چین کی بڑے ممالک کے ساتھ سفارت کاری کی بڑے پیمانے پر پزیرائی ، چینی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
چین کی بڑے ممالک کے ساتھ سفارت کاری کی بڑے پیمانے پر پزیرائی ، چینی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 8 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے دو اجلاس کے موقع پر خارجہ امور پر پریس کانفرنس کے دوران دنیا کے ساتھ چین کے تعلقات کی وضاحت کی۔ہفتہ کے روزاس تناظر میں سی جی ٹی این کی جانب سے 44 ممالک میں کیے گئے سروے کے مطابق 32 ہزار 266 جواب دہندگان نے اہم ممالک کی چین کی سفارتکاری کے اصولوں اور اقدامات کو وسیع پیمانے پر سراہا۔
سی جی ٹی این کے “چائنا فیوریبلٹی” عالمی سروے میں 89 فیصد جواب دہندگان چین کو ایک کامیاب ملک کے طور پر دیکھتے ہیں اور اس تناسب میں 4.
سروے میں چین کے سفارتی نظریے اور طرز عمل کو عالمی جواب دہندگان کی جانب سے وسیع پیمانے پر پزیرائی حاصل ہوئی ہے ۔ 87.6 فیصد جواب دہندگان نے گلوبل ڈیولپمنٹ انیشٹو ،عالمی ترقی کے فروغ اور عملی تعاون کو گہرا کرنے کی حمایت کی ۔ 90.3 فیصد نے گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو کی تعریف کی اور تمام ممالک کے جائز سیکیورٹی خدشات کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ 91.3 فیصد نے گلوبل سولائزیشن انیشیٹو کے حوالے سے اجتماعی امن ،ترقی، انصاف، جمہوریت اور تمام انسانیت کے لئے آزادی کی مشترکہ اقدار کے فروغ پر زور دیا ۔
یہ سروے سی جی ٹی این نے رینمن یونیورسٹی آف چائنا کے تعاون سے “انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل کمیونیکیشن آف چائنا ان دی نیو ایرا “کے ذریعے کیا جس میں عالمی جواب دہندگان سے رائے لی گئی جس میں فیوریبلٹی” عالمی رائے عامہ سروے اور “گلوبل گورننس اینڈ انٹرنیشنل آرڈر” گلوبل سروے بھی شامل ہیں۔ جواب دہندگان کا تعلق امریکہ، برطانیہ، فرانس، اسپین اور آسٹریلیا جیسے ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ ساتھ برازیل، تھائی لینڈ، متحدہ عرب امارات، مصر اور جنوبی افریقہ جیسے ترقی پذیر ممالک سے تھا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پیمانے پر ممالک کے کے ساتھ کی بڑے
پڑھیں:
امریکا کا ایشیائی ممالک کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد ٹیکس کا اعلان
واشنگٹن:امریکا نے جنوب مشرقی ایشیا سے امریکا درآمد ہونے والے سولر پینلز پر 3521 فیصد تک کے بھاری محصولات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ اقدام چین کی مبینہ سبسڈی اور ڈمپنگ کے خلاف ردعمل کے طور پر سامنے آیا ہے جس کا مقصد امریکی مقامی سولر انڈسٹری کا تحفظ ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی محکمہ تجارت نے پیر کے روز بتایا کہ یہ ڈیوٹیز کمبوڈیا، تھائی لینڈ، ملائیشیا اور ویتنام کی کمپنیوں پر لاگو ہوں گی تاہم ان پر عمل درآمد سے قبل جون میں بین الاقوامی تجارتی کمیشن (ITC) کی توثیق درکار ہوگی۔
یہ فیصلہ ایک سال قبل امریکی اور دیگر سولر مینوفیکچررز کی درخواست پر شروع ہونے والی اینٹی ڈمپنگ اور کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹی تحقیقات کے بعد سامنے آیا ہے۔
محکمہ تجارت کے مطابق کمبوڈیا کی سولر مصنوعات پر 3521 فیصد، ملائیشیا سے جنکو سولر کی مصنوعات پر 40 فیصد، ویتنامی مصنوعات پر 245 فیصد، تھائی لینڈ سے ٹرینا سولر پر 375 فیصد سے زائد اور دیگر ویتنامی مصنوعات پر 200 فیصد سے زیادہ ڈیوٹی عائد کی جائے گی۔
2023 میں امریکا نے ان چار ممالک سے تقریباً 11.9 ارب ڈالر مالیت کے شمسی سیل درآمد کیے تھے۔
اب یہ مجوزہ محصولات اگر نافذ ہوگئے تو نہ صرف عالمی سطح پر شمسی توانائی کی سپلائی چین متاثر ہوگی بلکہ چین اور امریکا کے درمیان تجارتی کشیدگی میں بھی اضافہ متوقع ہے۔