چین نے پاکستان کے دو ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کر دی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 مارچ ۔2025 )چین نے پاکستان کے ذمے واجب الادا دو ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کر دی ہے بین الاقوامی نشریاتی ادارے نے وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد کے حوالے سے اس کی تصدیق کی ہے گذشتہ سال ستمبر میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے لیے سات ارب ڈالرز کا قرض منظور کیا تھا اس کے بعد سے پاکستان زرِ مبادلہ کے ذخائر مضبوط کرنے کی کوششیں کر رہا ہے.
(جاری ہے)
فی الحال آئی ایم ایف قرض کی پہلی قسط کا جائزہ لے رہا ہے منظور ہو جانے کی صورت میں نئے قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالرز ملیں گے قرض معاہدﺅں کے لیے آئی ایم ایف کی جانب سے لگائی جانے والی شرائط میں سے ایک بڑی شرط بیرونی مالی اعانت کا حصول رہا ہے کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ کے مطابق مالی سال 2025 کے دوران پاکستان کے ذمے 22 ارب ڈالرز کے بیرونی قرضے واجب الادا ہیں. دوسری جانب دسمبر میں جاری ہونے والی ورلڈ بینک کی انٹرنیشنل ڈیبٹ رپورٹ کے مطابق 2023 میں پاکستان کا کل بیرونی قرض 130.85 ارب ڈالرز تھا جس میں سے چین کے قرضوں کا تناسب 22 فیصد (تقریباً 28.786 ارب ڈالرز) تھا اس کے بعد ورلڈ بینک کا 18 فیصد (23.55 ارب ڈالرز) اور ایشیائی ترقیاتی بینک کا 15 فیصد حصہ (19.63 ارب ڈالر) ہے. مشیر وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ چین کے دو ارب ڈالر قرض کی واپسی کی مدت 24 مارچ کو مکمل ہو رہی تھی پاکستان اپنے معاشی حالات مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہا ہے خاص طور پر ستمبر 2024 میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سات ارب ڈالر کے بیل آﺅٹ کے بعد جب کہ پہلی قسط کے لیے جائزہ اگر کامیاب رہا تو پاکستان کو مزید ایک ارب ڈالر ملیں گے مالی طور پر مشکلات کا شکار پاکستان کے لیے آئی ایم ایف سے بیل آﺅٹ حاصل کرنے کی ایک اہم شرط بیرونی مالی معاونت کا بندوبست کرنا رہی ہے. کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فِچ کے مطابق پاکستان کو مالی سال 2025 میں 22 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضے واپس کرنے ہیں جن میں تقریباً 13 ارب ڈالر کے دو طرفہ ڈپازٹس بھی شامل ہیں جو اس نے چین، سعودی عرب اور اپنے مشرق وسطیٰ کے قریبی دوستوں سے لے رکھے ہیں سعودی عرب نے بھی گذشتہ سال دسمبر میں پاکستان کے ساتھ مالی تعاون جاری رکھتے ہوئے تین ارب ڈالر کے ڈپازٹ کی مدت میں ایک سال کی توسیع کی تھی یہ ڈپازٹ پہلے 2021 میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ساتھ طے پایا تھا اور 2022 اور 2023 میں اس کی مدت میں توسیع کی گئی تھی. قبل ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کے آغاز کے ساتھ ہی پاکستان اپنے سات ارب ڈالر کے بیل آو¿ٹ پیکج کی پہلی جائزہ رپورٹ کے لیے بہترین پوزیشن میں ہے پاکستان نے گذشتہ موسم گرما میں سات ارب ڈالر کا ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلیٹی (ای ایف ایف) پروگرام حاصل کیا تھاتاکہ معاشی بحران سے نکلنے میں مدد مل سکے اس پروگرام نے ملک کی معیشت کو مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور حکومت کا کہنا ہے کہ ملک طویل مدت کی معاشی بحالی کے راستے پر گامزن ہے. وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے نشریاتی ادارے کو بتایا کہ آئی ایم ایف کے نمائندے یہاں موجود ہیں ہمارے ان سے بات چیت کے دو ادوار ہوں گے پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح پر میرے خیال میں ہم جائزے کے لیے بہترین پوزیشن میں ہیں آئی ایم ایف کا ایک وفد نیتھن پورٹر کی قیادت میں پاکستانی حکام کے ساتھ سات ارب ڈالر قرض کے پہلے ششماہی جائزے پر مذاکرات کے لیے پیر کو پاکستان پہنچا تھا. وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات دو ہفتے تک جاری رہیں گے آئی ایم ایف کی ٹیم عام طور پر مالیاتی اصلاحات اور پالیسیوں کا جائزہ لینے کے لیے تقریباً دو ہفتے لیتی ہے ایک علیحدہ آئی ایم ایف ٹیم گذشتہ ہفتے پاکستان میں موجود تھی تاکہ ای ایف ایف فیسیلیٹی کے علاوہ تحفظ ماحول کے لیے تقریباً ایک ارب ڈالر کے پیکج پر بات چیت کی جا سکے وزارت خزانہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ جون 2024 کے بجٹ میں مقرر کردہ 1.3 کھرب روپے کا ٹیکس وصولی کا ہدف کو پورا کرنے میں پاکستان کو تقریباً 600 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سات ارب ڈالر ارب ڈالر قرض میں پاکستان ارب ڈالر کے آئی ایم ایف پاکستان کے پاکستان کو کی مدت میں ارب ڈالرز کے مطابق کے ساتھ رہا ہے کے سات کے لیے قرض کی
پڑھیں:
غیر ملکی بینکوں سے 1 ارب ڈالر قرض کے لیے مفاہمت طے
اسلام آباد:پاکستان اور اے ڈی بی کے درمیان 7.6 فیصد کی شرح سود پر 1 ارب ڈالر کے قرض کی فراہمی کے لیے مفاہمت طے پا گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان کی کمزور کریڈٹ ریٹنگ کی وجہ سے یہ قرضہ پاکستان کو ایشیائی ترقیاتی بینک کی ضمانت پر مل رہا ہے، ضمانت دینے کے لیے اے ڈی بی ایک معمولی سی فیس بھی وصول کرے گا۔
قرض کی فائنل ٹرم شیٹ اور قرض کی فراہمی اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی گارنٹی کی منظوری سے مشروط ہے، جو اے ڈی بی 28 مئی کو ہونے والے اپنے بورڈ اجلاس میں دے گا۔
مزید پڑھیں: گردشی قرض کا خاتمہ، بینکوں سے 1275 ارب روپے قرض کیلئے بات چیت جاری ہے، اسٹیٹ بینک
ذرائع کا کہنا ہے کہ اے ڈی بی کی جانب سے 500 ملین ڈالر کی ضمانت دینے کی بنیاد پر پاکستان 1.5 ارب روپے کا قرض حاصل کرسکے گا، حکومت یہ قرض پانچ سال کی مدت کے لیے حاصل کر رہی ہے، اس طرح ری فنانسنگ کے خطرات کم ہونگے۔
واضح رہے کہ یہ پہلا قرض ہے جو پانچ سال کی مدت کے لیے لیا جارہا ہے، وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ یہ معاہدہ اسٹینڈرڈ چارٹرڈ بینک اور دبئی اسلامک بینک سے طے کیاجارہا ہے، معاہدے کے تحت اوور نائٹ فنانسنگ ریٹ( سوفر) کے علاوہ 3.25 فیصد سود ادا کیا جائے گا، جو مجموعی طور پر 7.6 فیصد بنے گا، جس میں سوفر میں تبدیلی کی صورت میں تبدیلی ہوتی رہے گی۔
غیرملکی تجارتی بینک اے ڈی بی کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد پراسس کو مکمل کریں گے، حکومت کا خیال ہے کہ یہ قرض جون میں حاصل ہوگا، جس سے رواں مالی سال کے اختتام پر فارن ایکسچینج کے ذخائر میں اضافہ ہوگا، اس وقت پاکستان کے فارن ایکسچینج 10.6 ارب ڈالر کی کم سطح پر موجود ہیں، جن کو حکومت جون کے آخر تک 14 ارب ڈالر تک لے جانا چاہتی ہے۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے بعد عالمی بینک نے پاکستان کی معاشی شرح نمو 2.7 فیصد رہنے کا امکان ظاہر کر دیا
ذرائع نے بتایا کہ حکومت فارن ایکسچینج کے ذخائر میں بہتر ہوتی ترسیلات زر، 1 ارب ڈالر کے نئے قرض، اور 1.3 ارب ڈالر کے چینی قرضوں کی ری فنانسنگ کے ذریعے اضافہ کرنا چاہتی ہے، واضح رہے کہ ریٹنگ میں حالیہ اضافے کے باجود پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ابھی بھی سرمایہ کاری گریڈ کی ریٹنگ سے دو درجے کم ہے۔