صوبہ بھر کی 444 اقلیتی عبادت گاہوں کو بھی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ مساجد، امام بارگاہوں کی سکیورٹی پر 75 ہزار سے زائد افسران، اہلکار ،رضا کار تعینات ہونگے۔ لاہور میں مساجد، امام بارگاہوں پر 5 ہزار سے زائد افسران، اہلکار، رضا کار ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ آج صوبہ بھر کی 36 ہزار 500 سے زائد مساجد، 2 ہزار 179 امام بارگاہوں کو سکیورٹی دی جائے گی۔ صوبہ بھر کی 444 اقلیتی عبادت گاہوں کو بھی سکیورٹی فراہم کی جائے گی۔ مساجد، امام بارگاہوں کی سکیورٹی پر 75 ہزار سے زائد افسران، اہلکار ،رضا کار تعینات ہونگے۔ لاہور میں مساجد، امام بارگاہوں پر 5 ہزار سے زائد افسران، اہلکار، رضا کار ڈیوٹی سرانجام دیں گے۔ صوبہ بھر کی حساس مساجد، امام بارگاہوں پر 200 سے زائد واک تھرو گیٹ نصب کر دیئے گئے ہیں۔

صوبہ بھر کی مساجد میں 12 ہزار سے زائد میٹل ڈٹیکٹرز چیکنگ کیلئے استعمال کئے جائیں گے۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے ہدایت کی ہے کہ جمعتہ المبارک پر پولیس ملک دشمن عناصر پر کڑی نظر رکھے، سکیورٹی بڑھا دی جائے، علما کرام، مشائخ عظام منبر و محراب سے بین المذاہب ہم آہنگی، بھائی چارے کا پرچار کریں۔ آئی جی کا کہنا ہے کہ مساجد، امام بارگاہوں، مذہبی و اہم مقامات کے اطراف سرچ اینڈ سویپ آپریشنز جاری ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ہزار سے زائد افسران امام بارگاہوں صوبہ بھر کی رضا کار

پڑھیں:

ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار

لاہور (نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی (DIC) کا شہری کو سکیورٹی فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔

جسٹس امجد رفیق نے شہری سیف علی کی درخواست پر 10 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں قرار دیا گیا ہے کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے جبکہ حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس کسی بھی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے، آئین کے تحت شہریوں کی جان کا تحفظ مشروط نہیں، ریاست کو ہر قیمت پر اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کرنے ہوں گے۔

عدالت نے قرآن مجید کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ جس نے ایک جان بچائی، اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔

درخواست گزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کیس میں سٹار گواہ ہے اور مقتولین کے لواحقین کی جانب سے مسلسل دھمکیاں مل رہی ہیں۔

پولیس نے درخواست گزار کو نقل و حرکت محدود کرنے کا مشورہ دیا تھا جبکہ آئی جی پنجاب کی رپورٹ کے مطابق ڈی آئی سی نے درخواست گزار کو دو پرائیویٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی تھی۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کے تحت پولیس پروٹیکشن کی 16 مختلف کیٹیگریز بنائی گئی ہیں جن میں وزیراعظم، چیف جسٹس، بیوروکریٹس اور دیگر اہم شخصیات شامل ہیں، تاہم پالیسی کے مطابق آئی جی پولیس مستند انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی بھی شہری کو 30 روز تک پولیس پروٹیکشن فراہم کر سکتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، پنجاب وٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت ایف آئی آرز میں گواہوں کو تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے، شہری کے تحفظ کا حق آئینی، قانونی اور اخلاقی فریضہ ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ڈی آئی سی کی رپورٹ کی بنیاد پر شہری کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب عمل ہے، اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو پولیس پروٹیکشن لینا اس کا حق ہے۔

عدالت نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواست گزار کو فوری طور پر پولیس تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔

متعلقہ مضامین

  • رائیونڈ تبلیغی اجتماع کی تاریخوں کا اعلان، انتظامات مکمل
  • سب ڈویژنل انفورسمنٹ افسر کی 101 اسامیوں کیلئے تحریری امتحان مکمل
  • مالدیپ نئی نسل کیلئے تمباکو نوشی پر مکمل پابندی لگانے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا
  • شہرِ قائد میں 6 روز کے دوران 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • کراچی میں 6 روز کے دوران ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی پر 26 ہزار سے زائد ای چالان کٹ گئے
  • کراچی ، ٹریفک قوانین کیخلاف ورزی,6 دن 26 ہزار سے زائد ای چالان
  • پنجاب، سندھ ، کے پی میں بار کونسلز کے انتخابات آج، تیاریاں مکمل
  • ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا شہری کو سکیورٹی نہ دینے کا فیصلہ کالعدم قرار
  • پنجاب میں مساجد کے امام کی رجسٹریشن سے متعلق حکومتی وضاحت سامنے آگئی
  • پنجاب حکومت کی وضاحت: مساجد کے ائمہ کی رجسٹریشن سے متعلق خبریں بے بنیاد قرار