اسلام آباد +وزیر آباد+ گکھڑ منڈی(اپنے سٹا ف رپو رٹر سے+نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کی قیادت میں وزارت اطلاعات و نشریات نے گزشتہ ایک سال کے دوران وزارت اطلاعات میں نمایاں اصلاحات نافذ کیں جن میں ڈیجیٹل ترقی، میڈیا کے ساتھ تعاون اور تعمیری صحافت کے فروغ پر خصوصی توجہ دی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے قومی ترقی میں ٹیکنالوجی کے کلیدی کردار کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے ایک سالہ دور میں وزارت میں انقلابی تبدیلیاں متعارف کروائیں۔ انقلابی تبدیلیوں کا یہ سال بنیادی طور پر اعلیٰ انتظامیہ کی واضح حکمت عملی کے وژن کا نتیجہ تھا جس کا مقصد ایک باخبر اور ہم آہنگ معاشرے کو فروغ دینا اور میڈیا کی ترقی کو آگے بڑھانا ہے۔ موجودہ دور میں روایتی طریقوں کی جامع اصلاح، ڈیجیٹلائزیشن، آٹومیشن اور سٹریٹجک ریفارمز پر زور دیا گیا ہے تاکہ میڈیا کے ابھرتے ہوئے منظر نامے کے ساتھ بہتر طور پر ہم آہنگ ہوا جا سکے۔3  اکتوبر 2024ء کو ڈیجیٹل کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ (ڈی سی ڈی) کا قیام ایک اہم کامیابی تھی جس کا مقصد غلط معلومات، سائبر وار فیئر اور ہائبرڈ تنازعات کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نمٹنا ہے۔ دریں اثناء ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیا اینڈ پبلی کیشنز(DEMP)  نے اعلیٰ معیار کی موضوعاتی دستاویزی فلمیں تیار کر کے قومی بیانیہ کی تشکیل اور اسے فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا جو موثر طریقے سے قومی اور بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے امیج کو بہتر بناتے ہوئے اہم پالیسی مقاصد کے فروغ میں کردار ادا کر رہا ہے۔4.

45  ارب روپے مالیت کے چار پی ایس ڈی پی منصوبوں کی تکمیل نے اہم میڈیا اداروں کی آپریشنل صلاحیتوں کو نمایاں طور پر اپ گریڈ کیا۔ اس میں پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن (پی بی سی) کے سٹوڈیوز اور ماسٹر کنٹرول رومز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ پرتشدد انتہاپسندی کا موثر جواب دینے کے لئے ایک مخصوص میڈیا سیل کا قیام بھی عمل میں لایا گیا جو اہم سکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کے عزم کا مظہر ہے۔ ایس او ایز ایکٹ 2023ء کے تحت پی ٹی وی اور پی بی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی تشکیل سے گورننس اور جوابدہی کے نظام کو مزید مستحکم بنایا گیا۔ ایڈورٹائزمنٹ پالیسی 2021ء کے تحت ڈیجیٹل میڈیا ایڈورٹائزمنٹ گائیڈ لائنز کی تیاری نے سرکاری اشتہارات کی تقسیم میں زیادہ شفافیت اور منصفانہ طرز عمل کو یقینی بنایا۔ گزشتہ ایک سال کے دوران چین اور ایران کے ساتھ فلم کی مشترکہ پروڈکشنز کے لئے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط اور ترکیہ کے تعاون سے ریڈیو پاکستان میوزیم کے قیام نے میڈیا سیکٹر میں بین الاقوامی شراکت داری کو مزید مستحکم بنایا۔ وزارت نے اپنی ریگولیٹری کارکردگی اور فوری ردعمل کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دی۔ اے بی سی کی جانب سے نئے محفوظ سرکولیشن سرٹیفیکیٹ کے اجرا اور آئی ٹی این ای کیسز کے موثر حل جن کے تحت 5.5  کروڑ روپے کی مالی مدد فراہم کی گئی، شفاف اور منصفانہ طرز عمل کے عزم کا مظہر ہیں۔ مزید برآں، ای آفس سسٹم پر منتقلی نے انتظامی امور کو منظم کرنے اور کارکردگی میں نمایاں بہتری پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے گکھڑ منڈی وزیرآباد کا دورہ مختلف ترقیاتی منصوبوں کا افتتاح کیا افطار ڈنر سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت ملک کو ڈیفالٹ کے دہانے سے نکال لائی ماضی گواہ ہے کہ ملک کی معاشی ترقی میں ہمیشہ مسلم لیگ ن کا کردار سب سے بہتر رہا ہے، پاکستان کے معاشی اعشاریوں کی پوری دنیا تعریف کر رہی ہے، ملک پر جب بھی سخت آزمائش یا بحران آیا نواز شریف کی جماعت نے کا مقابلہ کیا اور ملک کو بحرانوں سے نکالا، انہوں نے گکھڑ کے عوام سے مخاطب ہو کر کہا کہ جب ہم پر جھوٹے مقدمات درج ہوتے تھے تب بھی گکھڑ کے عوام ہمارے ساتھ کھڑے رہے، سیاسی تحریکوں میں ہمیشہ اہل گکھڑ نے ہمارا ساتھ دیا اور بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ کوئی سال ڈیڑھ سال پہلے کچھ ناعاقبت اندیش لوگ کہتے تھے کہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا، بد بخت ملک کے ڈیفالٹ کی بد دعائیں دیتے تھے کچھ لوگ آئی ایم ایف کو خط لکھ رہے تھے یہ وہی ٹولہ تھا پنکی ،گوگی اور کپتان کا لیکن آج ملک کہاں کھڑا ہے ملک ترقی کی سمت گامزن ہے، معاشی اشارے مثبت، دنیا ہماری معاشی پوزیشن کی تعریف کر رہی ہے، ڈیفالٹ کے دہانے سے میاں شہباز شریف نے ملک کو نکال لیا۔ تم وہ لوگ ہو تم نے 9 مئی کو ملکی اداروں پر حملہ کیا جبکہ نواز شریف نے 28 مئی کو ایٹمی دھماکے کر کے ملکی دفاع کو مضبوط کیا، میاں نواز شریف نے موٹر ویز کا جال بچھایا، ملک کو لوڈ شیڈنگ سے نجات دلوائی مریم نواز پنجاب میں ترقی کا سفر طے کر رہی ہے۔ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کا بخار اتر رہا ہے، انہوں نے لوگوں کو تقسیم کیا ان کی اپنی پارٹی دس گروہوں میں بٹ چکی ہے یہ پاک فوج کو للکارتے ہیں۔ الزام تراشیاں کرتے ہیں، فوج کے خلاف بیانیے بنا رہے ہیں آج ان کی اپنی یہ حالت ہے کہ ان کے جلسوں میں بندے پورے نہیں ہو رہے۔ جھوٹ اور نفرت کی سیاست اب دفن ہو رہی ہے۔ عطاء اللہ تارڑ کا گکھڑ منڈی وزیرآباد میں ترقیاتی منصوبوں، 8 کلو میٹر پیر کوٹ تا کلیر روڈ کا افتتاح، ڈرین اور جی ٹی روڈ پر انڈر پاس و سٹریٹ لائٹس تنصیب کے افتتاح کے موقع پر سابق ایم پی اے بلال فاروق تارڑ و ایم پی اے وقار چیمہ ، چوہدری عنصر محمود سندھو کے ہمراہ افطار ڈنر سے خطاب اور کارکنوں سے گفتگو کی۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے نفرت کی سیاست کو پروان چڑھایا آج خود تقسیم کا شکار ہے۔ آج پورا پاکستان مسلم لیگ ن کی قیادت سے خوش ہے، ماضی میں سابقہ حکومت نے عوام کو اندھیرے کی طرف دھکیلا، مسلم لیگ کی حکومت ہمیشہ عوام کے لئے تعمیر و ترقی کی علامت رہی ہے۔ حکومتی اقدامات سے معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کی ڈکیتی کی۔ پی ٹی آئی نے ملک کو بہت نقصان پہنچایا، یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے پاکستان کی بہتری کے لئے ایک اینٹ نہیں لگائی۔ پی ٹی آئی نے اپنے دور حکومت میں ملکی ترقی کا سفر روکا۔ آج پی ٹی آئی دس حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ اس پارٹی نے ہمیشہ نفرت اور لوٹ مار کی سیاست کی۔گکھڑ منڈی سے نامہ نگار کے مطابق عطاء تارڑ نے کہا کہ سابقہ چیئرمین وسیم یعقوب بٹ بلال فاروق تارڑ بہترین لیڈر ہیں جس کو سیاست کے میدان میں اتارا اس کا مقصد صرف اور صرف عوامی ترقی کے منصوبے تھے اور آج جو لوگوں کے دلوں پر راج کر رہا ہے، گکھڑ کے عوامی حلقوں میں بلال فاروق تارڑ کے سوا کوئی جگہ نہیں لے سکتا۔ وسیم یعقوب بٹ، عنصر سندھو، وقار چیمہ، ایڈووکیٹ مستنصر گوندل بلال فاروق تارڑ نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: عطاء اللہ تارڑ پی ٹی آئی نے مسلم لیگ تارڑ نے ملک کو رہا ہے کے لئے کہا کہ رہی ہے

پڑھیں:

فلسطین پر بھارت کی نمایاں مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری

اسلام ٹائمز: مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم حکومتِ ہند، عالمی رہنماؤں اور دنیا بھر کے باضمیر انسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کیلئے فوری اقدامات کریں۔ رپورٹ: جاوید عباس رضوی

بھارت کی بڑی اور نمایاں مسلم تنظیموں، مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے قضیہ فلسطین پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے، جس میں بھارتی حکومت اور عالمی طاقتوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ غزہ میں جاری ظلم و بربریت کو روکنے کے لئے فوری مداخلت کریں۔ انہوں نے کہا "ہم بھارت کی مسلم تنظیموں کے رہنماء، مذہبی علماء اور ملک کے امن پسند شہری، غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانیت سوز بحران کی شدید مذمت کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا "ہم 20 کروڑ سے زائد بھارتی مسلمانوں اور وطن عزیز کے تمام امن پسند شہریوں کی جانب سے فلسطینی عوام کے ساتھ غیر متزلزل یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ ہم حکومتِ ہند، عالمی رہنماؤں اور دنیا بھر کے باضمیر انسانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس ظلم کے خلاف آواز بلند کریں اور اسرائیلی جارحیت کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کریں۔

غزہ میں سنگین بحرانی کیفیت
فلسطینی عوام پر جاری جارحانہ اسرائیلی حملے منظم نسل کشی کی صورت اختیار کرچکے ہیں، ان حملوں میں گھروں، اسپتالوں، اسکولوں اور پناہ گزیں کیمپوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اکتوبر 2023ء سے اب تک تقریباً ایک لاکھ معصوم فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔ اطلاعات کے مطابق جارحانہ اسرائیلی بمباری کے سبب غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز یا تو پوری طرح تباہ ہوچکے ہیں یا ناکارہ ہوچکے ہیں، اس وقت پورے غزہ میں گنتی کے چند غذائی مراکز بچے ہیں، جو 20 لاکھ سے زائد افراد کی ضرورتوں کی تکمیل کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ 17,000 سے زائد بچے یتیم ہوچکے ہیں جبکہ اس جنگ نے پانچ لاکھ سے زائد بچوں کو تعلیم سے محروم کر دیا ہے۔ ایک جانب غزہ میں اتنی سنگین بحرانی کیفیت ہے اور دوسری جانب ہزاروں ٹن خوراک اور طبی امداد سرحدوں پر روک دی گئی ہے، پانی و صفائی کے نظام کی تباہی کے سبب غزہ میں مہلک بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اگر فوری طور پر ناکہ بندی ختم نہ کی گئی تو غزہ میں مکمل طور پر قحط سالی کا خطرہ ہے۔

عالمی طاقتوں سے کیا گیا یہ بڑا مطالبہ
مسلم تنظیموں، مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے کہا کہ ایسی صورت میں عالمی برادری کی خاموشی ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم عالمی طاقتوں اور تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ساتھ عسکری و اقتصادی تعلقات منقطع کریں اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اسرائیل کے غیر قانونی قبضے کے خاتمہ کے مطالبے کی حمایت کریں۔ ہم تمام مسلم ممالک سے بھی پُرزور اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل اور امریکہ پر دباؤ بنائیں، تاکہ غزہ میں جاری نسل کشی کو روکا جاسکے۔ تاریخی اعتبار سے ہمارا ملک ہمیشہ مظلوموں کے ساتھ کھڑا رہا ہے، یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم پوری قوت سے اس تاریخی روایت کی پاسداری کریں۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہم اپنی حکومتِ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ملک کی اخلاقی اور سفارتی روایت کا احترام کرے، کھل کر اسرائیل کی سفاکانہ کارروائیوں کی مذمت کرے، اس کے ساتھ عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات کو معطل کرے۔ فلسطینی عوام کی جائز جدوجہد میں ان کا ساتھ دے اور عالمی سطح پر خطہ میں امن و استحکام کی کوششوں میں بھرپور حصہ لے۔ ہم اپنی حکومت سے یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ کے مظلومین کے لئے فوری امداد کا انتظام کرے اور غزہ میں خوراک، پانی، ایندھن اور طبی سامان کی ترسیل کے لئے کی جا رہی سفارتی کوششوں میں بھرپور حصہ لے۔

مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کی عام شہریوں اور اداروں سے اپیل
مسلم تنظیموں، مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے کہا کہ ہم عام شہریوں اور اداروں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ اسرائیلی مصنوعات اور ان کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں، جو کسی بھی طریقے سے اس نسل کشی میں شریک ہیں۔ سول سوسائٹیز، تعلیمی ادارے اور مذہبی تنظیمیں ملک میں مظلوموں کی آواز بنیں اور فلسطینی جدوجہد کے خلاف پھیلائے جا رہے پروپیگنڈے اور جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کریں۔ ہم عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ فلسطین کے لئے جاری پُرامن اور قانونی مزاحمت میں پُرجوش شرکت کریں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ غزہ کے لئے یکجہتی مارچ، بیداری مہمات، علمی مذاکروں اور بین المذاہب تقاریب کا اہتمام کیا جائے، تاکہ یہ پیغام جائے کہ ہندوستانی ضمیر خاموش نہیں ہے۔ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ فلسطین کے حق میں آواز بلند کرنے والوں کو ریاستی ہراسانی یا دباؤ کا سامنا نہ کرنا پڑے اور ہر شہری کو اظہارِ رائے کی آزادی حاصل رہے۔ مسلم تنظیموں، مذہبی رہنماؤں اور سول سوسائٹی کے نمائندہ افراد نے کہا کہ یہ بات بے حد اہم ہے کہ اس تنازعہ کے سلسلے میں ہمارا موقف وقتی سیاسی مفادات کے بجائے آئین میں درج اصولوں اور ہماری تہذیبی اور اخلاقی قدروں پر مبنی ہو۔ بے گناہ انسانوں کی نسل کشی کے وقت خاموشی یا غیر جانبدار رہنا سفارت کاری نہیں بلکہ اخلاقی دیوالیہ پن کی علامت ہے۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ اب وقت ہے کہ ہم غزہ کے عوام کے ساتھ کھل کر یکجہتی کا عملی مظاہرہ کریں، ہمارے اقدامات انصاف کے تقاضوں اور انسانی ہمدردی کی ہماری روایت سے ہم آہنگ ہوں۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے، ہمیں ایک ہوکر اس نسل کشی کو روکنے کے لئے آواز اٹھانا ہوگی۔ مسئلہ فلسطین پر اس مشترکہ اعلامیہ کو جاری کرنے والوں میں مولانا ارشد مدنی (صدر جمیعۃ علماء ہند)، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ)، سید سعادت اللہ حسینی (امیر جماعت اسلامی ہند)، مولانا علی اصغر امام مہدی (امیر مرکزی جمیعت اہلحدیث)، مولانا حکیم الدین قاسمی (جنرل سیکریٹری جمیعۃ علماء ہند)، مولانا احمد ولی فیصل رحمانی (امیر شریعت امارت شریعہ بہار، اڑیسہ، جھارکھنڈ، مغربی بنگال)، مفتی مکرم احمد (امام شاہی جامع مسجد فتحپوری)، مولانا عبیداللہ خان اعظمی (سابق رکن پارلیمنٹ)، ملک معتصم خان (نائب امیر جماعت اسلامی ہند)، ڈاکٹر محمد منظور عالم (جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل)، ڈاکٹر ظفر الاسلام خان (سابق چیئرمین دہلی مائنریٹی کمیشن)، عبد الحفیظ (صدر ایس آئی او آف انڈیا)، مولانا محسن تقوی (معروف شیعہ عالم دین)، پروفیسر اختر الواسع (سابق وائس چانسلر، مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور) شامل ہیں۔

درایں اثناء انڈین نیشنل کانگریس نے کہا کہ غزہ میں اسرائیلی مظالم پر مودی حکومت کی خاموشی شرمناک ہے اور ایسی اخلاقی بزدلی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی ہے۔ کانگریس نے غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں اور فلسطینیوں پر ڈھائے جا رہے مظالم پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مودی حکومت کی خاموشی کو شرمناک اور اخلاقی بزدلی کی انتہاء قرار دیا ہے۔ کانگریس کے سینیئر لیڈر اور پارٹی کے مواصلاتی انچارج جے رام رمیش نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کو ناراض کرنے سے بچنے کے لئے جان بوجھ کر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ جے رام رمیش نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ غزہ میں فلسطینی عوام پر اسرائیلی حکومت کے ذریعے مسلسل خوفناک مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ جن لوگوں کو بنیادی انسانی ضرورت یعنی خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں دیکھا جاتا ہے، انہیں نہایت بے رحمی سے قتل کیا جا رہا ہے یا پھر دانستہ طور پر بھوکا رکھا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ کوئی حادثاتی سانحہ نہیں بلکہ ایک منظم اور سوچا سمجھا نسل کشی کا منصوبہ ہے، جس کا مقصد پورے فلسطینی معاشرے کو ختم کرنا ہے۔

کانگریس کمیٹی کے لیڈر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے حالات میں جب دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دینے والی خبریں فلسطین سے سامنے آ رہی ہیں، مودی حکومت کی خاموشی انتہائی تکلیف دہ اور شرمناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم اس لئے خاموش ہیں، تاکہ ان کے قریبی دوست نیتن یاہو ناراض نہ ہو جائیں۔ ہندوستانی حکومت نے آج تک ایسی اخلاقی بزدلی کبھی نہیں دکھائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ رویہ نہ صرف سیاسی طور پر قابل اعتراض ہے بلکہ انسانیت کے خلاف جرم پر آنکھ بند کرنا ہے، جو کہ ہندوستان کی دیرینہ خارجہ پالیسی اور اخلاقی اصولوں کے خلاف ہے۔ دوسری طرف غزہ کی صورتحال مزید خراب ہوتی جا رہی ہے۔ اس درمیان کانگریس نے حکومت ہند سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر اپنا مؤقف واضح کرے اور غزہ میں انسانیت سوز مظالم کی مذمت کرے۔ کانگریس نے یاد دلایا کہ بھارت ہمیشہ عالمی سطح پر مظلوموں کے ساتھ کھڑا رہا ہے، لیکن موجودہ حکومت کا رویہ اس روایت سے انحراف ہے، جو ملکی شبیہ کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رواں سال کمرشل گاڑیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ
  • نشونما پروگرام میں 97 ارب روپے کی تقسیم، مفتاح اسماعیل کی کمپنی کو مبینہ طور پر ٹھیکہ دیے جانے کا انکشاف
  •  عطا تارڑ اور  بدر شہباز  کی پی پی رہنما  قمر کائرہ کی عیادت
  • فلسطین پر بھارت کی نمایاں مسلم تنظیموں اور سول سوسائٹی کا مشترکہ اعلامیہ جاری
  • ای سی سی نے گرین ٹیکسانومی، سستے گھروں کی اسکیم اور صنعتی اصلاحات کی منظوری دے دی
  • کنگ سلمان ریلیف نے آزاد جموں و کشمیر میں 4,000 متاثرہ خاندانوں میں شیلٹر این ایف آئی کٹس کی تقسیم مکمل کر لی
  • پاکستان، یو اے ای تعاون میں نمایاں پیشرفت
  • سعودی امدادی ادارے کا آزاد کشمیر میں بڑا انسانی اقدام؛ 4,000 ریلیف کٹس کی تقسیم، 28 ہزار سے زائد متاثرہ افراد مستفید
  • لاہور سمیت ملک کے مختلف حصوں میں موسلادھار بارشیں، ہلاکتوں کی تعداد 252 تک جا پہنچی
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ