جمعیۃ علماء ہند کے صدر نے کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کیوجہ سے ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیۃ علماء ہند نے وقف ترمیمی بل کے خلاف 13 مارچ کو جنتر منتر نئی دہلی میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر مذہبی ملی تنظیموں کے ذریعہ منعقد کئے جانے والے احتجاج کی حمایت کی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کو اپنے حقوق کی بحالی کے لئے سڑکوں پر آنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ ارشد مدنی نے کہا کہ گزشتہ بارہ برسوں سے مسلمان صبر و تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن اب جب وقف املاک کے بارے میں مسلمانوں کے تحفظات اور اعتراضات کو نظر انداز کرتے ہوئے زبردستی غیر آئینی قانون لایا جا رہا ہے تو احتجاج کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچا ہے، خاص طور پر اپنے مذہبی حقوق کے لئے ملک کے ہر شہری کا آئینی حق ہے کہ وہ پُرامن احتجاج کریں۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جب سے یہ وقف ترمیمی بل لایا گیا ہے، ہم نے حکومت کو جمہوری طریقے سے یہ سمجھانے کی پوری کوشش کی ہے کہ وقف مکمل طور پر ایک مذہبی معاملہ ہے۔ وقف املاک وہ عطیات ہیں جو ہمارے بزرگوں نے کمیونٹی کی بھلائی اور فلاح کے لئے دئیے ہیں، اس لئے ہم اس میں کسی قسم کی حکومتی مداخلت برداشت نہیں کر سکتے۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بل کو مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کو بھیجنے کا ڈھونگ رچایا گیا لیکن اپوزیشن جماعتوں کی تجاویز اور سفارشات کو مسترد کر دیا گیا۔ یہاں تک کہ جو چودہ ترامیم کی گئیں ان میں بھی چالاکی سے ایسی شقیں شامل کی گئیں جن سے حکومت کو وقف املاک پر قبضہ کرنے میں آسانی ہو جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 13 فروری 2025ء کو جمعیۃ علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اگر نیا وقف قانون منظور ہوتا ہے تو جمعیۃ علماء ہند کی تمام صوبائی اکائیاں اسے اپنی اپنی ریاستوں کی ہائی کورٹ میں چیلنج کریں گی اور ہم سپریم کورٹ سے بھی رجوع کریں گے۔

مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ ہم کسی ایسے قانون کو قبول نہیں کریں گے جو شریعت کے خلاف ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک مسلمان ہر چیز سے سمجھوتہ کرسکتا ہے لیکن اپنی شریعت سے نہیں، یہ مسلمانوں کے وجود کا نہیں بلکہ ان کے حقوق کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے وقف ترمیمی ایکٹ کے ذریعے موجودہ حکومت مسلمانوں سے وہ حقوق چھیننا چاہتی ہے جو انہیں ملک کے آئین نے دئیے ہیں۔ مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ بلاشبہ فرقہ پرستی اور مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے کی وجہ سے ملک کے حالات انتہائی تشویشناک ہیں لیکن ہمیں مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ مثبت بات یہ ہے کہ تمام تر سازشوں کے باوجود ملک کی اکثریتی آبادی فرقہ واریت کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم زندہ قوم ہیں اور زندہ قومیں حالات کے رحم و کرم پر نہیں رہتیں بلکہ اپنے عمل اور کردار سے حالات کا رخ بدل دیتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ہمارے صبر، ایمان اور جدوجہد کو آزمانے کا ہے۔ مسلمان دنیا سے مٹنے کے لئے نہیں آیا ہے، وہ 1400 سال سے انہیں حالات میں زندہ ہے اور قیامت تک زندہ رہے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند انہوں نے کہا کہ کے خلاف کے لئے ملک کے

پڑھیں:

امام حج بیت المقدس کی آزادی اور اسرائیل کیخلاف بیداری کا پیغام دیں، متحدہ علماء محاذ

جمعہ اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے جید علماء مشائخ نے کہا کہ عالم اسلام کے مرکز حرمین شریفین سے فلسطین و کشمیر سمیت مسلمانوں پر جاری وحشیانہ مظالم کے خلاف اٹھنے والی ہر آواز ظالم و استعماری طاقتوں پر لرزہ طاری کردے گی۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ علماء محاذ پاکستان کے زیر اہتمام 300 سے زائد مساجد میں اجتماعات جمعہ سے خطاب کرتے ہوئے مختلف مکاتب فکر کے جید علماء مشائخ نے اپیل کی ہے کہ امام حج بیت المقدس کی آزادی اور فلسطینیوں پر اسرائیلی وحشیانہ خونی جارحیت و بمباری کے خلاف بیداری کا پیغام دیں، سعودی حکومت ایام حج کے اختتام پر مسلم حکمرانوں کی عالمی فلسطین کانفرنس بلائے اور لاکھوں شہدائے فلسطین کے خون کا حساب لینے اور فلسطینی مسلمانوں کو مزید اسرائیلی وحشیانہ بمباری، انسانیت سوز مظالم سے بچانے کیلئے اسرائیل کے خلاف واضح دوٹوک جرأت مندانہ اقدام کا اعلان کرے۔ علماء نے فلسطین کیلئے ایران و پاکستان کی مستقبل میں مشترکہ موثر جدوجہد اور پاک ایران قیادت کی ملاقاتوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے خوش آئند قرار دیا۔ علماء نے کہا کہ خطبہ حج میں قبلہ اول کی آزادی اور فلسطینی مسلمانوں پر انسانیت سوز وحشیانہ اسرائیلی مظالم کیخلاف آواز بلند کرنا تحریک آزادی القدس کو فتح کی منزل تک پہنچانے میں بنیادی کردار کا حامل ہوگا۔

اجتماعات جمعہ سے مولانا محمد امین انصاری، علامہ عبدالخالق فریدی سلفی، علامہ مرزا یوسف حسین، شیخ الحدیث مولانا سلیم اللہ خان ترک، علامہ سید محمد عقیل انجم قادری، شیخ الحدیث مولانا مفتی محمد داؤد، مولانا منظرالحق تھانوی، علامہ عبدالماجد فاروقی، مفسر قرآن علامہ مفتی روشن دین الرشیدی، علامہ پروفیسر ڈاکٹر سید شمیل احمد قادری حنبلی، مفتی وجیہہ الدین، علامہ مرتضیٰ خان رحمانی سلفی، علامہ ڈاکٹر مفتی عبدالغفور اشرفی، مولانا مفتی عطاء الرحمن قریشی، مولانا مفتی عزیز احمد نوتیزئی، علامہ اظہر فاروقی، مولانا مفتی اسدالحق چترالی، مولانا ڈاکٹر عبدالصمد درخواستی، مفتی شبیر احمد، مفتی اکبر شاہ ہاشمی، علامہ مفتی ضیاء اللہ سیالوی، علامہ حسن شریفی، پروفیسر مولانا کاشف شمسی، مولانا قاری ادیب الحق چترالی، مولانا قاری حافظ محمد ابراہیم چترالی و دیگر نے خطاب کیا۔

متعلقہ مضامین

  • جنوبی ایشیا میں ایسے تنازعات ہیں جو قابو سے باہر ہوسکتے ہیں، جنرل ساحر شمشاد
  • جنگبندی کیلئے حماس کا جواب غیر قابل قبول ہے، اسٹیو ویٹکاف
  • وزیراعظم نے ناراض بلوچوں کی واپسی کے لیے بلوچ عمائدین سے تجاویز مانگ لیں
  • امام حج بیت المقدس کی آزادی اور اسرائیل کیخلاف بیداری کا پیغام دیں، متحدہ علماء محاذ
  • اسٹیبلشمنٹ یا حکومت کی کوئی مجبوری نہیں کہ وہ عمران خان سے بات کریں، فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا
  • ’’اسٹیبلشمنٹ کی کوئی مجبوری نہیں‘‘؛  فیصل چوہدری نے پی ٹی آئی کی اندرونی کمزوریوں کا پول کھول دیا
  • کشمیری تنازعہ کشمیر کے بنیادی فریق ہیں ،انکی خواہشات کے برخلاف کوئی بھی حل پائیدار نہیں ہو گا
  • سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ناقابل قبول؛ بھارت کو ریڈلائن عبور نہیں کرنے دینگے، وزیراعظم
  • اساتذہ قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ، کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا تعلیمی ماہرین سے خطاب
  • پاکستان، ہندوستان کی اجارہ داری کبھی قبول نہیں کریگا ،فیلڈ مارشل سید عاصم منیر