افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے مذموم مقصد کے تحت دس لاکھ فورسز اہلکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات کر رکھے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر و گلگت بلتستان ڈاکٹر مشتاق خان نے کہا ہے کہ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت کے ناجائز قبضے کے خلاف برسر پیکار ہیں اور وہ اپنی جدوجہد سے دستبردار ہونے کیلئے ہرگز تیار نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈاکٹر مشتاق خان نے ان خیالات کا اظہار کشمیری صحافیوں کے اعزاز میں جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے زیراہتمام افطار پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ایک طرف غزہ میں حماس نے بے سرو سامانی کے باوجود صہیونی سامراج کے خلاف اپنی قوت کا لوہا منوایا ہے، وہیں کشمیری عوام برہمن سامراج کے خلاف جدوجہد میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے کے مذموم مقصد کے تحت دس لاکھ فورسز اہلکار مقبوضہ جموں و کشمیر میں تعینات کر رکھے ہیں لیکن غیور کشمیری قابض اہلکاروں کے تمام تر جبر کے باوجود اپنی مزاحمتی تحریک عزم و ہمت سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے 05 اگست 2019ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت غیر قانونی طور پر ختم کی اور وہ علاقے میں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے ایک مذموم ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ بھارتی اقدامات ناقابل قبول ہیں اور وہ کشمیر پر اپنے جھوٹے اور غیر حقیقت پسندانہ بیانیے کے ذریعے عالمی برادری کو ہرگز گمراہ نہیں کر سکتا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: ڈاکٹر مشتاق نے کہا کہ

پڑھیں:

بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس

سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ آج جب دنیا بھر میں صحافیوں کے خلاف جرائم کے خاتمے کا عالمی دن منایا جا رہا ہے، بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کشمیری صحافیوں کو مسلسل مظالم کا نشانہ بنا رہی ہے۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بی جے پی کی ہندوتوا حکومت کے دور میں کشمیری صحافیوں پر ظلم و ستم میں مزید اضافہ ہوا ہے اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ آزاد صحافیوں کی آوازوں کو خاموش کرانے اور آزادی صحافت کو دبانے کے لیے وحشیانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019ء کے بعد مقبوضہ علاقے میں بھارتی ایجنسیاں صحافیوں کو سچ بولنے پر گرفتار اور ہراساں کر رہی ہیں اور انہیں بار بار طلبی، چھاپوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو محض اپنا کام کرنے پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون اور پبلک سیفٹی ایکٹ جیسے کالے قوانین کے تحت دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ان کے خلاف مقدمات درج کئے جا رہے ہیں اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں میڈیا کو ہندوتوا کے بیانیے کو آگے بڑھانے کے لیے شدید دبائو کا سامنا ہے جبکہ بھارت کا گودی میڈیا بی جے پی کے فرقہ وارانہ اور کشمیر دشمن ایجنڈے کا پرچار جاری رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے انسانی حقوق اور میڈیا کی بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ آزادی صحافت پر بھارت کی منظم پابندیوں اور کشمیری صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنائے جانے کا سنجیدہ نوٹس لیں۔ بیان میں کہا گیا کہ دنیا کو مقبوضہ جموں و کشمیر میںسچ پر حملوں اور صحافت کو جرم بنانے پر بی جے پی حکومت کا محاسبہ کرنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • الریاض میں مشتاق بلوچ کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ
  • بی جے پی حکومت کشمیری صحافیوں کو خاموش کرانے کے لیے ظالمانہ ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے، حریت کانفرنس
  • پاکستان سرحد پار دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن اقدامات جاری رکھے گا: وزیر دفاع خواجہ آصف
  • مقبوضہ وادی میں اسلامی لٹریچر نشانہ
  • بھارت میں مسلمانوں سمیت اقلیتوں پر مظالم جاری ہیں، مقبوضہ کشمیر کی آزادی وقت کی ضرورت ہے، صدر مملکت
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ وادی میں جماعت اسلامی پر پابندی
  • حریت کانفرنس کی طرف سے دو کشمیری ملازمین کی جبری برطرفی کی شدید مذمت
  • جموں و کشمیر قانون سازیہ اجلاس کے آخری روز "جی ایس ٹی" ترمیمی بل کو مںظوری دی گئی