پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج خواتین کا عالمی دن منایا جا رہا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
سٹی42: وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ، پاکستان سمیت دنیا بھر میں خواتین کا عالمی دن آج منایا جارہا ہے۔
کسی بھی ملک کی معاشی ترقی میں خواتین کلیدی کردار ادا کرتی ہیں، پاکستانی خواتین بھی گھریلو ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ معاشی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہی ہیں اور ہر شعبہ زندگی میں اپنا لوہا منوا کر دوسری خواتین کیلئے بھی راہیں ہموار کررہی ہیں۔
ترقیاتی منصوبوں کے معیار پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا:وزیراعلیٰ مریم نواز
’’ویمن آن وہیل‘‘ منصوبہ بہت سی خواتین کو زندگی میں آگے بڑھنے کیلئے آسانی فراہم کررہا ہے۔
دوسری جانب خواتین کے عالمی دن کے موقع پر آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور نے اپنے پیغام میں شہداء، غازیوں کی بہادر ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو سلام پیش کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "آج کی عورت پہلے سے کہیں زیادہ باشعور، باہمت اور بااختیار ہے۔"
آئی جی پنجاب نے پنجاب پولیس میں خدمات انجام دینے والی خواتین کو قیمتی اثاثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ "پنجاب پولیس میں خدمات انجام دینے والی خواتین ہمارا فخر ہیں۔ ہم نے خواتین پولیس اہلکاروں کے لیے ہاسٹل سمیت مختلف فلاحی اقدامات کیے ہیں تاکہ وہ بہتر ماحول میں اپنے فرائض انجام دے سکیں۔"انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "معاشرتی ترقی کے لئے خواتین کو مساوی مواقع اور محفوظ ماحول فراہم کرنا ناگزیر ہے۔"
حکومت کا اہم فیصلہ، گریڈ 21 سے 22 میں ترقی کے قوانین مزید سخت
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کے ویژن کے تحت آئی جی پنجاب نے خواتین کے خلاف جنسی ہراسگی، زیادتی، تشدد اور استحصال کے خلاف بھرپور جدوجہد کا عزم دہراتے ہوئےاُن کا کہنا تھا کہ "پنجاب پولیس کے تمام شعبوں میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ بہترین صلاحیتوں کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔خواتین پولیس افسران اور اہلکاروں کا لا اینڈ آرڈر، کرائم کنٹرول اور کمیونٹی پولیسنگ میں شاندار کردار ہے۔ خواتین کے خلاف جرائم کی صورت میں فوری ایف آئی آرز کا اندراج اور مجرموں کی گرفتاری یقینی بنائی جا رہی ہے۔ گزشتہ سال خواتین کے خلاف جرائم کی ایف آئی آرز میں 90 فیصد ملزمان کی گرفتاری کی گئی۔ہم نے خواتین کے لیے ڈرائیونگ ٹریننگ سنٹرز، تحفظ مراکز، تحفظ منزل فوسٹر ہوم، ورچوئل وویمن پولیس سٹیشنز اور اینٹی وویمن ہراسمنٹ اینڈ وائیلنس سیل قائم کیے ہیں۔
عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کی درخواست دائر
آئی جی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ معاشرتی ناانصافی کا شکار خواتین کے لیے وویمن سیفٹی ایپ، پینک بٹن، ہیلپ لائن 15 کی سہولت بھی فراہم کی گئی ہے۔خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی تفتیش کے لئے سپیشلائزڈ ایس ایس آئی او یو کی تعداد 115 سے بڑھا کر 263 کی جا رہی ہے، جس میں تربیت یافتہ خواتین پولیس افسران انوسٹیگیشن کے فرائض انجام دے رہی ہیں۔ پنجاب پولیس میں ڈیوٹی انجام دینے والی خواتین کی فلاح و بہبود ہماری اولین ترجیح ہے۔
مقبول ریسلر جان سینا کا منفرد ریکارڈ، جسے توڑنا برسوں تک ممکن نہیں ہوگا
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سٹی42 خواتین کے خلاف پنجاب پولیس رہی ہیں
پڑھیں:
غزہ نسل کشی میں اسرائیل سمیت 63 ممالک ملوث
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-09-2
اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ نے وہ حقیقت بے نقاب کر دی ہے جو دنیا کی طاقتور حکومتیں برسوں سے چھپاتی آرہی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق غزہ میں گزشتہ دو برسوں کے دوران ہونے والی نسل کشی صرف اسرائیل کی کارروائی نہیں تھی بلکہ تریسٹھ ممالک اس جرم میں شریک یا معاون رہے۔ ان میں امریکا، برطانیہ، جرمنی جیسے وہ ممالک شامل ہیں جو خود کو انسانی حقوق کے علمبردار کہتے نہیں تھکتے۔ رپورٹ نے واضح کیا کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کے خلاف جو وحشیانہ کارروائیاں کیں، وہ کسی ایک ملک کی طاقت سے ممکن نہ تھیں بلکہ ایک عالمی شراکت ِ جرم کے نظام کے تحت انجام پائیں۔ یہ رپورٹ مغرب اور بے ضمیر حکمرانوں کا اصل چہرہ عیاں کرتی ہے۔ دو برسوں میں غزہ کی زمین خون میں نہا گئی، لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، ہزاروں بچے اور عورتیں شہید ہوئیں اور پورا خطہ ملبے کا ڈھیر بن گیا، مگر عالمی ضمیر خاموش رہا۔ بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کے چارٹر اور اقوام متحدہ کے وعدے سب اس وقت بے معنی ہو گئے۔ فرانسسکا البانیز کی رپورٹ نے بتا دیا کہ عالمی طاقتوں نے اسرائیل کے ظلم کو روکنے کے بجائے اسے معمول کا حصہ بنا دیا۔ امریکا نے نہ صرف اسرائیل کو مسلسل عسکری امداد فراہم کی بلکہ سلامتی کونسل میں اس کے خلاف آنے والی ہر قرارداد کو ویٹو کر کے اسے مکمل تحفظ دیا۔ برطانیہ نے اپنے اڈے اسرائیلی جنگی مشین کے لیے استعمال ہونے دیے، جرمنی اور اٹلی نے اسلحے کی سپلائی جاری رکھی، اور یورپی ممالک نے اسرائیلی تجارت میں اضافہ کر کے اس کے معیشتی ڈھانچے کو مزید مضبوط کیا۔ حیرت انگیز طور پر انہی ممالک نے غزہ میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یو این آر ڈبلیو اے کی فنڈنگ بند کر دی، یوں انہوں نے مظلوموں سے امداد چھین کر ظالم کو سہارا دیا۔ یہ رویہ صرف دوغلا پن نہیں بلکہ کھلی شراکت ِ جرم ہے۔ رپورٹ نے یہ بھی بتایا کہ اسرائیل نے انسانی امداد کو جنگی ہتھیار بنا دیا۔ محاصرہ، قحط، دوا اور خوراک کی بندش کے ذریعے فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دی گئی، اور دنیا کے بڑے ممالک اس جرم پر خاموش تماشائی بنے رہے۔ فضائی امداد کی نام نہاد کوششوں نے اصل مسئلے کو چھپانے کا کام کیا، یہ دراصل اسرائیلی ناکہ بندی کو جواز فراہم کرنے کا ایک طریقہ تھا۔ رپورٹ کے مطابق عرب اور مسلم ممالک نے اگرچہ فلسطینیوں کی حمایت میں آواز اٹھائی، مگر ان کی کوششیں فیصلہ کن ثابت نہ ہو سکیں۔ صرف چند ممالک نے جنوبی افریقا کے کیس میں شامل ہو کر عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف قانونی کارروائی کی حمایت کی، جب کہ بیش تر مسلم ممالک بیانات اور قراردادوں سے آگے نہ بڑھ سکے۔ یہ کمزوری بھی فلسطینیوں کو انصاف کی فراہمی میں روکاٹ رہی اور اس طرح وہ حکمران بھی شریک جرم ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ نے عالمی دوہرے معیار کو برہنہ کر دیا ہے۔ روس یا کسی اور ملک کے خلاف پابندیاں لگانے والی مغربی دنیا اسرائیل کے معاملے میں خاموش ہے۔ یہ خاموشی دراصل ظلم کی حمایت ہے۔ جب انسانی حقوق کی دہائی دینے والے ملک خود ظالم کے معاون بن جائیں، تو یہ نہ صرف اقوام متحدہ کے نظام پر سوال اُٹھاتا ہے بلکہ پوری تہذیب کی اخلاقی بنیادوں کو ہلا دیتا ہے۔ رپورٹ نے واضح سفارش کی ہے کہ اسرائیل کے ساتھ تمام فوجی، تجارتی اور سفارتی تعلقات فوری طور پر معطل کیے جائیں، غزہ کا محاصرہ ختم کر کے انسانی امداد کے راستے کھولے جائیں، اور اسرائیل کی رکنیت اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت معطل کی جائے۔ عالمی عدالتوں کو فعال بنا کر ان ممالک کے خلاف بھی کارروائی کی جائے جنہوں نے نسل کشی میں براہِ راست یا بالواسطہ کردار ادا کیا۔ غزہ میں اب تک اڑسٹھ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ ہر روز نئے ملبے کے نیچے سے انسانی لاشیں برآمد ہوتی ہیں، مگر عالمی طاقتیں اب بھی امن کی بات صرف بیانات میں کرتی ہیں۔ درحقیقت یہ امن نہیں بلکہ ظلم کے تسلسل کو وقت دینا ہے۔ فلسطینیوں کی قربانی انسانیت کے ضمیر کا امتحان ہے۔ اگر دنیا نے اب بھی خاموشی اختیار کی تو آنے والی نسلیں پوچھیں گی کہ جب غزہ جل رہا تھا، جب بچوں کے جسم ملبے تلے دبے تھے، جب بھوک اور پیاس کو ہتھیار بنایا گیا تھا، تب تم کہاں تھے؟