گھر میں عمومی استعمال ہونے والی یہ ادویات دماغی مرض سے بچا سکتی ہیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ عام دوائیں جیسے اسپرین یا آئبوپروفین ڈیمنشیا جیسے دماغی مرض سے بچانے میں مدد کر سکتی ہیں۔
محققین نے جرنل آف دی امریکن جیریاٹرکس سوسائٹی میں رپورٹ کیا ہے کہ یہ دو ادویات دماغ کی حفاظت میں مدد کر سکتی ہیں جو سوزش کو ختم کر کے ڈیمنشیا کا خطرہ کم کرسکتی ہیں۔
محققین نے پایا کہ جو لوگ یہ دوائیں طویل عرصے تک کھاتے ہیں ان میں ڈیمنشیا ہونے کا خطرہ 12 فیصد کم ہوتا ہے۔
سینئر محقق ڈاکٹر ایم عرفان اکرام نے ایک نیوز ریلیز میں کہا کہ ہمارا مطالعہ ڈیمنشیا کے خلاف انسداد سوزش والی ادویات کے ممکنہ حفاظتی اثرات کے ثبوت فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس ثبوت کو مزید مستحکم کرنے اور ممکنہ طور پر بچاؤ کی حکمت عملی تیار کرنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پہلگام واقعہ؛ پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی جعلی تصاویر کا استعمال
بھارت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اب اے آئی سے بھی مدد لی جارہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملے میں سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی جعلی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں پہلگام واقعے میں قتل ہونے والے افراد کی لاشیں دکھائی گئی ہیں جو کہ تمام تصاویر مصنوعی ذہانت (AI) سے بنائی گئی ہیں اور اصلی نہیں ہیں۔ لیکن ان تصاویر کو اصل واقعے سے جوڑ کر پیش کیا جارہا ہے۔
تصاویر کی تحقیقات:
فیکٹ چیک ٹیم نے ان تصاویر کو AI مواد کی شناخت کرنے والے ٹولز کے ذریعے چیک کیا۔ زیادہ تر ٹولز نے ننانوے فیصد یہ امکان ظاہر کیا کہ یہ تصاویر مصنوعی ہیں اور AI سے بنائی گئی ہیں۔
میڈیا کوریج میں تصاویر کا فقدان:
دہشت گردی کے حملے پر میڈیا کی وسیع کوریج میں ہمیں اس قسم کی کوئی تصاویر نظر نہیں آئیں۔ تصاویر میں چہروں کی غیر واضح تفصیلات اور چمکدار ساخت بھی ان کے مصنوعی ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔
23 اپریل 2025 کی تازہ ترین معلومات:
سوشل میڈیا پر حملے کی جگہ کی مزید کچھ تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک پوسٹ کو اب تک 26,100 سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے۔ ہم نے ان تصاویر کو بھی چیک کیا لیکن یہ سب تصاویر بھی جعلی ثابت ہوئیں۔
حقیقت:
تمام دستیاب شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلگام حملے سے متعلق وائرل ہونے والی یہ تصاویر اصلی نہیں بلکہ AI ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں اس قسم کی کوئی تصاویر دستیاب نہیں ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی ان جعلی تصاویر کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔