ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں پر کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو آب دیدہ ہو گئے
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں پر کینیڈین وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو آب دیدہ ہو گئے WhatsAppFacebookTwitter 0 7 March, 2025 سب نیوز
اٹاوہ (سب نیوز )کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے آب دیدہ ہو گئے۔مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ویڈیو میں کینیڈین وزیرِ اعظم اپنے 9 سالہ دورِ اقتدار کے آخری دنوں کے دوران پیش آنے والی پریشانیوں پر آب دیدہ نظر آئے۔
جسٹن ٹروڈو کینیڈین حکومت کی بچوں کی دیکھ بھال کی یومیہ 10 ڈالرز کی پالیسی کے حوالے سے میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔اس دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں سے متعلق سوال کیا گیا، جس پر کینیڈین وزیرِ اعظم کی آنکھیں نم ہو گئیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ میں کینیڈین عوام کو مایوس نہیں ہونے دوں گا، میں نے اپنے 9 سالہ دور میں ہر ممکن کوشش کی کہ اس بات کو یقینی بناں کہ کینیڈین عوام کو سب سے پہلے رکھوں، میں یہاں اپنی حکومت کے آخری دنوں میں بھی آپ سب کو وہ بتانے کے لیے حاضر ہوں جو ہم نے اتنے عرصے میں آپ سب کے لیے کیا ہے۔ واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ غیر قانونی امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کے خدشات کے پیشِ نظر کینیڈا کی درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائد کر چکی ہے جسے 2 اپریل تک موخر کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹرمپ کی ٹیرف پالیسیوں کینیڈین وزیر جسٹن ٹروڈو
پڑھیں:
اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.عمران خان کا آرمی چیف کے نام پیغام
روالپنڈی(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرہ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کے مقدمے کی سماعت راولپنڈی کے اڈیالہ جیل میں ہوئی مقدمے کی سماعت کے بعد عمران خان کی بہن علیمہ خان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو پیغام دیا ہے کہ اگر آپ سمجھتے ہیں ہم ٹوٹ جائیں گے یہ آپ کی غلط فہمی ہے.(جاری ہے)
علیمہ خان سماعت کے دوران کمرہ عدالت میں موجود تھیں جہاں انہوں نے عمران خان سے ملاقات کی انہوں نے بتایاکہ ملاقات میں عمران خان نے کہا کہ جو مرضی کرلیں میں غلامی قبول نہیں کروں گاعلیمہ خان کے مطاب عمران خان نے کہا جنرل یحییٰ خان نے بھی اپنے اقتدار کے لیے یہی کیا تھا ملک ٹوٹ گیا تھا علمیہ خان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے آپ نے اپنے اقتدار کے لیے پی ٹی آئی کو کچلا. انہوں نے بتایاکہ عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کو کنٹرول کرنے کے لیے 26ویں ترمیم متعارف کرائی گئی سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میڈیا کو مکمل طور پر کنٹرول میں لیا گیا ہے جبکہ رول آف لا اور جمہوریت کا گلا گھونٹا گیا ہے علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس دور میں باہر سے سب سے کم سرمایہ کاری آئی ہے ان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے پاکستان کا قرضہ ڈبل ہوگیا ہے، قوم کو مقروض کر دیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ ملاقات میں عمران خان نے کہا افغانستان کو دھمکیاں دے کر افغانوں کو پاکستان سے نکالا جارہا ہے. علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ الیکشن ہوا، عوام نے پی ٹی آئی کو ووٹ دیا ان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے الیکشن سے پہلے انہوں نے پیشنگوئی کی تھی پی ٹی آئی کلین سویپ کرے گی، آج پیش گوئی کررہا ہوں پاکستان اس وقت بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال جیسے حالات کی طرف بڑھ رہا ہے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے بات چیت کے لیے ہر راستہ اپنایا علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ اب جھوٹی گواہیوں پر دس دس سال سزائیں دی جارہی ہیں. عمران خان نے پارٹی لیڈرشپ کو ہدایت کی ہے کہ اب وقت ہے اصل اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا ان کے مطابق عمران خان نے کہا اگر صحیح اپوزیشن نہ کی گئی تو آپ اپنی سیاسی قبریں کھودیں گے عمران خان نے کہا دو تین سال میں اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جو ظلم ہمارے ساتھ ہوا اس کی مثال نہیں ملتی یہاں خواتین کو سڑکوں پر گھسیٹا گیا جیلوں میں ڈالا گیا علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے بتایا کہ انہوں نے لیڈر شپ کو کہا ہے ڈر کے گھر میں بیٹھنے کا وقت نہیں ہے اور وہ چاہتے ہیں 27 تاریخ کے جلسے میں پوری قوم نکلے. قبل ازیںعمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کے مقدمے کی سماعت اسلام آباد کے سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں کی سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ ٹو کے مقدمے میں سابق وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری بریگیڈیئر محمد احمد اور سابق ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان نے اپنے بیان سپیشل جج سینٹرل کی عدالت میں ریکارڈ کروائے بریگیڈیئر محمد احمد فوج سے ریٹائر ہوچکے ہیں جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم عمران خان کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کے طور پر فرائض سر انجام دینے والے کرنل ریحان ابھی بھی فوج میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں. مقدمے کے سپیشل پراسیکوٹر ذوالفقار نقوی نے برطانوی نشریاتی ادارے کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے ملٹری سیکرٹری اور ڈپٹی ملٹری سیکرٹری نے عدالت میں ملزمان کی موجودگی میں اپنا بیان ریکارڈ کرواتے ہوئے بتایا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو مئی 2021 میں سعودی عرب کے دوران تحائف ملے تھے جن میں بلغاریہ کا ڈائمنڈ سیٹ کے علاوہ نیکلس بھی شامل تھے مگر انہیں توشہ خانہ میں جمع نہیں کروایا گیا تھا انہوں نے کہا کہ یہ روایت رہی ہے کہ جب بھی کوئی سبراہ مملکت یا سربراہ حکومت بیرون ملک کے دورے پر جاتا ہے اور انھیں وہاں سے جو بھی تحائف ملتے ہیں ان کو توشہ خانہ میں جمع کروایا جاتا ہے اور وہاں سے اگر کوئی صدر یا وزیر اعظم تحفہ لینا چاہتا ہو تو اوپن مارکیٹ میں اس کی قمیت لگوا کر اس کا پچاس فیصد دے کر اس کو حاصل کرسکتا ہے. سپیشل پراسیکوٹر نے بتایا کہ عمران خان کے سابق ملٹری سیکرٹری نے عدالت میں دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ ان تحائف کی اوپن مارکیٹ میں قیمت سات کروڑ روپے تھی جبکہ اس وقت کے وزیر اعظم نے مبینہ طور پر اپنے اختیار کو استعمال کرتے ہوئے ان تحائف کی کم قمیت لگوائی تھی مقدمے کے سپیشل پراسیکوٹر کا کہنا تھا کہ برگیڈیئر ریٹائرڈ محمد احمد نے اپنے بیان میں کہا کہ ملزم عمران خان نے ان تحائف کی اوپن مارکیٹ میں قیمت 59 لاکھ روپے لگوائی تھی جس میں سے 29 لاکھ کی رقم سرکاری خزانے میں جمع کروائی گئی تھی. کمرہ عدالت میں موجود اڈیالہ جیل کے اہلکار نے ”بی بی سی“کو بتایا کہ سابق وزیر اعظم کے ڈپٹی ملٹری سیکرٹری کرنل ریحان نے بھی اسی سے ملتا جلتا بیان عدالت میں ریکارڈ کروایا عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا نے ان دونوں سرکاری گواہان پر جرح بھی کی واضح رہے کہ عمران خان کے سابق پرسنل سیکرٹری انعام شاہ اور عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے درمیان ان تحائف کو لے کر ٹیلی فونک گفتگو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں بشریٰ بی بی نے ان تحائف کی تصاویر اور تفصیلات حاصل کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا تھا اور انعام شاہ کا بنی گالہ میں عمران خان کی رہائش گاہ میں داخلہ بند کردیا تھا. ذوالفقار نقوی کا کہنا تھا کہ اس مقدمے کی سماعت جمعرات کو بھی ہوگی جس میں اس مقدمے کی تحققیات کرنے والے نیب اور ایف ائی اے کے افسران بھی عدالت میں پیش ہوکر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے اب تک اس مقدمے میں 18 گواہان کے بیانات قلمبند کیے جا چکے ہیں.