اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) ملتان اور جھنگ کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفود کی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی اور اپنے خدشات کے بارے میں چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو بتایا جب کہ چیف جسٹس نے واضح کیا ہائیکورٹس خود مختار ادارے ہیں ان کے معاملات میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ ملتان اور جھنگ کی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفود نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے سپریم کورٹ اسلام آبادمیں ملاقات کی۔ ملاقات کے اعلامیہ میں کہا گیا کہ چیف جسٹس نے وفد کا خیرمقدم کیا، وفد نے خدشات سے متعلق چیف جسٹس کو آگاہ کیا، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشنز کے وفد نے پنجاب میں ہائی کورٹ اور بارز کے درمیان رابطے اور ہم آہنگی کے فقدان کے مسائل کو اُجاگر کیا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ہائی کورٹس خود مختار ادارے ہیں اور ان کے معاملات میں مداخلت کرنا مناسب نہیں ہو گا۔ چیف جسٹس پاکستان نے تجویز دی معاملے کو لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ساتھ زیر بحث لایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے بار کونسلز کی قانون و انصاف کمشن آف پاکستان میں نمائندگی پر بھی روشنی ڈالی، چیف جسٹس نے وفد کو قانون و انصاف کمشن کے آئندہ اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا۔چیف جسٹس نے وفد کو وفاقی عدالتی اکیڈمی کے تحت جاری تربیتی پروگراموں کے بارے میں آگاہ کیا، پروگرام فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ چیف جسٹس نے وفد کو ایکسس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ کے بارے میں آگاہ کیا، چیف جسٹس نے بار ممبران کو ایکسس ٹو جسٹس ڈویلپمنٹ فنڈ کے تحت معاونت حاصل کرنے کی ترغیب دی۔ وفد نے چیف جسٹس کو ڈسٹرکٹ بارز کے دورے کی دعوت بھی دی، چیف جسٹس نے قانونی برادری کے ساتھ روابط کو اپنی ترجیح قرار دیا اور بتایا سب سے پہلے دور دراز اور پسماندہ علاقوں کا دورہ کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے وفد کو یقین دلایا کہ مناسب وقت پر وفد کی بار کا بھی دورہ کریں گے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: چیف جسٹس نے وفد کو چیف جسٹس پاکستان کے بارے میں ڈسٹرکٹ بار آگاہ کیا

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ

ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا، جج نے غصے میں فیصلہ دیا
اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ، جسٹس ہاشم کاکڑ

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔سپریم کورٹ میں 9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی، جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے ۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے ۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے ؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے ۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے ۔جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔ بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت نے اٹھائے گئے اقدامات سے پاکستان کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا
  • بھارتی اقدامات پر فوری ردعمل دنیا مناسب نہیں ہے
  • بھارت کے اعلانات غیر مناسب ، ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: وزیر خارجہ
  • بھارت کا پاکستان پر الزام لگانا مناسب نہیں، کہیں بھی دہشتگردی ہو مذمت کرتے ہیں، خواجہ آصف
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
  • آئی ایم ایف کے پاکستانی سول سروس سسٹم پر خدشات، تقرریوں میں سیاسی مداخلت کی نشاندہی
  • ہمیں آگے بڑھنے سے کون روکتا ہے، مناسب وقت پر بتاؤں گا، آفاق احمد
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں،سپریم کورٹ
  • نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے نام سے خود مختار ادارہ قائم
  • حکومت نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کی جگہ نئی خود مختار ایجنسی قائم کردی