UrduPoint:
2025-04-25@02:57:09 GMT

چینی افراد کو بھی موٹاپے کا مسئلہ درپیش

اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT

چینی افراد کو بھی موٹاپے کا مسئلہ درپیش

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 مارچ 2025ء) چینی حکومت اس وقت ملک میں بڑھتے ہوئے موٹاپے کے مسئلے سے نمٹنے کی خواہاں ہے۔ ایک اعشاریہ چار ملین آبادی والے اس ملک میں کبھی بھوک اور خوراک کا بحران ایک بڑا مسئلہ ہوا کرتا تھا۔ لیکن اب موٹاپا ایک بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔

نیشنل ہیلتھ کمیشن کے وزیر لی ہائیچاؤ نے اتوار کو بیجنگ میں پیپلز کانگریس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ، "کچھ کامریڈز کو اپنے وزن پر قابو پانے میں مشکل ہورہی ہے، وزن زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ دائمی بیماریوں میں بھی مبتلا ہورہے ہیں۔

"

ہائیچاؤ نے کہا کہ اس مسئلے کا حل ڈھونڈنے کے لیے طبی ادارے آنے والے برسوں میں صحت کے بارے میں مزید معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔

(جاری ہے)

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آؤٹ پیشنٹ کونسلنگ سینٹرز بھی قائم کیے جائیں گے۔ ہوٹلوں کو بھی اس بات پر آمادہ کیا جائے گا کہ وہ کمروں میں وزن ناپنے والی مشین رکھیں تاکہ عوام اور کاروباری افراد اپنے وزن پر نظر رکھ سکیں۔

کسی زمانے میں "ہنگر ناٹ اوبیسیٹی" یعنی 'بھوک، موٹاپا نہیں‘ چین کی خصوصیت سمجھی جاتی تھی۔ تاہم اب موٹاپے کے مسئلے سے نمٹنا بیجنگ کے لیے نسبتاﹰ ایک نیا چیلنج ہے۔ چین ایک ایسا ملک ہے جس نے گزشتہ صدی کے وسط میں خوارک کا شدید بحران بھی جھیلا ہے۔

گزشتہ برس ایک پریس ریلیز میں موٹاپے کے مسئلے سے نمبرد آزما ہونے کے لیے ملک کی پہلی کثیر الضابطہ ہدایات کا اعلان کرتے ہوئے حکام نے تسلیم کیا تھا کہ چین نے اتنی بڑی آبادی کی خوارک کی ضروریات پوری کرنے کے لیے سخت جدوجہد کی ہے۔

اس میں کہا گیا کہ 1970 کی دہائی کے آخر میں، اصلاحات اور معیشت بہتر ہونے سے پہلے، بھوک اس ملک کے بنیادی مسائل میں سے ایک تھا۔ لیکن بڑھتی ہوئی خوشحالی نے صورتحال بدل دی ہے۔ لی نے کہا کہ اب ذیابیطس اور قلبی امراض جیسی دائمی بیماریاں چینی آبادی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں اور ان کا طرز زندگی سے گہرا تعلق ہے۔

ہیلتھ کمیشن کی ایک رپورٹ کے مطابق 2020 تک اس ملک میں پچاس فیصد آبادی، جو اس وقت سن بلوغت میں تھی، کا وزن زیادہ تھا تاہم یہ تعداد 2030 میں 65.

3 فیصد تک بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔

ر ب/ م ا (ڈی پی اے)

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے لیے

پڑھیں:

مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی

پاکستان پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمان نے مطالبہ کیا ہے کہ متنازع نہروں کا مسئلہ حل کرنے کے لیے  مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد طلب کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’وزیراعظم کینالز کے معاملے پر آپ سے ملنا چاہتے ہیں‘، رانا ثنااللہ کا ایاز لطیف پلیجو کو ٹیلیفون

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیری رحمان نے کہا کہ متنازعہ نہروں کا معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ہی حل کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم بنیادی حق مانگ رہے ہیں امید ہے سنوائی ہوگی اور پیپلز پارٹی کے مطالبے کو تسلیم کرتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر معاملہ حل کیا جائے گا۔

شیری رحمان نے کہا کہ دریائے سندھ میں متنازعہ نہروں کے معاملے پر پیپلز پارٹی سراپا احتجاج رہی کہ شاید مسئلہ حل ہو جائے لیکن اب بات بہت آگے نکل چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب ملک میں پانی ہی موجود نہیں توہمیں بتایا جائے کہ نئی نہروں کو پانی کہاں سے دیا جائے گا۔

’صدر آصف زرداری نے جوائنٹ سیشن میں تنبیہ کردی تھی‘

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ جوائنٹ سیشن میں موجودہ حکومت کو صدر مملکت آصف زرداری نے تنبیہ کی تھیاور کہا تھا کہ کنالز پر کچھ صوبوں کو تشویش ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ صدر مملکت، پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ہماری پارٹی متنازعہ نہروں کے معاملے کو تواتر سے اٹھا رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مسئلہ شدید ہے اور پانی کی سندھ سمیت ملک بھر میں قلت ہے اور اگر آپ سندھ سے پانی کھینچیں گے تو کیا ہم آواز نہیں اٹھائیں گے۔

مزید پڑھیے: متنازع کینالز منصوبہ: نواز شریف اور شہباز شریف کی پیپلزپارٹی کے تحفظات دور کرنے کی ہدایت

شیری رحمان نے کہا کہ ہم ملک پرست اور پاکستان کھپے والی پارٹی ہیں اور ہمارے صدر نے انتشار کے دور میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا تھا۔

’ارسا کی رپورٹ درست نہیں‘

انہوں نے کہا کہ پی پی پی چیئرمین نے کینال کے معاملے کو زندگی موت کا مسئلہ قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے 3 صوبوں کو پانی کی قلت کی وجہ سے قحط سالی کا سامنا ہے اور 100 سالہ تاریخ میں پہلی بار دریائے سندھ میں پانی کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔

نائب صدر پیپلز پارٹی نے کہا کہ پانی کی قلت ہرشہری اور کام کو متاثر کرتی ہے اور ہمیں اپنے لوگوں کو جواب دینا ہے۔

مزید پڑھیں: کینالز تنازع پر ن لیگ پیپلزپارٹی آمنے سامنے، کیا پی ٹی آئی کا پی پی پی سے اتحاد ہو سکتا ہے؟

انہوں نے کہا کہ بدین، ٹھٹھہ اور سجاول کے کسانوں سے پوچھ لیں وہاں کیا حالات ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر  ہمیں دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا اور سب جانتے ہیں کہ پی پی پی کو مزاحمتی سیاست آتی ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ پنجاب میں کون سا پانی موجود ہے، ارسا کی غلط رپورٹ جمع کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ پانی کی منصفانہ تقسیم بنیادی چیز ہے اور اس کے بغیر مویشی اور کھیت سمیت کچھ نہیں چل سکتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پیپلز پارٹی شیری رحمان متنازع کینال مشترکہ مفادات کونسل

متعلقہ مضامین

  • ںہروں کا مسئلہ حل، دھرنے ختم کیے جائیں، وزیر اعلیٰ سندھ
  • جے این یو طلباء یونین انتخابات کی صدارتی بحث میں پہلگام، وقف قانون اور غزہ کا مسئلہ اٹھایا گیا
  • نہروں کے معاملہ پر عوام میں تشویش، مسئلہ حل کرنے کی کوشش نہیں ہو رہی، شاہد خاقان
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ نہروں کے مسئلے پر ڈرامے کررہی ہیں: فیصل جاوید
  • نہروں کے مسئلے پر بات ہمارے ہاتھ سے نکلی تو ہر قسم کی کال دیں گے ،وزیراعلیٰ سندھ
  • مسئلہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جس سے دو کروڑ انسانوں کا مستقبل وابستہ ہے
  • ہمارا جینا، مرنا سندھ کے پانی اور انہی مسائل سے جڑا ہے، شیری رحمان
  • مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس جلد بلاکر نہروں کا مسئلہ حل کیا جائے، پیپلز پارٹی
  • دیوار سے لگائیں گے تو دما دم مست قلندر ہو گا، شیری رحمان
  • ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق