دہشت گرد حملوں میں ا فغان حکومت کے اعلیٰ حکام ملوث
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
افغان شہری براہ راست ملوث پائے گئے وہاں کا اسلحہ اورسپورٹ بھی زیادہ ہے
دہشت گردی کے واقعات کی وجوہات داخلی علاقائی اورعالمی بھی ہیں، تجزیہ کار
ماہرسیکیورٹی امورسید محمد علی نے کہاکہ ملک میں بڑھتے دہشت گردی کے واقعات کی داخلی وجوہات بھی ہیں، علاقائی بھی ہیں اورعالمی وجوہات بھی ہیں،حالیہ دہشتگردی کی لہرمیں افغان شہری نہ صرف براہ راست ملوث پائے گئے ہیں بلکہ وہاں کا اسلحہ اورسپورٹ بھی کافی زیادہ ہے ،دہشت گردی کے زیادہ ترحملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی بلکہ ان دہشت گردوں کی وہاں پرٹریننگ بھی ہوئی، لگتاہے افغان حکومت کے اعلی حکام بھی ان حملوں میں ملوث ہیں۔ماہرسیکیورٹی امورسید محمد علی نے کہاکہ ملک میں بڑھتے دہشت گردی کے واقعات کی داخلی وجوہات بھی ہیں، علاقائی بھی ہیں اورعالمی وجوہات بھی ہیں،حالیہ دہشتگردی کی لہرمیں افغان شہری نہ صرف براہ راست ملوث پائے گئے ہیں بلکہ وہاں کا اسلحہ اورسپورٹ بھی کافی زیادہ ہے ،دہشت گردی کے زیادہ ترحملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی بلکہ ان دہشت گردوں کی وہاں پرٹریننگ بھی ہوئی، لگتاہے افغان حکومت کے اعلی حکام بھی ان حملوں میں ملوث ہیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
یمن کیجانب سے ہمارے قیمتی اثاثوں پر حملے جاری ہیں، واشنگٹن کی دہائی
ملکی و عرب میڈیا کیساتھ گفتگو میں اعلی امریکی حکام نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن پر 40 دن کے جارحانہ حملوں کے باوجود بھی یمنی مسلح افواج کیجانب سے ہمارے خلاف مزاحمتی کارروائیاں جاری ہیں!! اسلام ٹائمز۔ ایک ایسے وقت میں کہ جب یمنی مسلح افواج نے غاصب و سفاک صیہونی رژیم اور امریکہ کے جنگی بحری جہازوں کے خلاف اپنی مزاحمتی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، واشنگٹن نے اعتراف کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ یمن کے خلاف اس کے جارحانہ حملے "بے سود" ہیں۔ تفصیلات کے مطابق 2 اعلی امریکی حکام نے فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ یمن میں 40 دن سے جاری وسیع امریکی بمباری کے باوجود بھی، یمن کی جانب سے امریکہ کے قیمتی اثاثوں پر تابڑ توڑ حملوں کا سلسلہ جاری ہے!
ادھر عرب چینل الجزیرہ نے بھی پینٹاگون کے اعلی حکام سے نقل کیا ہے کہ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے تمام حملے؛ حوثیوں کی کمانڈ سائٹس، ہتھیاروں کی تیاری کے مراکز اور جدید ہتھیاروں کے ڈپوؤں کے خلاف جاری ہیں!! رپورٹ کے مطابق، یمن کے خلاف جاری جارح امریکی فوج کے دہشتگردانہ حملوں میں عام شہری افراد و انفراسٹرکچر کو ہدف بنائے جانے سے متعلق دستاویزی شواہد کے بارہا منظر عام پر آ جانے کے حوالے سے امریکی وزارت دفاع کے اعلی حکام کا کہنا تھا کہ ہم یمن میں ہونے والی اپنی بمباریوں کے نتیجے میں عام شہریوں کی وسیع ہلاکتوں کی اطلاعات سے آگاہ ہیں!! مذکورہ اعلی امریکی اہلکاروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گفتگو کرتے ہوئے دعوی کیا کہ ہم شہری ہلاکتوں کے دعووں کو "سنجیدگی" سے لیتے ہیں اور ان رپورٹس پر تحقیقات کا ایک "باقاعدہ طریقۂ کار" رکھتے ہیں!!