بھارتی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
ہریانہ کے پنچکولہ میں بھارتی ایئر فورس کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ ہوگیا، حادثے میں پائلٹ محفوظ رہا۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق بھارتی فضائیہ کا ایک لڑاکا طیارہ جمعہ کو ہریانہ کے ضلع پنچکولہ میں معمول کی تربیتی پرواز کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فضائیہ کا ایک فائٹر جیٹ پانچکولا کے رائپور رانی کے تحت منڈالی گاؤں میں گر کر مکمل تباہ ہوگیا جس کا ملبہ پورے علاقے پھیل گیا۔
پائلٹ نے طیارے کے گرنے سے پہلے پیراشوٹ کے ذریعے باہر نکل کر جان بچالی۔ یہ طیارہ امبالا ایئر بیس سے ایک تربیتی مشن پر اڑا تھا۔
بھارتی ایئر فورس کے مطابق، پائلٹ کو سسٹم کی خرابی کا سامنا کرنا پڑا اور وہ ایجکٹ ہونے سے قبل طیارے کو رہائشی علاقے سے دور لے گیا تھا۔
بھارتی فضائیہ کا کہنا ہے کہ حادثے کی وجہ معلوم کرنے کے لیے بھارتی ایئر فورس کی طرف سے تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق طیارے نے امبالہ ایئربیس سے تربیتی پرواز پر اڑان بھری تھی۔
خیال رہے کہ گزشہ ماہ میراج 2000 لڑاکا طیارہ مدھیہ پردیش کے شیو پوری کے قریب اس وقت گر کر تباہ ہو گیا تھا جب وہ معمول کی تربیت پر تھا۔ حادثے سے قبل دونوں پائلٹ بحفاظت باہر نکل چکے تھے۔
نومبر 2024 میں ایک MiG-29 لڑاکا طیارہ تکنیکی خرابی کی وجہ سے معمول کی تربیت کے دوران اتر پردیش کے آگرہ کے قریب ایک میدان میں گر کر تباہ ہوگیا تھا۔ اس دوران میں پائلٹ محفوظ رہا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارتی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ گر کر تباہ کے مطابق
پڑھیں:
ایشیاءکپ میں ہاتھ ملانے کا تنازعہ،بھارتی کرکٹ بورڈکا بیان آگیا
پاکستان اور بھارت کے درمیان ایشیا کپ کا اہم میچ 14 ستمبر کو دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلا گیا، جہاں بھارت نے 7 وکٹوں سے کامیابی تو حاصل کر لی لیکن کھیل کے دوران اور بعد میں اسپورٹس مین اسپرٹ کے حوالے سے بھارتی رویے پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ میچ کے آغاز پر ٹاس کے وقت بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستانی کپتان سے ہاتھ ملانے سے انکار کیا، جب کہ میچ ختم ہونے کے بعد بھارتی کھلاڑیوں نے روایتی طور پر ہاتھ نہ ملا کر کھیل کے آداب کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی۔ کرکٹ ماہرین اور شائقین کے مطابق کھیل ہارنے یا جیتنے سے زیادہ اہم بات اسپورٹس مین اسپرٹ ہوتی ہے، جسے بھارتی ٹیم نے نظر انداز کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چند روز قبل اسی اسٹیڈیم میں بھارتی کپتان سوریا کمار یادو نے پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) کے چیئرمین محسن نقوی سے مصافحہ کیا تھا، جس پر بھارت میں انہیں شدید ردعمل اور سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ ناقدین کے مطابق اسی دباؤ کے تحت بھارتی ٹیم نے پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا۔ اس تنازع پر بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے ایک سینئر عہدیدار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ کھیل کے قوانین میں ایسا کوئی ضابطہ نہیں ہے جو کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم سے ہاتھ ملانے پر مجبور کرے۔ بھارتی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "یہ محض خیرسگالی کا جذبہ اور کھیلوں میں ایک رائج کنونشن ہے، کوئی قانونی تقاضا نہیں۔" بی سی سی آئی آفیشل کے مطابق اگر کسی ٹیم کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہوں تو بھارتی کھلاڑی اس سے ہاتھ ملانے کے پابند نہیں ہیں۔ ان کے بقول کھیل کے میدان میں جذباتی یا سیاسی عوامل کو نظرانداز کرنا مشکل ہوتا ہے، لہٰذا بھارت نے محض اپنی پالیسی کے مطابق رویہ اپنایا۔ تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ کھیل سیاست سے بالاتر ہوتا ہے اور ایسی روش نہ صرف کھیل کی روح کے منافی ہے بلکہ اس سے شائقین کرکٹ میں مایوسی بھی بڑھتی ہے۔