پی ٹی آئی قیادت کی جے آئی ٹی کے سامنے پیشی، اندرونی کہانی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور سوشل میڈیا ٹیم کی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
تحریک انصاف کے طلب کردہ افراد سے سوشل میڈیا ہینڈلنگ سے متعلق سوالات کیے گئے جبکہ پاک فوج اور ریاستی اداروں سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس پر بھی سخت سوالات کیے گئے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کو سوشل میڈیا پر پوسٹس سے متعلق سب کچھ دکھایا گیا اور بیرسٹر گوہرعلی خان و دیگر سے پارٹی فنانسنگ سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے۔
تحریک انصاف کے فنانس ڈپارٹمنٹ کے 2 افراد بھی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ عالیہ حمزہ اور کنول شوذب کی جانب سے ان کے وکیل ڈاکٹر علی عمران جے آئی ٹی میں پیش ہوئے تاہم جے آئی ٹی نے آئندہ طلبی پر دونوں خواتین رہنماؤں کو ہر صورت پیش ہونے کی ہدایت کی۔
جے آئی ٹی نے تحریک انصاف کے 15 پارٹی ارکان کو طلب کیا تھا تاہم تحریک انصاف کے صرف 3 رہنما آج جے آئی ٹی میں پیش ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: تحریک انصاف کے سوشل میڈیا جے ا ئی ٹی
پڑھیں:
ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کی خبریں جھوٹی قرار
وفاقی حکومت کے پاور ڈویژن کے ترجمان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ حکومت نے ایک گھر میں بجلی کے دو میٹر لگوانے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پاور ڈویژن کے ترجمان کا کہنا ہے کہ بجلی کے دو میٹر لگانے پر پابندی کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی خبریں سراسر جھوٹ، گمراہ کن اور عوام میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہیں، ایسی جھوٹی خبریں پھیلانا اور شیئر کرنا پیکا ایکٹ کے تحت قابلِ سزا جرم ہے۔سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری اپنے بیان میں ترجمان پاور ڈویژن نے کہا کہ کسی بھی رہائشی جگہ پر دوسرا بجلی کا میٹر آج بھی مروجہ قوانین کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے، نیپرا کنزیومر سروسز مینول 2021 کے مطابق ایسی رہائشی جگہ جو علیحدہ پورشن، علیحدہ سرکٹ، علیحدہ داخلی راستہ اور علیحدہ کچن پر مشتمل ہو وہاں علیحدہ میٹر کی تنصیب کی اجازت موجود ہے۔ترجمان نے واضح کیا کہ بجلی کے ناجائز استعمال اور سبسڈی کے غلط فائدے کو روکنے کیلیے قانون پہلے بھی موجود تھا اور اب بھی مکمل طور پر نافذ العمل ہے، عوام سے گزارش ہے اس قسم کی جھوٹی خبروں پر توجہ نہ دیں اور بجلی کے میٹر کے درست اور شفاف استعمال میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے تعاون کریں۔