وفاقی کابینہ میں محکموں کی تقسیم، وزراء اور وزرائے مملکت کے قلمدانوں کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر)حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، وفاقی کابینہ میں شامل وزراء اور وزرائے مملکت کے محکمے مختص کر دیے گئے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 92 کی شق (1) کے تحت، 27 فروری 2025 کو جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کی روشنی میں وفاقی وزراء اور وزرائے مملکت کے محکموں کی تقسیم عمل میں آئی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، طارق فضل چوہدری کو پارلیمانی امور، علی پرویز ملک کو پٹرولیم، اور ایم اورنگزیب خان کھچی کو قومی ورثہ اور ثقافت کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ خالد حسین مگسی کو سائنس اور ٹیکنالوجی، محمد حنیف عباسی کو ریلوے، محمد معین وٹو کو آبی وسائل، محمد جنید انور کو سمندری امور، اور محمد رضا حیات ہراج کو دفاعی پیداوار کی وزارت دی گئی ہے۔ اسی طرح، سردار محمد یوسف کو مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی، شازہ فریمہ خواجہ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، رانا مبشر اقبال کو پبلک افیئر یونٹ، اور سجاد مصطفی کمال کو نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن کا قلمدان تفویض کیا گیا ہے۔
وزرائے مملکت میں ملک رشید احمد خان کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ، عبدالرحمن خان کانجو کو پاور اور پبلک افیئر یونٹ، عقیل ملک کو قانون و انصاف، بلال اظہر کیانی کو ریلوے، اور کیسو مل کھیل داس کو مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی وزارت سونپی گئی ہے۔ محمد عون ثقلین کو سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی، مختار احمد ملک کو نیشنل ہیلتھ سروسز، طلال چوہدری کو داخلہ اور منشیات کنٹرول، اور فجیحہ قمر کو وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت کا قلمدان دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ، کچھ وفاقی وزراء کے قلمدان میں رد و بدل بھی کیا گیا ہے۔ خواجہ محمد آصف کو وزارت دفاع، اعظم نذیر تارڑ کو قانون و انصاف کے ساتھ انسانی حقوق کا اضافی قلمدان دیا گیا ہے۔ مصدق مسعود ملک کو موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی کوآرڈینیشن، عطا اللہ تارڑ کو اطلاعات و نشریات، خالد مقبول صدیقی کو وفاقی تعلیم اور پیشہ ورانہ تربیت، قیصر احمد شیخ کو بورڈ آف انویسٹمنٹ، عبدالعلیم خان کو مواصلات، چوہدری سالک حسین کو سمندر پار پاکستانی اور انسانی وسائل کی ترقی، اور رانا تنویر حسین کو نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کی وزارت سونپی گئی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق، یہ تقرریاں وزیر اعظم کی مشاورت سے کی گئی ہیں تاکہ حکومت کی کارکردگی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے اور ملک میں ترقیاتی عمل کو بہتر انداز میں آگے بڑھایا جا سکے۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کی ہے کہ نئی کابینہ قومی مفاد میں بہترین صلاحیتوں کے ساتھ کام کرے گی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وزرائے مملکت کو نیشنل ملک کو گیا ہے
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔