Express News:
2025-11-03@07:28:48 GMT

پاکستان کرکٹ

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

عبدالحفیظ کاردار پاکستانی کرکٹ کے معمار تھے۔ انھوں نے اپنی اہلیت اور محنت سے پاکستانی کرکٹ کو دنیا میں متعارف کرایا۔ وہ بذاتِ خود بھی ایک عظیم آل راؤنڈر تھے۔ ان کی کپتانی میں پاکستانی کرکٹ نے بہت جلد اپنا مقام پیدا کیا۔ دیگر خوبیوں کے علاوہ وہ بہت بڑے منتظم بھی تھے۔ ان کا ایک رعب اور دبدبہ بھی تھا۔ کسی کھلاڑی کی مجال نہ تھی کہ وہ نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرے۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کو منظم کرنے اور ٹیلنٹ کو تلاش کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہیں تھا۔ خان محمد، امتیاز احمد، حنیف محمد اور فضل محمود نامور کرکٹرز انھی کی کاوشوں کا ثمر تھے۔

ایم سی سی کے خلاف اپنی تاریخی پرفارمنس سے فضل محمود نے پاکستانی ٹیم کو دنیائے کرکٹ میں جو شہرت بخشی، اسے کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ اپنی بے مثل باؤلنگ سے انھوں نے ایم سی سی کی ٹیم کو شکستِ فاش دلانے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ جب کوئی باؤلر کھلاڑیوں کو آؤٹ کردیتا تھا تو اسے باؤلڈ کہا جاتا تھا لیکن اگر کھلاڑی فضل محمود کے ہاتھوں آؤٹ ہوجاتا تھا تو اسے’’ فضلڈ‘‘کہا جاتا تھا۔ یہ اعزاز دنیا کے کسی بھی باؤلر کو حاصل نہیں ہوا۔ کاردار کی کپتانی میں پاکستانی کرکٹ نے بہت کم عرصہ میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ 1992 میں غیرمعمولی پرفارمنس کے نتیجے میں ٹیم کے کپتان کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ اس کے بعد اور بھی کپتان آئے جنھوں نے پاکستان کا نام روشن کیا لیکن اس حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ دنیائے کرکٹ میں جو مقام اس کپتان نے حاصل کیا اس نے انھیں وزیرِ اعظم کے منصب تک پہنچا دیا۔

نہایت افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ پاکستان کرکٹ کا زوال مسلسل جاری ہے اور وہ اپنے نکتہ عروج سے گرکر دنیا کی کمزور ترین ٹیم ہوگئی ہے۔ یہ سانحہ ایک دکھ بھری طویل داستان ہے۔ پے در پے ہونے والی شکستوں نے ہماری ٹیم پیچھے رہ گئی ہے جس کے اسباب میں کھلاڑیوں کا میرٹ پر انتخاب نہ ہونا سرِفہرست ہے۔

سیاست جس نے وطنِ عزیز کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے جس کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا، پاکستانی کرکٹ کا بیڑا غرق کردیا ہے۔ ایک خیال یہ بھی ہے کہ کرکٹ کے کھیل سے نابلد چیئرمینوں کا تقرر بھی پاکستان کرکٹ کے زوال کا ایک بڑا سبب ہے۔ ہمیں اس وقت ایئر مارشل نور خان یاد آرہے ہیں جو بذاتِ خود کوئی کھلاڑی نہیں تھے لیکن ان کے سنہری دور میں مختلف کھیلوں بشمول کرکٹ کے علاوہ دیگر کھیلوں میں مثلاً ہاکی اور اسکواش میں پاکستان نے کامیابی کے جھنڈے گاڑ دیے تھے۔

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ کھیلوں کے فروغ کے لیے سربراہ کا کھلاڑی ہونا کوئی معنی نہیں رکھتا بلکہ لازمی بات یہ ہے کہ وہ شخص غیر معمولی انتظامی صلاحیت اور ذاتی پسند ناپسند کے بجائے میرٹ کی بنیاد پر انتخاب کرنے کا حامل ہو۔ ایئر مارشل نور خان کا یہ کارنامہ ان کی شاندار کامیابی کا سبب تھا۔

اب آئیے پی سی بی کے ان چیئرمینوں کی طرف جن کا کرکٹ سے براہِ راست کوئی تعلق اور واسطہ نہیں تھا۔ اس سلسلے میں نجم سیٹھی کا ذکر نہ کرنا سراسر زیادتی اور ناسپاسی ہوگی۔ موصوف نے جس وقت پی سی بی کی چیئرمین شپ سنبھالی تو اس وقت بھی کچھ ناقدوں کو اس کا اندازہ نہیں تھا کہ ان کی کارکردگی کیا ہوگی لیکن جو کچھ ہوا وہ عیاں ہے۔ایئر مارشل نور خان کی طرح انھوں نے بھی یہ ثابت کردیا کہ ضروری نہیں کہ پی سی بی کا چیئرمین کوئی کرکٹر ہی ہو۔ نجم سیٹھی کو اپنی صلاحیتوں پر اعتماد تھا اور وہ پاکستان کرکٹ کے انتظامی امور میں کسی کو خاطر میں نہیں لائے اور اپنے فرائضِ منصبی کو بہ حسن و خوبی سرانجام دیا۔

 بابر اعظم نے ٹیم میں شامل ہونے کے بعد بحیثیت اوپننگ بیٹر ٹیم کی تنِ مردہ میں روح پھونک دی اور کپتان کی حیثیت سے بہت کم وقت میں عالمگیر شہرت حاصل کر لی۔ بابر اعظم اور وکٹ کیپر بیٹسمین محمد رضوان کی جوڑی نے اپنی غیر معمولی کامیابی سے اوپننگ بیٹروں کی کمی کا مسئلہ حل کردیا لیکن بابر اعظم کے آؤٹ آف فارم ہونے کی وجہ سے یہ تسلسل ٹوٹ گیا۔ شائقینِ کرکٹ کو یہ تشویش لاحق ہے کہ پاکستان کرکٹ کی بحالی کس طرح کی جائے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستانی کرکٹ پاکستان کرکٹ کرکٹ کے

پڑھیں:

پاکستانی خلا باز جلد چینی اسپیس اسٹیشن پر جائیں گے

بیجنگ(ڈیلی پاکستان آن لائن)چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ پاکستان کے خلا بازوں کو اپنے خلائی اسٹیشن کے مشنز کے تحت ایک مختصر مدت کے مشن پر خلا میں بھیجے گا۔چینی خبر رساں ادارے شِنہوا کے مطابق، یہ فیصلہ چین کے انسان بردار خلائی پروگرام (CMSA) کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں کیا۔

ترجمان کے مطابق، پاکستانی خلا باز چینی خلا بازوں کے ساتھ تربیت حاصل کریں گے اور مشن کے دوران سائنسی تجربات اور آپریشنل سرگرمیوں میں حصہ لیں گے۔ چینی جریدے گلوبل ٹائمز نے رپورٹ کیا کہ پاکستانی خلا باز عملے کے ساتھ معمول کے فرائض بھی انجام دیں گے۔یہ اعلان رواں سال مارچ میں سپارکو اور چین کی CMSA کے درمیان ہونے والے تعاون کے معاہدے کے بعد سامنے آیا ہے، جس کے تحت پاکستان کے پہلے انسان بردار مشن کو چین کے خلائی اسٹیشن کے ذریعے بھیجنے پر اتفاق ہوا تھا۔وزیراعظم شہباز شریف نے اس موقع پر کہا تھا کہ یہ معاہدہ چین کی جانب سے ایک قابلِ قدر اقدام ہے جو دونوں ممالک کے درمیان خلائی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تعاون کو مزید مضبوط کرے گا۔

پاک افغان مذاکرات میں آئندہ 5 روز اہم ہیں،معاملات سیاسی ہو یا عسکری، مذاکرات کی میز پر بیٹھ جاناہی 50فیصد کامیابی ہے،سلمان غنی

یاد رہے کہ 19 اکتوبر کو پاکستان کی خلائی ایجنسی سپارکو نے چین کے لانچ سینٹر سے پاکستان کا پہلا ہائپر اسپیکٹرل سیٹلائٹ (HS-1) کامیابی سے خلا میں بھیجا تھا، جسے پاکستان کے خلائی پروگرام میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا گیا۔یہ سیٹلائٹ جدید ہائپر اسپیکٹرل امیجنگ ٹیکنالوجی سے لیس ہے، جو زمین اور فضا کے باریک ترین رنگی بینڈز کا تجزیہ کر کے ماحولیاتی، زراعتی اور سائنسی تحقیق میں مدد فراہم کرے گا۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • فیصل آباد میں 17 سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی، پاکستان اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں پہنچ گئیں
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • پاک افغان تعلقات عمران خان دور میں اچھے تھے، ذبیح اللہ مجاہد
  • لاہور کے شائقین کرکٹ نے نیا ریکارڈ بنا ڈالا
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • آئی سی سی اجلاس میں میدان کھلا نہیں چھوڑیں گے، محسن نقوی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • پاکستانی وزرا کے بیانات صورتحال بگاڑ رہے ہیں، پروفیسر ابراہیم
  • پاکستانی خلا باز جلد چینی اسپیس اسٹیشن پر جائیں گے