Daily Ausaf:
2025-04-25@11:36:23 GMT

ابن حجر عسقلانی، تاریخ اسلام کے عظیم مفکر

اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT

اسلامی تاریخ کے عظیم مفکر، محدث،فقیہ، تاریخ دان، مصنف اور منصف ابن حجر عسقلانی فلسطین کے شہر عسقلان سے نسبت رکھتے تھے اسی نسبت سے عسقلانی کہلائے،جبکہ ان کی جنم بھومی مصر ہے جہاں وہ 1372 میں علم کے عظیم گہوارے قاہرہ میں پیدا ہوئے اور ذوق علم کی ساری پیاس قدیم تہذیب کے گہوارے مصرہی میں بجھائی۔ آپ کا پورا نام شہاب الدین احمد بن علی بن محمد بن حجر العسقلانی ہے۔ ماں باپ کا سایہ بچپن ہی میں سر سے اٹھ گیا، تاہم ایک متمول ومعزز خاندان نے آپ کی پرورش کی ذمہ داری اٹھالی۔بچے کے رجحانات کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے اس کی بہترین تعلیم و تربیت کا اہتمام کیا۔ بچپن میں کلام پاک کے حفظ کی سعادت نے ان کی فکری صلاحیتوں کو مہمیز لگائی اور انہوں نے دینی علوم کی طرف بھرپور توجہ دینا شروع کردی، تاریخ، فقہ اور حدیث کے ساتھ ساتھ ادب کو حرز جاں بنایا۔
حصول علم کا شوق پورا کرنے کے لئے زین الدین العراقی، ولی الدین عراقی، ابن الملقن اور شمس الدین البرماوی جیسے جید اساتذہ کی شاگردی نصیب کا حصہ بنی، مکہ مکرمہ، مدینہ منورہ، یمن اور شام کا علمی سفر کیا اور وہاں کے علماء و ادباء سے علمی استفادہ کیا۔ ابن حجر عسقلانیؒ نے اول اول علم حدیث کو ذوق نظر بنایا اور امام بخاریؒ کی تصنیف ’’صحیح بخاری کی شرح ‘‘ ’’فتح الباری شرح صحیح بخاری‘‘ لکھی جو عالم اسلام میں چاردانگ مشہور و معروف ہوئی،جو اب تک’’صحیح البخاری‘‘ کی جامع ترین اور مستند شرح گردانی جاتی ہے۔ اس میں ابن حجر عسقلانیؒ نے مختلف علمی نکات پرسیرحاصل بحث کی ہے۔ خصوصاً حدیث کے الفاظ اور زبان وبیان اور ان کے لغوی اور نحوی پہلوئوں کا عمیق تجزیہ، قرات اور لہجوں کی روشنی میں الفاظ کے ممکنہ معانی کی تلاش کابیان، متضاد نظر آنے والی احادیث میں تطبیق اور ایک حدیث کو دوسری حدیث کو قرآن یا اجماع امت کے حوالے سے سمجھانے کی سعی کی۔حدیث کے فقہی رموز میں آئمہ اربعہ کے اختلافات کواجاگر کیا اور ہر مسلک کی تائید یا تنقید بارے دلیل کا اہتمام کیا۔
راویان پر ہونے والی جرح، تعدیل یا ثقاہت و تضعیف سے متعلق محدثین کی آرا پیش کیں۔ابن حجر عسقلانی ؒکا وصف یہ ہے کہ حدیث کے سیاق و سباق کی وضاحت کے لئے حدیث کا تاریخی پس منظر بیان کرتے ہیں ساتھ ہی عرب کی سماجی و ثقافتی روایات کے تناظر میں حدیث کی صراحت فرماتے ہیں۔ ابن حجر نے شرح لکھتے ہوئے صحہ ستہ کی تمام کتب کا تقابلی مطالعہ بھی ضرورت کے مطابق پیش کیا اور اس امر کی وضاحت کی کہ امام بخاریؒ نے کس اسلوب یا طرز ترتیب کے تحت باب بندی کی۔بعض مقامات جہاں امام بخاری کسی حدیث کا ذکر نہیں کرتے تو اس امر کا سبب تلاش کرکے بتایا ہے۔
ابن حجر عسقلانی کی ایک اہم کتاب’’ الدررالکامنہ فی اعیان الما الثامن‘‘ ہے جو تذکرہ نویسی کا شاہکار ہے،جس میں آٹھویں صدی ہجری یعنی چودھویں صدی عیسوی کے علماء ، محدثین، صوفیاء ، سلاطین، قاضیوں اور ادیبوں کے حالات رقم فرمائے ہیں۔یہ کتاب چارجلدوں پر محیط ہے اورتقدیم و تاخیر کادھیان رکھتے ہوئے شخصیات کا ذکرحروف تہجی کے اعتبار سے کیا ہے۔کتاب میں تقریباً پانچ ہزار شخصیات کا تذکرہ ہے اور غیر جانبداری کے ساتھ ہر شخصیت کا مختصر اور جامع ذکر کیا ہے۔ یہ کتاب آٹھویں صدی کے عجوبہ روزگار خزانے کی حیثیت رکھتی ہے،جس میں علماء ، محدثین، فقہاء اور مورخین کے ساتھ ساتھ اس دور کی علمی تحریکوں اور علمی رجحانات و میلانات کو بھی احاطہ تحریر میں لایا گیا ہے۔ علمائے امت’’ الدررالکامنہ‘‘ کو اسلام کا قیمتی اثاثہ تصور کرتے ہیں۔کتاب مذکورہ میں محدثین میں تقی الدین سبکیؒ، ابن کثیر ؒ، ابن تیمیہ ؒ، علامہ ذہبی اور امام ابن تیمیہ کے شاگرد ابن القیم الجوزیہ کا ذکر ہے۔
شعرا میں لسان الدین ابن الخطیب، اندلس کے معروف شاعر، سیاستدان اورمورخ جو غرناطہ کے دربار سے بھی وابستہ تھے۔ شمس الدین ابن جابر الاندلسی، عربی زبان کے شاعر،صلاح الدین الصدفی جبکہ ادباء اور تاریخ دانوں میں ابن فضل اللہ العمری، جغرافیہ دان، فلسفی مورخ اور ادیب،ابن خلدون ماہرعمرانیات، فلسفی اور مورخ، ابن الوردی، مشہور ادیب، شاعر اور تاریخ نویس، قاضی القضا رہے جبکہ اپنی کتاب میں مدینہ کے قاضی ابن فرحون جو فقہ مالکی کے عالم بھی تھے ان کا ذکرکیا، برہان الدین ابن مفلح حنبلی کے ممتاز فقیہ،ابن رجب حنبلی محدث اور فقیہ،صوفیاء و مشائخ میں ابن عطاء اللہ اسکندری، ابن سبعین، صوفی اور ماہر فلسفی،بن نبات المصری جو صوفی اور خطیب تھے،جن کے ملفوظات آج بھی اہل تصوف کے یہاں اہم سمجھے جاتے ہیں۔غرض ابن حجر عسقلانی نے آٹھویں صدی ہجری کے تمام شعبوں سے متعلق نابغہ روزگار لوگوں کو اپنی تصنیف میں ان کے مقام کے مطابق جگہ دی.

ابن حجر قاہرہ کی معروف درسگاہ جامع الازہر میں ایک عرصہ درس و تدریس سے وابستہ رہے۔ اس کے علاوہ بھی بہت سارے مدارس میں مدرس کے طور پر فرائض سرانجام دیتے رہے۔ ابن حجر کی دیگر کتب میں’’ تقریب التہذیب‘‘ ’’نزھ النظر‘‘ اور’’ الاصابہ فی تمیز الصحابہ‘‘ شامل ہیں،جن کی اہمیت اور وقعت سے کبھی سرف نظر نہیں کیا گیا۔ آپ کی وفات 12 فروری 1449عیسوی میںمصر ہی میں ہوئی اور اپنی جنم بھومی ہی میں آسودہ خاک ہوئے۔ اللہ غریق رحمت فرمائے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ابن حجر عسقلانی حدیث کے ہی میں

پڑھیں:

تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین

نجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے مرکزی نائب صدر نعیم الدین سلیمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی سماج میں حکومت اور اپوزیشن کا تصور ایک حقیقت ہے لیکن اس کے باوجود حکومت کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں، اس لئے کہ وہ اقتدار میں ہوتی ہے، ایسے میں اپوزیشن اور عوام کو تنقید کا موقع نہ دینا حکومت کی کامیاب حکمت عملی سمجھی جاتی ہے۔ گلگت بلتستان میں منرلز کے معاملہ پر حکومت سے گلہ شکوہ ہونا فطری امر ہے اور حکومت کو ایسے مواقع میں صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ لیکن پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے واضح موقف سامنے نہ آنے کے نتیجہ میں عوام کی بے چینی بڑھ گئی، جس کا ازالہ کرنا بھی حکومت کے فرائض میں شامل تھا، جس کی کمی اب بھی محسوس کی جا رہی ہے اور آغا سید راحت حسین الحسینی جو کہ پورے گلگت بلتستان کے عوامی نمائندہ اور قائد ہیں نے جمعہ خطبے میں بھرپور عوامی ترجمانی کی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صوبائی حکومت کی جماعتی اور انفرادی حیثیت کے اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاسی و سماجی شخصیات اس کا بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حکومتی مشنری بالخصوص میڈیا ایڈوائزر کی جانب سے بے چینی کے ازالہ کے بجائے مزید خلفشار پیدا کرنے کے بیان سے بے چینی جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی جس کے بعد ایک صوبائی معاون خصوصی کی جانب سے مذکورہ ایڈوائزر کے خلفشار کا بیان واپس لینے کے اعلان کو سمجھداری سے تعبیر کیا جاتا ہے اور مرکزی انجمن امامیہ کے جانب سے عوام الناس اور سوشل میڈیا صارفین کو ہدایت کی جاتی ہے کہ اس بیان بازی کا سلسلہ کو روک دیا جائے۔ اہم ریاستی ادارے، اینٹی کرپشن اور FIA جیسے اداروں کو کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونے والی کرپشن کی تحقیقات پر مکمل خاموشی سوالیہ نشان ہے اور اسی ادارے میں میرٹ کے خلاف یکطرفہ طور پر ملازمین کی تقرری اقربا پروری میں سابقہ سیکریٹری صحت اور سابق وزیر صحت ملوث ہیں۔

اسی طرح کئی انکوائریاں سرد خانے کی نذر کی گئی ہیں۔ یہ وہ سوالیہ نشانات ہیں جن کا اظہار تو سیاسی مصلحت کاروں کی طرف سے خاموشی اور علماء کرام کی طرف سے نشاندہی پر آگ بگولہ ہونا ہے۔ تاہم اس کا جواب یہ مشیران اور وزاء سمیت پوری ریاست کو دینا پڑے گا۔ اگر آغا صاحب کی طرف لگایا گیا الزام درست نہیں تو اوپر بیان کئے گئے کریشن کی انکوائریاں کیوں پنڈنگ میں رکھی گئی ہیں۔ اس میں براہ راست سیکریٹری صحت اور سابقہ وزیر صحت کے ملوث ہونے کے شبہات کا جنم لینا اور اس پر حکومتی اور انتظامی خاموشی ان کے ملوث ہونے کی واضح دلیل ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ضرورت پڑی تو ملکی دفاع کے لیے حر فورس بارڈر پر کھڑی ہوگی، صدر الدین شاہ راشدی
  • کراچی، حساس ادارے اور پولیس نے 3 کروڑ بھتہ طلبی کی کوشش ناکام بنا دی، ملزم گرفتار
  • آسٹریلوی کرکٹ کے عظیم اوپنر کیتھ سٹیک پول 84 سال کی عمر میں انتقال کر گئے
  • تحقیقاتی ادارے کارڈیک ہسپتال گلگت میں ہونی والی کرپشن پر خاموش کیوں ہیں؟ نعیم الدین
  • پہلگام حملہ بھارتی ایجنسیوں کی کارروائی ہے، سید صلاح الدین احمد
  • اسلام آباد: شادی کی تقریب میں شرکت کے بہانے بلاکر بندوق کی نوک پر خواجہ سرا کا گینگ ریپ
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصارالله
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے خوشی کا باعث ہے، انصار الله
  • ہمارے ڈرونز اور نام کیوجہ سے نتین یاہو کا مشتعل ہونا ہمارے لئے باعث خوشحالی ہے، انصار الله
  • سی ڈی اے اسلام آباد واٹر کا ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ اسلام آباد میں پانی کی کمی اور بہتر واٹر مینجمنٹ کے حوالے سے کانفرنس کا انعقاد