پاکستان کے قرضوں کا مجموعی حجم 72 ہزار ارب روپے سے متجاوز، ہر پاکستانی ساڑھے تین لاکھ روپے سے زائد کا مقروض ہوگیا۔اسٹیٹ بینک کے تازہ اعدادوشمار کے مطابق ایک سال میں ملکی قرضوں کا مجموعی حجم 64 ہزار 842 ارب روپے سے بڑھ کر 72 ہزار 123 ارب روپے ہوگیا، پاکستان کے مجموعی قرضے ایک سال میں 11 اور ایک ماہ میں 0.

7 فیصد بڑھے۔اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کا مقامی قرض 42 ہزار 625 ارب روپے سے بڑھ کر50 ہزار 243 ارب روپے ہوگیا، جنوری 2024 سے جنوری 2025 تک مقامی قرضے 17.9 فیصد کے حساب سے بڑھے جبکہ ایک مہینے میں مقامی قرضے 0.7 فیصد بڑھ کر 48 ہزار883 ارب روپے سے 50 ہزار 243 ارب روپے ہوگئے۔مرکزی بینک کے مطابق بیرونی قرضے ایک سال کے عرصے میں 1.5فیصد معمولی کمی سے 22 ہزار 216 ارب سے 21 ہزار880 ارب روپے ہوگئے، ایک مہینے میں بیرونی قرضوں کا حجم 0.5 فیصد بڑھ کر 21 ہزار 880 ارب روپے رہا۔اقتصادی ماہرین نے اس ضمن میں بتایا کہ پاکستان کو بیرونی ومقامی قرضوں کے علاوہ سود کی ادائیگیاں 5 ہزار 5 سو ارب روپے سے تجاوز کرگئی ہے، مقامی قرضوں کے حجم میں خطرناک حد کا اضافہ حکومتی اخراجات کی وجہ سے ہے۔ 

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: ارب روپے سے قرضوں کا بینک کے

پڑھیں:

شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار

کراچی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 ) اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 11فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے پر صنعت کاروں نے مایوسی کا اظہار کیا ہے ایف پی سی سی آئی کے سینئیر نائب صدر ثاقب فیاض کا کہنا ہے فیصلے سے پیداواری لاگت بڑھے گی اور برآمدات میں کمی ہوگی. کراچی چیمبر کے صدر جاوید بلوانی کے مطابق حکومت نے بارہا شرح سود میں کمی کے وعدے کیے مگر عملی اقدامات سامنے نہیں آئے انہوں نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کی توقعات پر حالیہ سیلاب نے پانی پھیر دیا ہے ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر امام پراچہ نے کہا کہ مہنگائی کے تناسب سے شرح سود میں کمی کی گنجائش موجود ہے اور اسے سنگل ڈیجٹ میں لایا جانا چاہیے.

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ خطے میں پاکستان کا شرح سود سب سے زیادہ ہے جس سے کاروبار متاثر ہورہا ہے نارتھ کراچی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین نے تجویز دی کہ امریکا سے ٹیرف میں کمی کے ثمرات کاروباروں کو شرح سود میں کمی کے ذریعے منتقل کیے جاسکتے ہیں فیصل معیز خان کے مطابق ملک میں کوسٹ آف ڈوئنگ بزنس بہت زیادہ ہے اور اگر شرح سود میں کمی کی جائے تو پاکستانی برآمدکنندگان خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں فائدہ حاصل کرسکتے ہیں.

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کو شرح سود میں کمی کا وعدہ پورا کرنا ہوگا تاکہ ملکی ایکسپورٹ بڑھ سکے ادھر ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے سروے میں 72 فیصد مارکیٹ شرکا نے بھی یہی توقع ظاہر کی ہے کہ اس اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی اور اس کی بڑی وجہ حالیہ تباہ کن سیلاب ہے. واضح رہے کہ گزشتہ روز اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا تھا گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کی زیر صدارت مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں ملکی اور غیر ملکی معاشی صورت حال کا جائزہ لیا گیا.

اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ ملک میں موجودہ معاشی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے، سیلاب کے باعث زرعی صورتحال کو نقصان پہنچاہے، فصلیں تباہی ہوئی ہیں اقتصادی ماہرین کے مطابق سیلاب سے زرعی شعبے کو نقصان پہنچا، کئی فصلیں تباہ ہوگئیں، ملکی طلب پوری کرنے کے لیے کچھ اجناس درآمد کرنا پڑ سکتی ہیں، جس سے نہ صرف درامدی بل بڑھت گا بلکہ مہنگائی میں بھی اضافے کا خدشہ ہے اسی صورت حال کے پیش نظر اسٹیٹ بینک نے آئندہ 2 ماہ کے لیے بنیادی شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھا ہے اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ مسلسل تیسری بار برقرار رکھا ہے ایک سروے رپورٹ میں 92 فیصد نے رائے دی تھی کہ شرح سود مستحکم رہے گی. 

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • پاکستان سیلاب: اقوام متحدہ نے جاں بحق و بے گھر افراد کے اعدادوشمار جاری کردیے
  • ایک سال میں بینکوں کے ڈپازٹس 3685 ارب روپے بڑھے گئے
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • شرح سود 11فیصد برقراررکھنے پر صنعت کاروں کا مایوسی کا اظہار
  • سیلاب کے باعث ملک کی اقتصادی ترقی کی رفتار سست ہو سکتی ہے، اسٹیٹ بینک
  • پاکستان کے قرضوں میں نمایاں اضافہ، ہر پاکستانی کتنا مقروض؟
  • اسٹیٹ بینک کا شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی کا اعلان، شرح سود 11 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ
  • نئی مانیٹری پالیسی جاری، شرح سود 11 فیصد کی سطح پر برقرار