اسلام آباد (آئی این پی ) وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی  امور اور مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء  نے کہا ہے  مولانا فضل الرحمان حکومت کے ساتھ شامل نہیں ہوں گے۔ ایک انٹرویو میں  انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں مولانا فضل الرحمان تحریک کی سربراہی کریں وہ تحریک کی قیادت کریں گے  جمہوری اقدار آئیں گی، مولانا فضل الرحمان اپوزیشن میں بیٹھے ہیں ضروری نہیں کہ اپوزیشن میں بیٹھی جماعتوں کا اتحاد ہو جائے۔راناثنااللہ نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے ساتھ احترام کا تعلق ہے، کے پی میں پی ٹی آئی اور جے یو آئی کے درمیان تعلق ورکرز تک ہے یہ مشکل ہو گا جے یو آئی اور پی ٹی آئی قائدین ایک اسٹیج سے مخاطب ہوں، ہمارا تجزیہ ہے کہ جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے درمیان اتحاد نہیں ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں تو وہ وہی وضاحت کر سکتے ہیں، پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے رکھے ہمیں کوئی اعتراض نہیں، گنڈاپور اسٹیبلشمنٹ سے رابطے رکھتے ہیں تو ان کیخلاف ہرزہ سرائی بند کر دیں ہماری طرف سے پوری وضاحت ہے کہ کوئی رابطے نہیں ہے۔راناثنااللہ  نے کہا کہ سیاسی معاملات پر مذاکرات سیاسی لوگوں کے درمیان ہی ہوں گے اسٹیبلشمنٹ بھی کہہ چکی ہیکہ سیاسی معاملات سیاسی لوگ حل کریں گے سیاسی معاملات سیاستدانوں کو آپس میں بیٹھ کر حل  کرنا چاہیے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید

ملتان (ڈیلی پاکستان آن لائن) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔

ملتان میں علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اس کے قیام کے لیے برصغیر کے لاکھوں مسلمانوں نے قربانیاں دیں۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدارس کے کردار کو منظم انداز میں کمزور کیا جا رہا ہے۔ "ہمیں کہا جاتا ہے کہ قومی دھارے میں آئیں، اور ساتھ ہی کہتے ہیں کہ ہم علما کو 25 ہزار روپے دینا چاہتے ہیں، ان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔ آخر تم کس مد میں یہ رقم دے کر علما کے ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟"

 جو نیکی بتائے بغیر کی جائے اس کا مزا کچھ اور ہی ہوتا ہے، پاسپورٹوں پر نذرانہ پیش کئے بغیر ٹھپے لگ گئے،باہر نکلتے ہی بھارتی قلیوں نے ہمیں گھیر لیا

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ "یہ مثالیں دیتے ہیں کہ سعودی عرب یا متحدہ عرب امارات میں ایسا ہوتا ہے، تو پھر وہاں کا پورا نظام یہاں نافذ کرو۔ ہمیں فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں — بھاڑ میں گیا فورتھ شیڈول۔"

ان کا کہنا تھا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے لیے قانون سازی مکمل ہو چکی ہے۔

واضح رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی تقریباً 65 ہزار مساجد کے آئمہ کرام کے لیے ماہانہ وظیفہ مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • مولانا فضل الرحمان کی ایک بار پھر پنجاب حکومت کی جانب سے آئمہ کرام کو وظیفہ دینے کے فیصلے پر سخت تنقید
  •  عمران خان کی رہائی کےلیے تحریک چلانے کا اعلان
  • ہمیں دھمکی دیتے ہیں فورتھ شیڈول میں ڈال دیں گے، بھاڑ میں جائے فورتھ شیڈول، فضل الرحمان
  • کیا 25 ہزار میں آئمہ کرام کا ضمیر خریدنا چاہتے ہو؟ مولانا فضل الرحمان کی پنجاب حکومت پر تنقید
  • مولانا فضل الرحمان نے پنجاب کی حکومت پر علماؤں کے ضمیر خریدنے کا الزام لگا دیا
  • بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان
  • ہماری کوشش ہے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی
  • سید مودودیؒ: اسلامی فکر، سیاسی نظریہ اور پاکستان کا سیاسی شعور
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان
  • پاک افغان مذاکرات کامیاب، ٹی ٹی پی کی شامت، مولانا فضل الرحمان آگ اگلنے لگے