شریعت کے خلاف کوئی قانون قابل قبول نہیں ہے، مولانا ارشد مدنی
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کیوجہ سے ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند نے وقف ترمیمی بل کے خلاف 13 مارچ کو جنتر منتر نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر مذہبی ملی تنظیموں کے ذریعہ منعقد کئے جانے والے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے حقوق کی بحالی کے لئے سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ارشد مدنی نے کہا کہ گزشتہ بارہ برسوں سے مسلمان صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن اب جب وقف املاک کے بارے میں مسلمانوں کے تحفظات اور اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے زبردستی غیر آئینی قانون لایا جا رہا ہے تو احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے، خاص طور پر اپنے مذہبی حقوق کے لئے ملک کے ہر شہری کا آئینی حق ہے کہ وہ پُرامن احتجاج کریں۔
 
 مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جب سے یہ وقف ترمیمی بل لایا گیا ہے، ہم نے حکومت کو جمہوری طریقے سے یہ سمجھانے کی پوری کوشش کی ہے کہ وقف مکمل طور پر ایک مذہبی معاملہ ہے۔ وقف املاک وہ عطیات ہیں جو ہمارے بزرگوں نے کمیونٹی کی بھلائی اور فلاح کے لئے دئیے ہیں، اس لئے ہم اس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجنے کا ڈھونگ رچایا گیا لیکن اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز اور سفارشات کو مسترد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ جو چودہ ترامیم کی گئیں ان میں بھی چالاکی سے ایسی شقیں شامل کی گئیں جن سے حکومت کو وقف املاک پر قبضہ کرنے میں آسانی ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 13 فروری 2025ء کو جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر نیا وقف قانون منظور ہوتا ہے تو جمعیۃ علماء ہند کی تمام صوبائی اکائیاں اسے اپنی اپنی ریاستوں کی ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گی اور ہم سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے۔
 
 مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم کسی ایسے قانون کو قبول نہیں کریں گے جو شریعت کے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کرسکتا ہے لیکن اپنی شریعت سے نہیں، یہ مسلمانوں کے وجود کا نہیں بلکہ ان کے حقوق کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے ذریعے موجودہ حکومت مسلمانوں سے وہ حقوق چھیننا چاہتی ہے جو انہیں ملک کے آئین نے دئیے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کی وجہ سے ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ مثبت بات یہ ہے کہ تمام تر سازشوں کے باوجود ملک کی اکثریتی آبادی فرقہ واریت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم و کرم پر نہیں رہتیں بلکہ اپنے عمل اور کردار سے حالات کا رخ بدل دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہمارے صبر، ایمان اور جدوجہد کو آزمانے کا ہے۔ مسلمان دنیا سے مٹنے کے لئے نہیں آیا ہے، وہ 1400 سال سے انہیں حالات میں زندہ ہے اور قیامت تک زندہ رہے گا۔ 
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند انہوں نے کہا کہ کے خلاف کے لئے ملک کے
پڑھیں:
عوام سے کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو، وزیراعلیٰ بلوچستان
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق بلوچستان کے دور دراز اور پسماندہ علاقے سنجاوی میں اتوار کو اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے ہر کونے میں جانے کو تیار ہوں، وسائل کی کمی ہو تو پیدل بھی عوام تک پہنچوں گا.
انہوں نے کہا کہ صوبے کے وسائل اور مسائل سب کے سامنے ہیں مگر صوبائی حکومت کی اولین ترجیح وسائل کے شفاف اور درست استعمال کو یقینی بنانا ہے, جو وعدہ کیا وہ پورا کیا ہے، کوئی ایسا وعدہ نہیں کریں گے جو پورا نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے سنجاوی کو ترقی کے نقشے پر نمایاں کرنے کیلئے فوری طور پر کئی بڑے اعلانات کیے جو علاقے کی صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر اور سیکیورٹی کو انقلابی تبدیلی دیں گے۔
انہوں نے تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال سنجاوی کو 20 بستروں پر مشتمل مثالی طبی ادارے میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ اسپتال کو بیکڑ کی طرز پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت فعال بنایا جائے گا۔
اس موقع پر اسپتال کا دورہ کرتے ہوئے انہوں نے ڈاکٹرز اور عملے سے ملاقات کی اور مریضوں کی فوری سہولیات کیلئے ہدایات جاری کیں تعلیم کے شعبے میں سنجاوی کے بوائز اور گرلز کالجز کیلئے علیحدہ عمارتوں کی تعمیر اور دو بسوں کی فراہمی کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعلیٰ نے کیڈٹ کالج زیارت میں سنجاوی کے طلبہ کیلئے دو نئے بلاکس اور چار بسوں کی فراہمی کا بھی اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ زیارت کے 14 غیر فعال اسکول موسم سرما کی تعطیلات کے بعد مکمل طور پر فعال ہوں گے جبکہ محکمہ تعلیم میں بھرتیاں سو فیصد میرٹ پر کی جا رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ میرٹ کی خلاف ورزی کی نشاندہی کی جائے تو فوری کارروائی یقینی بنائی جائے گی ۔
سیکیورٹی اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے عوامی مطالبے پر سنجاوی میں چار نئے پولیس اسٹیشنز قائم کرنے، بائی پاس اور نشاندہی کردہ 15 کلومیٹر نئی سڑک کی تعمیر کا اعلان کیا۔
انہوں نے افسران و اہلکاروں کیلئے نیا انتظامی کمپلیکس تعمیر کرنے کا بھی وعدہ کیا، لیویز کو پولیس میں ضم کرنے کے فیصلے کو بظاہر غیر مقبول مگر وقت کی ضرورت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دیرپا امن کیلئے ضروری ہے لینڈ سیٹلمنٹ کے عمل کا آغاز کرتے ہوئے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سنجاوی کیلئے یہ عمل فوری شروع ہوگا جبکہ بلوچستان بھر میں انتظامی حدود کا ازسرنو تعین کیا جا رہا ہے، زیارت میں نئے ضلع کے قیام پر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے سنجیدہ غور جاری ہے ۔
اجتماع سے قبل وزیراعلیٰ نے استحکام پاکستان فٹ بال ٹورنامنٹ کے فائنل میچ میں شرکت کی اور کھلاڑیوں میں انعامات تقسیم کیے۔ انہوں نے نوجوانوں کی صلاحیتوں کو سراہتے ہوئے کھیلوں کے فروغ کیلئے مزید اقدامات کا وعدہ کیا۔
دورے کے دوران صوبائی وزیر حاجی نور محمد خان ڈمر، پارلیمانی سیکریٹری ولی محمد نورزئی، سردار کوہیار خان ڈومکی اور میر اصغر رند سمیت اعلیٰ حکام موجود تھے۔
وزیراعلیٰ ہیلی کاپٹر کے ذریعے سنجاوی پہنچے جہاں ڈپٹی کمشنر محمد ریاض خان داوڑ نے پرتپاک استقبال کیا عوام نے وزیراعلیٰ کے اعلانات پر زوردار نعرے بازی کی اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔