پیپلز بس سروس کا وقت بڑھادیا، 15رمضان کے بعد رات گئے تک بسیں چلیں گی، شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ کے سینئر وزیر برائے اطلاعات و ٹرانسپورٹ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ پیپلز بس سروس کا وقت بڑھایا دیاہے، 15 رمضان کے بعد رات گئے تک پیپلز بس چلے گی۔
کراچی پریس کلب میں صحافیوں کے اعزاز میں دیے گئے افطار ڈنرسے خطاب کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی ہمیشہ صحافیوں کے ساتھ اچھی ورکنگ ریلیشن شپ رہی ہے۔کراچی پریس کلب میں ہر سال کی طرح افطار پارٹی رکھی ہے، انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو مزید پلاٹ دیں گے۔
شرجیل میمن نے کہا کہ صحافیوں کے ساتھ ہر مشکل وقت میں سندھ حکومت کھڑی رہی ہے، ہم صحافیوں کے ساتھ ہیں، ان کے حقوق کے لیے ہم ہمیشہ کھڑے رہتے ہیں، صحافیوں کی تنظیمیں مسائل کی بات کرتی ہیں، پی ایف یو جے کے یو جے پارلیمانی رپورٹرز کے ساتھ میرا رابطہ ہے۔
عمران خان کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے لیے دعا ہے کہ وہ جیل سے نکلیں، اللہ ان کو عقل بھی دے اور وہ پاکستان کے خلاف سازشیں نہ کریں۔
شرجیل میمن نے کہا کہ کینالوں پر پیپلز پارٹی کا واضح موقف ہے کہ چولستان کینال کے ہم مخالف ہیں، ارسا میں ہم نے یہی موقف اختیار کیا ہے۔
کراچی میں چلنےو الی پیپلزبس سروس کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پیپلز بس سروس کا وقت بڑھایا دیا ہے، 15 رمضان کے بعد رات گئے تک پیپلز بس چلے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میمن نے کہا صحافیوں کے شرجیل میمن نے کہا کہ پیپلز بس کے ساتھ
پڑھیں:
برطانیہ میں صحافیوں کو نشانہ بنانے کی مبینہ سازش میں تین ایرانی افراد پر فردِ جرم عائد
برطانیہ میں تین ایرانی شہریوں پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ ایران کی غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد کر رہے تھے اور برطانیہ میں مقیم صحافیوں کے خلاف پرتشدد کارروائی کی منصوبہ بندی میں ملوث تھے۔
ان تینوں افراد — مصطفی سپاہوند (39 سال)، فرہاد جوادی منش (44 سال) اور شاپور قلهعلی خانی نوری (55 سال) — پر برطانیہ کے نیشنل سیکیورٹی ایکٹ کے تحت الزامات لگائے گئے ہیں، جو غیر ملکی ریاستوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے نافذ کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق، یہ کارروائی اگست 2024 سے فروری 2025 کے دوران انجام دی گئی، جس کا تعلق ایران سے ہے۔
مصطفی سپاہوند پر سنگین پرتشدد کارروائی کی تیاری کے لیے نگرانی کرنے کا اضافی الزام بھی ہے، جب کہ منش اور نوری پر یہ الزام ہے کہ انہوں نے ایسے افراد کے لیے نگرانی کی جن سے توقع تھی کہ وہ تشدد میں ملوث ہوں گے۔
تینوں ملزمان نے لندن کی اولڈ بیلی عدالت میں ویڈیو لنک کے ذریعے مختصر پیشی کے دوران اپنے وکلا کے ذریعے الزامات سے انکار کیا اور ستمبر 26 کو باقاعدہ فردِ جرم کی سماعت تک جیل بھیج دیے گئے۔ مقدمے کی سماعت اکتوبر 2026 میں شروع ہونے کا امکان ہے۔
پراسیکیوشن کے مطابق، یہ سازش ان صحافیوں کو نشانہ بنانے کے لیے کی گئی تھی جو برطانیہ میں قائم ایران مخالف نشریاتی ادارے "ایران انٹرنیشنل" سے وابستہ ہیں۔
واضح رہے کہ یہ گرفتاری اسی روز عمل میں آئی جب انسداد دہشت گردی پولیس نے ایک علیحدہ کارروائی میں پانچ دیگر افراد کو حراست میں لیا، جن میں چار ایرانی شامل تھے۔ تاہم انہیں بعد میں بغیر کسی الزام کے رہا کر دیا گیا۔