میکرو اقتصادی اشاریے بتدریج بہتر ہو رہے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں کے فروغ کے لیے سازگار ماحول کی فراہمی کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ زراعت، صنعتی ترقی اور تجارت کا فروغ حکومت کا ہدف ہے، آئندہ جمعرات سے شعبہ جاتی جائزہ اجلاس باقاعدگی سے ہو گا، کسانوں کی محنت اور ویلیو ایڈیشن کی وجہ سے چاول کی برآمدات4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، میکرو اقتصادی اشاریے بتدریج بہتر ہو رہے ہیں، حکومت میں جہاں جس کی بھی غلطی ہو گی اسے جوابدہ بنایا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو ممتاز کاروباری شخصیات سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم ڈیفالٹ والی صورت حال سے نکل آئے، استحکام کی طرف جارہے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
وفد میں گوہر اعجاز، سید یاور علی، عاطف شیخ، فواد مختار، شاہد حسین، ایس ایم تنویر، میاں احسن، سلیم غوری، شہزاد ملک، عثمان ملک، عاطف انعام اور شہزاد اصغر شریک تھے۔ اجلاس میں وفاقی وزراء احسن اقبال، رانا تنویر حسین، احد خان چیمہ، جام کمال خان، محمد اورنگزیب، عطاء اللہ تارڑ، علی پرویز ملک، حنیف عباسی، وزیرِ مملکت بلال اظہر کیانی، معاون خصوصی ہارون اختر، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی ترقی، خوشحالی، پیداوار اور روزگار کے مواقع بڑھانے میں کاروباری برادری کا کردار لائق تحسین ہے، مخلص اور دیانتدار کاروباری برادری ہمارا قیمتی اثاثہ ہے، آپ نے مشکل وقت میں ملکی صنعتی و معاشی ترقی کے لیے اپنا سرمایہ ملک میں لگایا ہے، آپ کی کاوشوں کی بدولت ملکی معیشت کا پہیہ چلا، لوگوں کو روزگار ملا، آپ کی مشاورت اور مفید آراء سے ملکی معیشت کی بہتری اور تمام شعبوں میں اصلاحات کا سفر جاری رکھیں گے، کاروباری شخصیات کے ساتھ ملاقاتوں کا مقصد معیشت کی بہتری کے لیے ان کی رائے لینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت صحیح سمت میں گامزن ہے، شرح سود اور مہنگائی کی شرح میں خاطر خواہ کمی آچکی ہے، حکومت ملک میں کاروباری سرگرمیوں اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کر رہی ہے، سرمایہ کاری کا سفر مقامی سرمایہ کاروں سے شروع ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شہباز شریف حکومت کو آنکھوں پر کیوں بٹھایا؟
انہوں نے کہا کہ میکرو اقتصادی اشاریے بتدریج بہتر ہورہے ہیں، اب ہمیں روزگار، پیداوار اور برآمدات میں اضافے پر توجہ مرکو زکرنی ہے، زرعی اور صنعتی ترقی، تجارت کی بہتری ہمارا ہدف ہے، کاروباری برادری اور صنعتکاروں کے مسائل کا حل حکومت کی ترجیح ہے، کاروباری حالات کو بہتر بنانے کی کوششوں اور سازگار ماحول کے فروغ کے لیے حکومت بھرپور تعاون کرے گی تاکہ ملک کے مایہ ناز صنعتکار ملک میں خود بھی سرمایہ کاری کریں اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھی ملک میں سرمایہ کاری کے سازگار ماحول کے بارے میں بھی آگاہ کریں،اگر ملکی سرمایہ کار سرمایہ لگائیں گے تو بیرون ملک سے بھی سرمایہ کاری ہو گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت کاروباری شعبہ سے شراکت کی خواہاں ہے تاکہ معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے، اس سلسلہ میں کاروباری برادری کی مشاورت سے اقدامات کیے جائیں گے، بیرون ملک تعینات ٹریڈ آفیسرز کو تجارت و برآمدت کے فروغ کے حوالے سے واضح اہداف فراہم کیے جا چکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پلانٹ پروٹیکشن کا محکمہ تباہی کا محکمہ بن چکا تھا، کسانوں کی محنت اور ویلیو ایڈیشن کی وجہ سے چاول کی برآمدات چار ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، انٹرنیشنل مارکیٹ میں اس کے لیے گریڈنگ اور سرٹیفکیشن کی ضرورت ہوتی ہے، چین نے 2005ء میں چاول کی گریڈنگ کے لیے پاکستان کو کراچی میں لیبارٹری کے قیام کے لیے گرانٹ دی لیکن اس کا کیا حال ہوا، بدقسمتی سے ہم نے اس گرانٹ سے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا اور نئی مشینری برباد ہو گئی، اسے نصب نہیں ہونے دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کا وفاقی کابینہ کے نئے ارکان کے اعزاز میں ناشتے کا اہتمام
وزیراعظم نے کہا کہ آئندہ جمعرات سے ہر شعبے کا جائزہ اجلاس میرے دفتر میں ہو گا، اجلاس میں متعلقہ وزرا، سیکریٹریز اور متعلقہ شعبے کے 4 افراد بھی شرکت کریں گے، شعبہ جاتی جائزہ اجلاس ہفتے میں دو بار ہو گا، آئندہ جمعرات کو ہونے والے پہلے اجلاس میں زرعی شعبہ کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا، حکومت میں جہاں جس کی بھی غلطی ہو گی اسے جوابدہ بنایا جائے گا۔
کاروباری برادری نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومتی پالیسیوں پر اعتماد کا اظہار کیا اور کاروباری برادری و سرمایہ کاروں کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ اجلاس میں شرکا نے حکومت کی کاروبار دوست پالیسیوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔
شرکا نے ملک میں زراعت کی ترقی کے لیے معیاری بیج کی فراہمی کو یقینی بنانے کے حوالے سے نیشنل سیڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام پر حکومت کو خراج تحسین پیش کیا۔شرکا نے حکومت کے گرین پاکستان انیشی ایٹو کی بھی تعریف کی۔
شرکا نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں کی بدولت ملکی آئی ٹی کی صنعت دنیا میں تیزی سے اپنا مقام بنا رہی ہے،شرکا نے مختلف شعبوں کے حوالے سے تجاویز بھی پیش کیں۔
وزیرِ اعظم نے تمام متعلقہ وزارتوں کو کاروباری شعبوں کے نمائندوں و سٹیک ہولڈرز سے ملاقات کرکے ان سے مشاورت کرنےکی ہدایت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اقتصادی اشاریے پاکستان سرمایہ کار شہباز شریف ملاقات وزیراعظم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقتصادی اشاریے پاکستان سرمایہ کار شہباز شریف ملاقات وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم نے کہا کہ کاروباری برادری اقتصادی اشاریے سازگار ماحول سرمایہ کاری اجلاس میں ملک میں شرکا نے کے لیے
پڑھیں:
افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
پاکستان میں مقیم غیرقانونی افغان مہاجرین کے انخلا کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے تارکین وطن کو افغانستان واپسی کے لیے 31 مارچ کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس کے بعد مہاجرین کا انخلا وقتا فوقتا جاری ہے ادھر بلوچستان کے مکتلف علاقوں سے مہاجرین کے انخلا کا عمل جاری ہے۔
محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق اب تک 32 ہزار تارکین وطن کو افغانستان بھیجا جا چکا ہے جبکہ روزانہ کی بنیاد پر ایک ہزار سے ڈیڑھ ہزار تک مہاجرین کو چمن اور برابچہ سرحدی علاقوں سے ہمسایہ ملک بھیجا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے
بلوچستان میں گزشتہ تین دہائیوں سے افغان تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد آباد ہے جو کاروباری سرگرمیوں میں مصروف تھی۔ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی یا نہیں؟
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے ایوان صنعت و تجارت کے سابق صدر فدا حسین نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے ایک بار افغان تارکین وطن کو واپس بھیجنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے جس کے سبب روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں افراد افغانستان کا رخ کررہے ہیں، ایسی صورت میں بلوچستان میں کاروبار پر منفی اثرات مرتب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ بلوچستان میں سرحدی تجارت سمیت کئی اہم کاروباری شعبوں میں مہاجرین دہائیوں سے کام کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کاروباری افراد نے کروڑوں روپے کی سرمایہ کاری یہاں کر رکھی ہے اگر ایسے میں یہ افراد وطن واپس جاتے ہیں تو یہ اپنا سرمایہ مارکیٹ سے کھینچ لیں گے اور یوں کاروباری سرگرمیوں میں یک دم کمی آئے گی جس سے چھوٹا کاروباری سب سے زیادہ متاثر ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: پاک افغان اہم مذاکرات: نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار ایک روزہ دورے پر کابل پہنچ گئے
فدا حسین نے بتایا کہ افغان مہاجرین نے بلوچستان میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری پراپرٹی کے شعبے میں کر رکھی ہے۔ صوبے میں سیکیورٹی کی مخدوش صورتحال کے سبب پہلے پراپرٹی کی قیمتیں کم ہوئی تھیں ایسے میں مہاجرین کے انخلا کے معاملے نے پراپرٹی کے کاروبار کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے، اس وقت مارکیٹ میں ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی پراپرٹی 70 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔
فدا حسین نے بتایا کہ پالیسی سازوں کی جانب سے غیرمستحکم فیصلے کاروباری سرگریوں کو شدید متاثر کررہے ہیں، اگر صورتحال یہی رہی تو بلوچستان میں کاروبار ٹھپ ہو کر رہ جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں اور افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کا انخلا تیزی سے جاری
دوسری جانب وی نیوز سے بات کرتے ہوئے چمن کے رہائشی ستار خوندئی نے کہا کہ پاک افغان سرحدی شہر چمن میں اس وقت کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہو کر رہ گئی ہیں، سرحد بند ہونے سے پہلے ہی کاروبار شدید متاثر ہوا تھا لیکن اب اشیاء کی ڈیمانڈ نہ ہونے کی وجہ سے کاروبار دھول چاٹ رہا ہے۔ چمن میں بسنے والے لوگوں کی رشتہ داریاں اور کاروبار افغانستان کے علاقے قندھار میں موجود منڈی ‘ویش منڈی’ سے منسلک تھا۔ ماضی میں چمن کے لوگ ویش منڈی سے سامان لے کر چمن اور بلوچستان کے مختلف علاقوں میں لے جایا کرتے تھے اور اسی طرح چمن سے سامان خرید کر لوگ قندھار لے جایا کرتے تھے تاہم سرحد بند ہونے اور مہاجرین کے انخلا سے کاروبار شدید متاثر ہوا ہے۔
تجزیہ نگاروں کا موقف ہے کہ اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ بلوچستان میں یک دم افغان مہاجرین کے انخلا سے کاروباری سرگرمیوں میں خلا پیدا ہوگا لیکن اگر غیرقانونی طور پر آئے مہاجرین اپنے وطن کو لوٹ جاتے ہیں تو ایسے میں مقامی افراد کے لیے روزگار کے مواقع بھی بڑھیں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغان انخلا افغان شہری بلوچستان تجارت کاروبار معیشت