟سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا موٹر وے پولیس کو لوگوں کو گرفتار کرنے اور ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا اختیار حاصل ہے؟ اور جب بھاری جرمانے عائد کرنے کا آپشن موجود ہے تو پھر اس طرح کے سخت اقدامات کیوں کیے جا رہے ہیں؟
پاکستان موٹرویز کے ترجمان ثاقب وحید نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ موٹر وے پولیس خود براہ راست کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کرتی بلکہ وہ ایک درخواست دہندہ کے طور پر کام کرتی ہے اور متعلقہ ضلعی تھانے میں درخواست جمع کراتی ہے، ساتھ ہی شواہد اور ملزم ڈرائیور کو پولیس کے حوالے کرتی ہے۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ پولیس پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 279 کے تحت مقدمہ درج کرتی ہے، جو کسی بھی ایسی ڈرائیونگ کو جرم قرار دیتی ہے جو غفلت یا لاپرواہی کی وجہ سے انسانی جان کو خطرے میں ڈالے یا کسی کو زخمی کرے: ''پولیس یہ مقدمہ درج کرنے کے بعد عدالت میں اس کی پیروی کرے گی اور عدالت کی صوابدید ہے کہ وہ گرفتار شخص کو مجرم یا معصوم قرار دے اور مجرم پائے جانے کی صورت میں کیا سزا دے۔‘‘موٹر وے پولیس کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا گیا ہے کیونکہ بڑی اور قیمتی گاڑیاں رکھنے والے ڈرائیورز بھاری جرمانوں سے خوفزدہ نہیں ہوتے، اس لیے مؤثر روک تھام کے لیے مزید سخت قدم اٹھانا ضروری تھا۔ ترجمان نے بتایا کہ جمعرات تک مختلف موٹر وے ریجنز میں تیز رفتاری کرنے والے ڈرائیورز کے خلاف تقریباً چھ ایف آئی آر درج کی جا چکی ہیں۔
کیا ایف آر درج کرنے کی پالیسی بہتری لا سکتی ہے؟جہاں موٹر وے پولیس اس اقدام کو عوامی مفاد میں قرار دے رہی ہے، وہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خدمات انجام دینے والے بعض ماہرین اس فیصلے سے متفق نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی روکنے کے لیے موٹر وے پولیس کو ایف آئی آر درج کرنے جیسے اقدامات میں ملوث نہیں ہونا چاہیے اور اسے ایک مستقل پالیسی کے طور پر اپنانے سے گریز کرنا چاہیے۔
سابق انسپکٹر جنرل اسلام آباد پولیس طاہر عالم کا کہنا ہے کہ موٹر وے کے اپنے قوانین کسی شخص کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں دیتے: ''موٹر وے پولیس ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کے لیے فوجداری قوانین کی دفعات استعمال کر رہی ہے، اور قانونی لحاظ سے ایسا کرنا ممکن ہے۔ اس سے نہ صرف موٹر وے پولیس اور ڈرائیورز کے درمیان تنازعہ پیدا ہوگا بلکہ موٹر وے پولیس اور ضلعی پولیس دونوں کا قیمتی وقت بھی ضائع ہوگا، کیونکہ کسی بھی فرد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے کئی قانونی تقاضے پورے کرنا پڑتے ہیں۔
‘‘طاہر عالم کا خیال ہے کہ موٹر وے پولیس کو زیادہ سے زیادہ چالان کے ذریعے ٹریفک قوانین پر عمل درآمد کروانا چاہیے: ''اور اس عمل کو ڈیجیٹل طریقوں سے مزید مؤثر بنانا چاہیے، جیسے کہ نمبر پلیٹوں کو شواہد سمیت نوٹ کرکے چالان گھر بھیجنا۔ ایک ایسا قانونی فریم ورک ہونا چاہیے جو لوگوں کو جرمانے ادا کرنے اور قانونی سزاؤں کا سامنا کرنے کا پابند کرے۔
‘‘کچھ قانونی ماہرین اور انسانی حقوق کے کارکنان سمجھتے ہیں کہ موٹر وے پولیس کی ایک اچھی ساکھ ہے، اور یہ نیا اقدام اس ساکھ کو نقصان پہنچا سکتا ہے، کیونکہ کسی بھی ادارے کو غیر ضروری اختیارات دینا کرپشن اور ہراسانی کے دروازے کھول سکتا ہے۔
معروف وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن رابعہ باجوہ نے کہا، ''یہ اقدام موٹر وے پولیس اور عام پولیس کو گاڑیاں چلانے والوں کو ہراساں کرنے اور استحصال کرنے کے مواقع فراہم کرے گا۔ اس اقدام سے اجتناب کرنا چاہیے اور پولیس کو ٹریفک قوانین کے نفاذ کے لیے دوسرے طریقے اپنانے چاہییں۔‘‘
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف ایف آئی آر درج ٹریفک قوانین قوانین کی پولیس کو اور اس کے لیے اور ان
پڑھیں:
دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں، اردگان: دہشت گردی کیخلاف تعاون پر شکریہ، شہباز شریف
اسلام آباد+انقرہ (خبر نگار خصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے صدارتی محل میں ملاقات کی جس کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے صدر اردگان نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کو ترکیہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ باہمی رابطے مضبوط دوستی کی علامت ہیں۔ پاکستان دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہے۔ عالمی امور پر دونوں ممالک میں ہم آہنگی ہے۔ دفاعی شعبے میں مشترکہ منصوبے شروع کرنا چاہتے ہیں۔ ہر قسم کی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ دونوں ملک آزاد، خود مختار فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں۔ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھر پور مذمت کی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا ساتھ جاری رہے گا۔ شہباز شریف نے کہا کہ شاندار استقبال پر صدر رجب طیب اردگان کا شکر گزار ہوں۔ ترک صدر سے ملاقات پر خوشی ہوئی۔ رجب طیب اردگان کی قیادت میں ترکیہ نے مثالی ترقی کی۔ وہ ایک دور اندیش اور ویژنری لیڈر ہیں۔ 2022ء میں پاکستان میں سیلاب آیا تو ترک صدر نے امدادی سامان بھیجا۔ انہوں نے پاکستان کا تاریخی دورہ کیا۔ انسداد دہشتگردی کیلئے ترکیہ کے تعاون کے مشکور ہیں۔ دونوں ملکوں نے آئی ٹی، معدنیات اور دیگر شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔ غزہ میں ہونے والی بربریت کی پاکستان نے بھرپور مذمت کی۔ یو این قراردادوں کے مطابق فلسطین کے مسئلہ کا حل چاہتے ہیں۔ فلسطینی مسلمانوں کا بہیمانہ قتل عام کیا جا رہا ہے۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کرکے فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی سے نجات کیلئے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ وقت آ گیا ہے کہ دہشتگردی کے خلاف مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی۔ امن کیلئے اقوام عالم کو دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی بنانا ہوگی۔ مسئلہ کشمیر پر ترکیہ کی غیر متزلزل حمایت پر مشکور ہوں۔ غزہ میں 50 ہزار سے زائد نہتے فلسطینیوں کی شہادت کی مذمت کرتے ہیں۔ غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہیں۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف اور ترک صدر رجب طیب اردگان کے درمیان ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار اور مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مزید مضبوط کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے دو طرفہ سرمایہ کاری کے ذریعے اقتصادی تعاون بڑھانے پر زور دیا۔ دونوں رہنماؤں نے سٹرٹیجک کوآپریشن کونسل کے فیصلوں پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔ ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں انسانی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ فوری جنگ بندی اور متاثرہ آبادی کو انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا۔ صدر اردگان نے فلسطین کیلئے پاکستان کی مسلسل حمایت اور انسانی امداد کو سراہا۔ پاکستان اور ترکیہ نے سٹرٹیجک شراکت داری مضبوط بنانے کا عزم کیا۔
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ چین کے ساتھ سپیس ٹیکنالوجی، سپیس سیٹلائٹ، ٹیلی کمیونیکیشنر، سیٹلائٹ انٹرنیٹ سمیت دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چین سے تعلق رکھنے والی سپیس ٹیکنالوجی کمپنی گلیکسی سپیس کے وفد نے چیئرمین گلیکسی سپیس زو منگ کی قیادت میں ملاقات کی۔اس موقع پر وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان سپیس ٹیکنالوجی شعبے کو انتہائی اہمیت دے رہا ہے۔ چین ہمارا انتہائی قابل اعتماد دوست اور سٹریٹجک شراکت دار ہے۔گلیکسی سپیس کے وفد نے پاکستان کی سپیس ٹیکنالوجی انڈسٹری میں سرمایہ کاری اور پاکستانی سپیس ٹیکنالوجی کے اداروں اور نجی ٹیلی کام کمپنیوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔وفد کے ارکان نے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام اور سپارکو کے حکام سے ملاقاتیں انتہائی مفید رہیں۔ وفد نے پرتپاک میزبانی پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔ملاقات میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ اور متعلقہ سرکاری اداروں کے افسران نے شرکت کی۔علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف دو روزہ دورے پر ترکیہ پہنچ گئے ۔ترک وزیر دفاع نے وزیر اعظم کا ائیر پورٹ پر استقبال کیا۔وزیر اعظم ترکیہ کے صدر رجب طیب اردگا ن کی دعوت پر تر کیہ کا دورہ کر رہے ہیں ۔وزیر اعظم ترک سرمایہ کا روں اور کا روبا ری افراد سے ملاقاتیں بھی کرینگے۔دریں اثنا وزیر اعظم نے تر کیہ پہنچنے پر ایکس میں ایک پیغا م میں کہا ہے کہ اپنے بھائی صدر ترکیہ رجب طیب اردگا ن سے ملاقات کا منتظر ہوں۔پاک ترکیہ دیرینہ اور تاریخی تعلقات دونوں ممالک کے عوام کے دلوں پر نقش ہیں ۔دونوں ممالک امن ،ترقی اور خوشحالی کا مشترکہ ویژن رکھتے ہیں ۔پاکستان اور ترکیہ کی دوستی ہر آزمائش پر پو ری اتری ہے ۔علاوہ ازیں وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مو سمیاتی تبدیلی کے مسائل کے حل کیلئے بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی معاونت درکا ر ہے ۔شہباز شریف سے انٹر نیشنل ٹریڈ یو نین کنفیڈریشن کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کی ۔گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے مزدوروں کے روزگار کے مسائل آئے اور نقصان اٹھانا پڑا۔وزیراعظم شہباز شریف سے آزاد جموں و کشمیر کے وفد کی ملاقات بھی ہوئی ۔جس میں وفاقی حکومت کے آزاد کشمیر کیلئے جاری ترقیاتی پروگرام پر گفتگو کی گئی ۔