کراچی: شہری کی فائرنگ سے 2 مبینہ ڈاکو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 9th, March 2025 GMT
فوٹو فائل
کراچی کے علاقے ناظم آباد میٹرک بورڈ آفس کے قریب شہری کی فائرنگ سے 2 مبینہ ڈاکو ہلاک ہوگئے۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) سینٹرل ذیشان صدیقی کا کہنا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ لوٹ مار کے دوران پیش آیا، شہری نے بیان دیا کہ ہلاک افراد اس سے لوٹ مار کر رہے تھے۔
ملزم شاہد اور پہلی بیوی نے دوسری بیوی کے گلے میں پھندا ڈال کر اسے قتل کردیا، جس کے بعد ملزمان فرار ہوگئے۔
ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا ہے کہ شہری نے فائرنگ کرکے دو ڈاکوؤں کو ہلاک کردیا، ہلاک ڈاکوؤں سے اسلحہ ملا ہے، اسلحہ قبضے میں لے لیا گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ہلاک ڈاکوؤں کی لاشیں اسپتال منتقل کردی گئیں، شناخت کا عمل جاری ہے، شہری کی مدعیت میں مقدمہ کا اندراج کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
پشاور: پولیس گیٹ اپ میں ڈکیتی کرنیوالے 4 ڈاکو ہلاک، تین کا تعلق افغانستان سے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور: میراکچھوڑی مہرگل کلے میں پولیس مقابلے کے دوران چار ڈاکو ہلاک ہوگئے۔
اطلاع ملنے پر پولیس کی ایک ٹیم موقع پر پہنچی تو ملزمان نے فائرنگ شروع کردی جس کے جواب میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گینگ کے چاروں اراکین کو مار گرایا۔ واقعے کے بعد علاقے میں سکیورٹی سخت کردی گئی اور مقامی لوگوں میں سناٹے اور تشویش کا ماحول رہا۔
پولیس نے بتایا ہے کہ ہلاک ملزمان طویل عرصے سے وارداتوں میں ملوث تھے اور 2003 سے پولیس کی وردی پہن کر مفرورانہ وارداتیں کرتے رہے۔ تفتیش کاروں کے مطابق یہ گروہ حالیہ دنوں میں متعدد بڑی وارداتوں میں ملوث رہا اور ڈاکٹر کے گھر سے کروڑوں روپے و زیورات لوٹنے کی واردات بھی اسی نیٹ ورک سے منسوب کی گئی ہے۔
ایس ایس پی آپریشنز پشاور مسعود احمد بنگش نے کہا کہ چاروں ہلاک شدگان کی شناخت ہو چکی ہے اور تین ملزمان کا تعلق افغانستان سے ہے۔ پولیس نے کارروائی کے دوران ملزمان کے قبضے سے کلاشنکوف، رائفل، دو پستول اور متعدد موٹر سائیکلیں برآمد کر لی ہیں اور ملزمان کے ساتھیوں اور ممکنہ سہولت کاروں کے خلاف مزید چھاپے اور تحقیقات جاری ہیں۔
پولیس کے مطابق ہلاک ملزمان پشاور، راولپنڈی، نوشہرہ اور دیگر اضلاع میں مطلوب تھے اور واقعے کی تفتیش میں سی سی ٹی وی فوٹیج، فرار کے راستے اور اسلحے کے حصول کے ذرائع کو بطور سنگ بنیاد جانچا جا رہا ہے تاکہ باقی مطلوب افراد تک پہنچا جا سکے اور مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ممکن بنائی جا سکے۔