ملک میں نیگلیریا وائرس نے 36 سالہ خاتون کی جان لے لی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
کراچی میں نیگلیریا فولیری سے 36 سالہ خاتون انتقال کر گئیں۔
ملک میں رواں سال نیگلیریا کا پہلا کیس رپورٹ ہوا، دماغ خور جرثومہ ایک اور زندگی نگل گیا گلشن اقبال کی رہائشی 36 سالہ خاتون جابحق ہو گئیں۔19 فروری کو مریضہ کو علامات کی بنا پر اسپتال میں داخل کروایا گیا، 24 فروری کو مریض میں نیگلیریا کی تصدیق ہوئی۔
مریضہ گھر کا پانی استعمال کرتی تھیں، گھر کے پانی سے ہی وضو کرتی تھیں، نیگلیرا صاف پانی میں کلورین کی مطلوبہ مقدار نہ ہونے سے نشونما پاتا ہے۔نیگلیریا سے بچاؤ کا واحد حل پانی کے ٹینکس میں کلورین کی مطلوبہ مقدارشامل کرنا ہے۔ نیگلیریا ایک لاعلاج مرض ہے۔نیگلیریا جرثومہ بزریعہ ناک اور منہ انسانی دماغ میں داخل ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
بابوسر ٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی
ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بابوسرٹاپ پر سیلاب میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے تین سالہ بیٹے کی لاش دو دن کے بعد مل گئی۔ ملک میں شدید بارشوں اور بالائی علاقوں میں طوفانی سیلابی ریلوں سے ناقابل تلافی نقصان ہوئے ہیں۔ اسی دوران چلاس کے قریب بابوسر ٹاپ پر آنے والے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بچے عبد الہادی کی لاش 2 دن بعد تلاش کر لی گئی۔ ننھا عبد الہادی، جو اپنی والدہ ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے ہمراہ پکنک پر گیا تھا، قیامت خیز حادثے کے بعد لاپتا ہو گیا تھا۔ میڈیا ذرائع کے مطابق مقامی افراد نے گزشتہ شام سات بجے کے قریب بابوسر کے علاقے ڈاسر میں بچے کی لاش کو نالے میں دیکھا اور فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع دی۔
جس پر گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے موقع پر پہنچ کر لاش کو نالے سے نکالا اور چلاس کے اسپتال منتقل کیا۔ یاد رہے کہ چند روز قبل لودھراں سے تعلق رکھنے والا ایک خاندان اسکردو سے واپسی کے سفر پر تھا جب وہ بابوسر ٹاپ کے مقام پر اچانک آنے والے سیلابی ریلے کی زد میں آ گیا۔ حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام موقع پر جاں بحق ہو گئے تھے جب کہ ڈاکٹر مشعال کا کمسن بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا جس کی تلاش کا عمل جاری تھا۔