UrduPoint:
2025-04-25@02:20:10 GMT

دہلی کے پاکستان ہاؤس میں سِمٹی تاریخ

اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT

دہلی کے پاکستان ہاؤس میں سِمٹی تاریخ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 10 مارچ 2025ء) انڈیا گیٹ سے سپریم کورٹ کی طرف تلک مارگ پر گزرتے ہوئے جب بھی میں ایک مخصوص عمارت کے صحن میں پاکستانی پرچم لہراتا دیکھتی، حیرانی ہوتی۔ یہ عجیب تھا کہ پاکستانی سفارت خانہ تو چانکیہ پوری کے ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع ہے، مگر دہلی کے قلب میں، ایک مکان پر پاکستانی پرچم کیوں؟ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ پاکستان کے سفیر یا ہائی کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ ہے۔

حال ہی میں پاکستانی مشن نے اس تاریخی عمارت کے دروازے میڈیا اور دیگر افراد کے لیے کھول دیے، اور مجھے بھی وہاں جانے کا موقع ملا۔ پتا چلا کہ یہ محض ایک رہائش گاہ نہیں، بلکہ متحدہ ہندوستان کی ایک تاریخ اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ عام طور پر پاکستانی مشن کی تقریبات سفارت خانے کے وسیع و عریض لان میں منعقد ہوتی ہیں، لیکن اس بار میڈیا اور معزز شخصیات کو پاکستانی سفیر کے نجی گھر میں مدعو کیا گیا تھا۔

(جاری ہے)

اس دعوت میں پاکستانی کھانوں اور ثقافتی ورثے کا خصوصی اہتمام کیا گیا تھا۔

یہ دو منزلہ عمارت پاکستان کے پہلے وزیرِاعظم لیاقت علی خان کی رہائش گاہ تھی، جو انہوں نے اپنی اہلیہ گل رعنا کے نام پر خریدی تھی۔ اگرچہ اس عمارت کے باہر "پاکستان ہاؤس" کی تختی لگی ہے، مگر اب بھی اسے گل رعنا کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ اس بنگلے کی ساخت، سرسبز لان اور اندرونی حصے کو اسی حالت میں رکھا گیا ہے جیسے لیاقت علی خان اور گل رعنا اسے چھوڑ کر گئے تھے۔

دیواروں پر آج بھی ان کے اہلِ خانہ کی خوشگوار یادیں تصاویر کی صورت میں ثبت ہیں۔

یہ بنگلہ برصغیر کی تقسیم کے ہنگامہ خیز سالوں کا خاموش گواہ ہے۔ یہی وہ جگہ ہے جہاں لیاقت علی خان نے متحدہ ہندوستان میں جواہر لال نہرو کی عبوری حکومت میں بطور وزیر خزانہ پہلا بجٹ پیش کیا تھا۔ 1947 کے پُرتشدد فسادات کے دوران یہ گھر مسلمانوں کے لیے پناہ گاہ بن گیا تھا، جن کے گھر نذرِ آتش کر دیے گئے یا جو جان کے خوف سے بے سروسامانی کی حالت میں نکلے تھے۔

کئی مہینوں تک یہ عمارت دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے دفتر کے طور پر بھی استعمال ہوتی رہی۔ بعد ازاں، 1960 کی دہائی میں پاکستانی سفارت خانہ چانکیہ پوری منتقل ہونے کے بعد اسے ہائی کمشنر کی سرکاری رہائش گاہ بنا دیا گیا۔

لیاقت علی خان نے بطور وزیر خزانہ سرکاری رہائش گاہ اختیار کرنے کے بجائے اسی گھر میں رہنے کو ترجیح دی۔ کہا جاتا ہے کہ ان کے ساتھی محمد علی بوگرا اکثر یہاں آتے اور گھنٹوں ان کے ساتھ بجٹ کی تیاری میں مصروف رہتے۔

بانیِ پاکستان، محمد علی جناح بھی یہاں باقاعدگی سے تشریف لاتے تھے۔

جب تقسیم کا اعلان ہوا اور فرقہ وارانہ فسادات بھڑک اٹھے، تو ہزاروں بےگھر مسلمان یہاں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے۔ سابق بھارتی سفارت کار سجاد حیدر، جو بعد میں پاکستان میں سفارتی خدمات انجام دینے چلے گئے، اپنی کتاب فارن پالیسی آف پاکستان: ریفلیکشنز آف این ایمبیسیڈر میں لکھتے ہیں کہ ایک وقت ایسا بھی آیا جب اس بنگلے میں دس ہزار سے زائد افراد نے پناہ لی۔

یہاں تک کہ اس دوران کم از کم بیس بچوں کی پیدائش بھی ہوئی۔ کبھی ایک نجی رہائش گاہ رہنے والا یہ مکان، مہاجر کیمپ میں بدل گیا۔ لان میں مردوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے تھے، جبکہ خواتین اور بچوں کے لیے اندرون عمارت اور چھت مخصوص کی گئی تھی۔ نوجوان اس کے چاروں طرف پہرہ دیتے تھے تاکہ فسادی عناصر عمارت پر حملہ نہ کر سکیں۔

مورخین کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ کی سرگرمیوں میں تیزی آنے کے بعد لیاقت علی خان اور جناح نے دہلی میں رہائش کے لیے مکانات خریدے۔

لیاقت علی خان نے یہ مکان 8 ہارڈنگ لین (موجودہ تلک مارگ) پر خریدا، جبکہ جناح نے 10 اورنگزیب روڈ پر سکونت اختیار کی۔ جناح کی ایک بڑی کوٹھی ممبئی میں بھی تھی، جبکہ لیاقت علی خان کی وسیع جائیدادیں اتر پردیش کے مظفر نگر میں تھیں۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ لیاقت علی خان کی اہلیہ، گل رعنا، جو شادی سے پہلے مسیحی تھیں اور بعد میں اسلام قبول کر کے ان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہوئیں، نے پناہ گزینوں کے لیے اس گھر کے دروازے کھولنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

دہلی یونیورسٹی کے اندر پرستھ کالج میں انگریزی کی پروفیسر گل رعنا، خواتین کی تعلیم کی وکالت کرنے کے ساتھ ساتھ چاندنی چوک اور کشمیری گیٹ میں شراب کی دکانوں کے خلاف احتجاجی مظاہروں میں بھی پیش پیش رہیں۔

تقسیم کے بعد جب وہ پاکستان منتقل ہوئیں، تو انہوں نے اپنے کالج سے دو ماہ کی چھٹی کے لیے درخواست دی تھی، کیونکہ انہیں امید تھی کہ وہ دہلی واپس آ سکیں گی۔

انہوں نے اپنی پرنسپل، ڈاکٹر وینا داس، کو خط لکھا کہ وہ ستمبر کے آخر تک تدریس میں واپس آجائیں گی۔ مگر یہ واپسی کبھی ممکن نہ ہو سکی۔

وقت کا ستم دیکھیں کہ جناح کا ممبئی والا گھر اب زبوں حالی کا شکار ہے اور قانونی تنازعات میں الجھا ہوا ہے، مگر لیاقت علی خان کی دہلی کی رہائش گاہ آج بھی محفوظ اور شاداب ہے۔ جناح نے دہلی چھوڑنے سے پہلے اپنا مکان بھارتی تاجر رام کرشن ڈالمیا کو ڈھائی لاکھ بھارتی روپوں میں فروخت کر دیا تھا، جو بعد میں ہالینڈ کے سفارت خانے کو فروخت کر دیا گیا۔

آج بھی دہلی میں وہ جائیداد "جناح ہاؤس" کے نام سے معروف ہے۔

مورخین کا قیاس ہے کہ جناح کے پاس وقت اور خریدار دونوں موجود تھے، اس لیے وہ اپنی جائیداد فروخت کر سکے، جبکہ لیاقت علی خان کے پاس نہ تو اتنا وقت تھا، نہ ہی فوری خریدار۔ یا شاید ان کے خاندان کو دہلی واپسی کی امید تھی۔

آج، دہلی کی ہنگامہ خیز زندگی کے بیچ یہ تاریخی "پاکستان ہاؤس" جنوبی ایشیا کی تاریخ کا ایک زندہ باب بن کر کھڑا ہے۔

اس شام، جب میں اس مکان کے سرسبز لان میں کھڑی تھی، مجھے یوں محسوس ہوا جیسے لیاقت علی خان کی پاٹ دار آواز کسی بھی لمحے گونجنے والی ہو، اور گل رعنا مہمانوں کے استقبال کے لیے کھڑی ہوں۔ مہمانوں کی ضیافت کے لیے بریانی، چپلی کباب اور کڑاہی کا اہتمام تھا، جبکہ کوک اسٹوڈیو کی مدھر دھنیں فضا میں ایک دلکش سماں باندھ رہی تھیں۔ میرے سمیت کئی مہمانوں کے لیے یہ لمحہ برصغیر کے مشترکہ ورثے کی جیتی جاگتی علامت تھا۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لیاقت علی خان کی میں پاکستانی میں پاکستان رہائش گاہ گل رعنا کے لیے

پڑھیں:

روح افزا سے شربت جہاد؛ دہلی ہائیکورٹ نے یوگا گورو کا تبصرہ ناقابل دفاع قرار دے دیا

نیو دہلی:

دہلی ہائی کورٹ نے روح افزا کے خلاف بھارتی یوگا گورو رام دیو کے 'شربت جہاد' والے تبصرے کو "ناقابل دفاع" قرار دے دیا۔

منگل کو دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس امیت بنسل نے کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ "یہ بیان عدالت کے ضمیر کیلئے ایک جھٹکا اور ناقابل دفاع ہے۔"

اس مہینے کے شروع میں رام دیو نے پتن جلی کے گلاب کے شربت کی تشہیر کے لئے ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "ایک کمپنی جو شربت بیچ کر پیسہ کماتی ہے وہ مساجد اور مدارس کی تعمیر کرتی ہے لیکن اگر آپ پتن جلی کا شربت پیتے ہیں تو ہم گوروکول اور پتن جلی یونیورسٹی بنائیں گے۔"

واضح رہے کہ شربت روح افزا ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے پاکستان اور بھارت میں انتہائی مقبول مشروب ہے جبکہ یوگا گرو رام دیو کی کمپنی ’پتنجلی‘ شربتِ گلاب بناتی ہے۔

پتنجلی کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ویڈیو کے ساتھ یہ تحریر بھی ہے کہ ’شربت جہاد کے نام پر بیچے جا رہے ٹوائلٹ کلینر اور کولڈ ڈرنک کے زہر سے اپنے خاندان اور بچوں کو بچائیں۔ صرف پتنجلی کا شربت اور جوس ہی گھر میں لائیں۔‘

ان کے اس بیان کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا جس کے بعد رام دیو نے کہا کہ انہوں نے کسی برانڈ کا نام نہیں لیا تاہم روح افزا بنانے والی کمپنی ہمدرد نے رام دیو کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کی جس میں ویڈیو کو سوشل میڈیا سے ہٹانے کی استدعا کی گئی۔ 

ہمدرد کی جانب سے سینئر وکیل مکول روہاتگی نے کہا کہ یہ ایک چونکا دینے والا معاملہ ہے جو نہ صرف روح افزا کی مصنوعات کی توہین ہے بلکہ ایک "فرقہ وارانہ تقسیم" کا باعث بھی بن رہا ہے۔ روہاتگی نے رام دیو کی باتوں کو نفرت انگیز تقریر کے مترادف قرار دیا۔

پٹن جلی کے بارے میں روہاتگی نے کہا کہ یہ ایک معروف برانڈ ہے جو اپنی مصنوعات کو کسی اور برانڈ کو نیچا دکھا کر بیچ سکتا ہے۔ 

دلچسپ بات یہ ہے کہ روہاتگی نے پتن جلی کے بانیوں کی سابقہ کیس میں بھی نمائندگی کی تھی جب کورونا کے دوران پتن جلی نے کورونا کو ٹھیک کرنے والی دوا کا دعویٰ کیا تھا جس پر بھارتی طبی انجمن نے اعتراض کیا تھا۔

آج دہلی ہائی کورٹ میں رام دیو کے لیے پراکسی وکیل نے درخواست کی کہ وہ مرکزی وکیل کی غیر موجودگی کی وجہ سے کیس کا التوا چاہیں گے، جس پر جسٹس بنسل نے کہا کہ مرکزی وکیل کو دوپہر تک پیش ہونا چاہیے، ورنہ "بہت مضبوط حکم" جاری کیا جائے گا۔

بعد میں رام دیو کے وکیل راجیو نایر عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ رام دیو ہمدرد کے خلاف اشتہارات واپس لے رہے ہیں۔ 

عدالت نے حکم دیا کہ رام دیو ایک حلف نامہ داخل کریں جس میں کہا جائے کہ وہ ہمدرد کی مصنوعات سے متعلق کوئی بھی بیان، اشتہار یا سوشل میڈیا پوسٹ نہیں کریں گے جس سے ہمدرد کو نقصان پہنچے۔

عدالت نے رام دیو کو ایک ہفتے کے اندر حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا اور معاملے کو یکم مئی کے لیے مقرر کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • متنازع نہروں کے معاملے پر پی پی کا وفد بات چیت کیلیے وزیراعظم ہاؤس پہنچ گیا
  • قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس کچھ دیر بعد ہوگا، بھارتی اقدامات کا بھرپور جواب دیا جائے گا
  • بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن بند کرنے کا اعلان
  • وزیراعلیٰ بلوچستان کی عمرانی ہاؤس آمد ، سردار غلام رسول عمرانی کے چچا کے انتقال پر تعزیت و فاتحہ خوانی کی
  • اسٹیبلشمنٹ فیڈریشن کو ون یونٹ نظام نہ بنائے: لیاقت بلوچ
  • تحریکِ انصاف کا اندرونی انتشار اسٹیبلشمنٹ کی طاقت بن گیا، جماعت اسلامی
  • حج کی سعادت کا خواب! خواہشمند پاکستانیوں کی زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی
  • روح افزا سے شربت جہاد؛ دہلی ہائیکورٹ نے یوگا گورو کا تبصرہ ناقابل دفاع قرار دے دیا
  • پیپلز پارٹی اور ن لیگ کا مذاکرات کا فیصلہ نورا کشتی ہے، لیاقت بلوچ