چاہتے ہیں فضل الرحمان اپوزیشن تحریک کی سربراہی کریں، راناثنااللہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد (آئی این پی ) وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء نے کہا ہے مولانا فضل الرحمان حکومت کے ساتھ شامل نہیں ہوں گے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان تحریک کی سربراہی کریں وہ تحریک کی قیادت کریں گے جمہوری اقدار آئیں گی، مولانا فضل الرحمان اپوزیشن میں بیٹھے ہیں ضروری نہیں کہ اپوزیشن میں بیٹھی جماعتوں کا اتحاد ہو جائے۔راناثنااللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ احترام کا تعلق ہے، کے پی میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان تعلق ورکرز تک ہے یہ مشکل ہو گا جے یو آئی اور پی ٹی آئی قائدین ایک اسٹیج سے مخاطب ہوں، ہمارا تجزیہ ہے کہ جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد نہیں ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں تو وہ وہی وضاحت کر سکتے ہیں، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے رکھے ہمیں کوئی اعتراض نہیں، گنڈاپور اسٹیبلشمنٹ سے رابطے رکھتے ہیں تو ان کیخلاف ہرزہ سرائی بند کر دیں ہماری طرف سے پوری وضاحت ہے کہ کوئی رابطے نہیں ہے۔راناثنااللہ نے کہا کہ سیاسی معاملات پر مذاکرات سیاسی لوگوں کے درمیان ہی ہوں گے اسٹیبلشمنٹ بھی کہہ چکی ہیکہ سیاسی معاملات سیاسی لوگ حل کریں گے سیاسی معاملات سیاستدانوں کو آپس میں بیٹھ کر حل کرنا چاہیے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
وزیر اعلیٰ فوری طور پر مولانا محمد دین کو برطرف کریں، سید علی رضوی
ایک بیان میں ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صدر کا کہنا تھا کہ مشیر وزیر اعلیٰ مولانا محمد دین کا طرزِ بیان نہ صرف حکومتی وقار کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ خطے کے پرامن ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان کے صدر سید علی رضوی نے کہا ہے کہ قائدِ ملتِ جعفریہ گلگت بلتستان آغا راحت حسین الحسینی عوام کی دلیرانہ اور باوقار آواز ہیں، جبکہ محمد دین کا بیان غیر ذمہ دارانہ اور اشتعال انگیزی پر مبنی ہے۔ ایک بیان میں سید علی رضوی نے کہا کہ آغا راحت حسین الحسینی ایک مدبر، باوقار اور عوام دوست مذہبی و سماجی رہنما ہیں، جنہوں نے ہمیشہ گلگت بلتستان کے حقوق، وحدت، امن اور ترقی کی خاطر بے باکی سے آواز بلند کی ہے۔ آغا راحت حسین الحسینی نے ہر دور میں حق و صداقت کی علمبرداری کی ہے، چاہے معاملہ لینڈ ریفارمز کا ہو، معدنی وسائل کے تحفظ کا ہو یا عوامی حقوق کی جدوجہد کا، وہ ہمیشہ ہر فورم پر گلگت بلتستان کے عوام کی نمائندگی میں صفِ اول میں کھڑے رہے ہیں۔ ان کی بے مثال خدمات تاریخ کا روشن باب ہیں، اور گلگت بلتستان کی غالب اکثریت ان کے اصولی مؤقف کی بھرپور تائید کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشیر وزیر اعلیٰ مولانا محمد دین کا طرزِ بیان نہ صرف حکومتی وقار کو ٹھیس پہنچاتا ہے بلکہ خطے کے پرامن ماحول کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان فوری طور پر مولانا محمد دین کو ان کے عہدے سے برطرف کریں۔ سید علی رضوی کا مزید کہنا تھا کہ قائد ملتِ جعفریہ آغا راحت حسین الحسینی جیسے جرات مند اور اصول پسند رہنما کی قدر و منزلت کی جائے اور ان کے تحفظات کو سنجیدگی سے سنا جائے، گلگت بلتستان میں مذہبی رہنماؤں اور عوامی نمائندوں کے خلاف توہین آمیز رویے اور کردار کشی کا سلسلہ بند کیا جائے۔ آغا راحت حسین الحسینی نے ہمیشہ گلگت بلتستان میں بین المسالک ہم آہنگی، بھائی چارے اور ترقی کی مضبوط بنیادیں استوار کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ایسے عظیم المرتبت رہنما کی تضحیک درحقیقت گلگت بلتستان کے غیور عوام کی توہین کے مترادف ہے۔