کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ کا حالیہ بیان حقائق کے بالکل منافی ہے، علی رضا سید
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
علی رضا سید نے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ370 کو ختم کر کے بھارت نے اپنے ہی دیرینہ وعدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے مقبوضہ جموں و کشمیر اور آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے حالیہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بیان حقائق کے بالکل منافی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران ایک تھنک ٹینک کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے دفعہ370 کو ختم کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں اقتصادی بحالی، خوشحالی اور سماجی انصاف کے لیے اقدامات کیے۔ نیز کشمیریوں کی بھرپور شمولیت کے ساتھ انتخابات کرائے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ اب جب بھارت آزاد کشمیر کو واپس لے لے گا تو پھر مسئلہ کشمیر مکمل طور پر حل ہو جائے گا۔ علی رضا سید نے اس بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ370 کو ختم کر کے بھارت نے اپنے ہی دیرینہ وعدے کی خلاف ورزی کی ہے جس کے تحت جموں و کشمیر کو خصوصی حیثیت دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں خوشحالی اور اقتصادی بحالی کی بات کرتے ہیں، لیکن ان کے دعوے کے برعکس مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے اور وہاں بھارتی ظلم و ستم کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم ڈھا کے ان کی خوشحالی کی بات کرنا ایک مذاق ہے۔ جب بھارت نے کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کو سلب کر رکھا ہے، تو وہاں اقتصادی بحالی اور سماجی انصاف کا دعوی بے بنیاد اور محض ایک فریب ہے۔ علی رضا سید نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انتخابات کے انعقاد اور لوگوں کی بھرپور شمولیت کا دعوی بھی سراسر بے بنیاد ہے، کیونکہ بین الاقوامی میڈیا اور آزاد عالمی مبصرین کو وہاں جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہاکہ جب تک مقبوضہ کشمیر کے لوگ مطمئن نہیں ہوں گے، انہیں حق خودارادیت نہیں ملے گا اور مسئلہ کشمیر ان کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہو گا، کشمیریوں کی جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں بھی کشمیریوں کے اس حق کی بات کی گئی ہے اور رائے شماری کروانے پر زور دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگوں نے اپنے زور بازو سے کشمیر کے اس حصے کو آزاد کرایا ہے اور وہ اپنے علاقے کا دفاع کرنا جانتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے تمام حصے اس ریاست کا حصہ ہیں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق یہ مسئلہ حل طلب ہے۔
جموں و کشمیر کے تمام علاقوں میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی رائے شماری ہونی چاہیے تاکہ اس خطے کے سیاسی مستقبل کا تعین کیا جا سکے۔ بھارت مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتا، اس لیے وہ ایسے متنازعہ بیانات دے کر اصل مسئلے سے توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو فوری طور پر رکوائے اور مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: بھارتی وزیر خارجہ انہوں نے کہا کہ علی رضا سید نے کرتے ہوئے کہا مسئلہ کشمیر بھارت نے کشمیر کے کشمیر کو نے اپنے
پڑھیں:
یوسف تاریگامی کا بھارت میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر اظہار تشویش
ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) کے رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھارت خاص طور پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور قابض حکام سے جمہوریت کے چوتھے ستون یعنی صحافت کا تحفظ یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق محمد یوسف تاریگامی نے مقبوضہ جموں و کشمیر اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں آزادی صحافت مسلسل کم ہو رہی ہے اور بھارت کی گلوبل پریس فریڈم انڈیکس میں پوزیشن 166 درجے تک گر گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ جس معاشرے میں آزادی صحافت متاثر ہوتی ہے، وہاں بگاڑ اور انتشار پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی چار صحافی جیل میں قید ہیں۔ یوسف تاریگامی نے سوال اٹھایا کہ ایک منتخب حکومت کے برسر اقتدار ہونے کے باوجود بھارت میں آزاد اور موثر میڈیا پالیسی کیوں نہیں وضع کی جا سکی۔انفارمیشن اینڈ پبلک ریلیشنز ڈائریکٹوریٹ آج بھی اسی طرح الجھن کا شکار ہے جیسے انتخابات سے پہلے تھی۔یوسف تاریگامی نے میڈیا کو سرکاری اشتہارات نہ دینے پر بھی تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اشتہارات کی منصفانہ تقسیم آزاد صحافت کے لیے ضروری ہے۔ انہوں نے میڈیا کو جمہوریت کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی شفافیت اور جواب دہی کے لیے پریس کو آزاد ہونا چاہیے۔