کراچی، لی مارکیٹ، لکڑی کے گودام میں لگی آتشزدگی پر قابو پا لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد میں لیاری کے علاقے لی مارکیٹ میں واقع ایک لکڑی کے گودام میں آتشزدگی کے واقعے پر فائر بریگیڈ کی ٹیم نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے آگ پر قابو پا لیا۔
فائر بریگیڈ کی چار گاڑیوں اور ایک باؤزر کی مدد سے آگ بجھائی گئی، تاہم فائر بریگیڈ ترجمان کے مطابق آگ لگنے کی وجہ کا تاحال پتا نہیں چل سکا۔
ترجمان کے مطابق آتشزدگی کے نتیجے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا، اور کولنگ کا عمل جاری ہے۔
آگ بجھانے کی کارروائی کے دوران فائر بریگیڈ نے واٹر کارپوریشن سے بھی مدد طلب کی، جس کے بعد ایم ڈی واٹر کارپوریشن نے نیپا پلانٹ ہائیڈرنٹ پر ایمرجنسی نافذ کر کے جائے وقوعہ کی جانب واٹر ٹینکرز روانہ کر دیے۔
واٹر کارپوریشن کے ترجمان نے کہا کہ انچارج ہائیڈرنٹس سیل فائر بریگیڈ اور ریسکیو ٹیموں کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، اور ان کے آپریشن کی نگرانی خود ایم ڈی کر رہے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ فائر بریگیڈ کو بلا تعطل پانی کی فراہمی جاری ہے اور آتشزدگی پر قابو پانے تک واٹر ٹینکرز فراہم کیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فائر بریگیڈ
پڑھیں:
پٹاخوں کے گودام میں دھماکا‘ہوم سیکرٹری ‘مالکان سے جواب طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سینئر سول جج جنوبی/ سٹی کورٹ میںایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے گودام میں دھماکے سے متعلق سماعت عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا۔ حادثے میں جاں بحق میڈیکل لیب کے مالک کی بیوی کی جانب سے گودام مالکان کے خلاف ہرجانے کا دعویٰ کی سماعت کراچی کی مقامی عالت مین ہوئی جہاں عدالت نے ہوم سیکرٹری سندھ اور گودام مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عدالت نے ہوم سیکرٹری اور مالکان سے جواب طلب کرلیا، متوفی کی بیوہ عظمیٰ شہزاد نے سندھ حکومت اور فیکٹری مالکان سے 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ہرجانہ مانگا ہے کے وکیل عثمان فاروق ایڈووکیٹ کاکہنا تھا کہ فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت کے خلاف جان لیوا حادثات ایکٹ کے تحت دعویٰ دائر کیا گیا، 21 اگست کو ایم اے جناح روڈ پر پٹاخوں کے غیر قانونی گودام میں دھماکہ ہوا، دھماکے کے نتیجے میں درخواست گزار کے شوہر شہزاد علی جاں بحق ہوگئے، فیکٹری اور گودام مالکان کی غفلت کے باعث درخواست گزار کے شوہر جاں بحق ہوئے، متوفی شہزاد علی کی گودام کے قریب میڈیکل مارکیٹ میں میڈیکل لیب تھی، دھماکے کے مقدمے کے اندراج کے باوجود تاحال فیکٹری منتقل نہیں گئی ہے، حادثے کے ذمہ دار فیکٹری مالکان اور سندھ حکومت ہے، حادثے کے ذمہ داران ہرجانے کی مد میں 6 کروڑ 45 لاکھ روپے ادا کریں۔