WE News:
2025-04-25@03:26:25 GMT

مرحلہ وار تمام افغان مہاجرین کو واپس بھجوایا جائےگا

اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT

پاکستان میں چار قسم کے افغان مہاجرین رہتے ہیں، پہلی قسم وہ ہے جن کے پاس دستاویزات نہیں ہیں ان کی بڑی تعداد کو نکالا جا چکا ہے۔ دوسرے اے سی سی کارڈ ہولڈر ہیں، ان کی تعداد 9 لاکھ ہے۔ پی او آر یعنی وہ افغان جن کے پاس پروف آف رجسٹریشن ہے ان کی تعداد 14 لاکھ ہے۔ چوتھی قسم وہ ہے جو افغان طالبان کی کابل واپسی کے بعد پاکستان آئے تھے، یہ لوگ امریکا اور یورپ جانے کے لیے ویزا پراسیس مکمل ہونے کا انتظار کررہے ہیں۔

29 جنوری کو وزیراعظم آفس میں ایک اہم میٹنگ ہوئی، جس میں افغان مہاجرین کے حوالے سے پالیسی کی منظوری دی گئی۔ تمام اقسام کے افغان مہاجرین کو 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی کی حدود سے نکالنے کا فیصلہ ہوا۔ اے سی سی کارڈ ہولڈرز کو 31 مارچ تک کی مہلت دی گئی، جبکہ پی او آر کارڈ ہولڈرز کے حوالے سے کہا گیا کہ انہیں 30 جون 2025 تک پہلے ہی مہلت دی جا چکی ہے، انہیں دوسرے مرحلے میں نکالا جائےگا۔

اپنے ویزوں کے لیے انتظار میں بیٹھے افغان مہاجرین کو اسلام آباد راولپنڈی سے 31 مارچ تک نکالنے کا فیصلہ ہوا، وزارت خارجہ کی ڈیوٹی لگائی گئی کہ وہ بیرونی سفارتخانوں سے رابطہ کرکے تفصیلات حاصل کرے کہ جن افغان مہاجرین کے کاغذات مسترد ہو چکے ہیں یا جن کو نئی امریکی پالیسی کی وجہ سے ویزے نہیں ملنے ان سب کو واپس افغانستان بھجوا دیا جائے۔

پہلے مرحلے میں اے سی سی کارڈ ہولڈرز سے کہا گیا ہے کہ وہ 31 مارچ تک پاکستان چھوڑ دیں، اس حکم نامے سے 9 لاکھ افغان مہاجرین متاثر ہوں گے۔ پاکستان نے اکتوبر 2023 سے افغان مہاجرین کو نکالنے کا عمل شروع کیا تھا۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک 8 لاکھ 42 ہزار افغان پاکستان سے جا چکے ہیں، ان میں سے 40 ہزار افراد کو ڈی پورٹ کیا گیا تھا۔

افغان طالبان کے خلاف کارروائی صرف پاکستان میں ہی نہیں ہورہی، انہیں یورپ، ترکیہ اور ایران سے بھی واپس بھجوایا جارہا ہے۔ کابل میں ایرانی سفیر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ افغان طالبان حکومت کے ساتھ اتفاق ہوگیا ہے کہ وہ ایران میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کو واپس قبول کرے گی۔ جرمنی کے متوقع حکومتی اتحاد نے بھی افغان مہاجرین کو قبول کرنے کے پروگرام روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔

افغان طالبان کی کابل واپسی کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے، سابق افغان نیشنل آرمی اور انٹیلیجنس کے اہلکار بھی بڑی تعداد میں پاکستان آگئے تھے، ان کی اکثریت اپنے ویزا پراسیس مکمل کروا کر یورپ اور امریکا جانے کے لیے پاکستان میں عارضی طور پر آئی تھی۔

پاکستانی فیصلہ سازوں میں یہ تاثر مستحکم ہوچکا ہے کہ افغانوں کو اب واپس بھیجنے کا وقت آگیا ہے، اس بے دخلی سے معاشی دباؤ بھی کم ہوگا، امن و امان کی صورتحال بھی بہتر ہوگی۔ امریکا اور یورپ میں جس طرح غیر قانونی مہاجرین کے خلاف فضا بنی ہوئی ہے، یہ مناسب موقع سمجھا جارہا ہے کہ پاکستان بھی افغان مہاجرین سے جان چھڑا لے۔

پاکستان کے اس فیصلے پیچھے سیکیورٹی صورتحال، افغان طالبان حکومت کے ساتھ تناؤ، ٹی ٹی پی کے خلاف افغان طالبان کا کارروائی نہ کرنا، افغان مہاجرین کی واپسی کے بعد امن و امان میں بہتری اہم وجوہات ہیں۔ افغان مہاجرین کی واپسی سے غیر دستاویزی معیشت کے بھی سکڑنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

اس بے دخلی سے افغانستان کے اندر ایک بڑا انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے، افغان طالبان حکومت اتنے لوگوں کو سنبھالنے کی سکت نہیں رکھتی، لاکھوں کی تعداد میں مہاجرین کی واپسی افغانستان کی سیاسی و معاشی صورتحال کو مکمل تبدیل کر سکتی ہے۔ افغان طالبان جو خواتین کی تعلیم اور روزگار کے حوالے سے سخت گیر مؤقف اپنائے ہوئے ہیں، ان کے لیے نئے چیلنجز سامنے آ جائیں گے۔ افغان طالبان کے وزیر برائے مہاجرین مولوی عبدالکبیر کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران صبر اور برداشت کا مظاہرہ کریں اور مربوط انداز میں مرحلہ وار افغانوں کو واپس بھجوایا جائے، زبردستی اور جلدی نہ کی جائے۔

پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کی بڑی تعداد اپنا خرچ بیرون ملک سے آئی ترسیلات زر سے چلاتی ہے، پاکستان کی لیبر مارکیٹ میں افغان مزدور خاصے اہم ہیں، پاکستان کو بھی امریکا اور یورپ کی طرح انویسٹمنٹ اسکیم متعارف کرانی چاہیے، جو افغان پاکستان میں کاروبار کرتے ہیں اور ٹیکس دینے کو تیار ہیں ان کے لیے گنجائش نکالنی چاہیے، ایسی بھی کیا سختی سر جی، اتنی نرمی تو امیر ملک بھی کر ہی رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

wenews افغان مہاجرین امریکا ایران اے سی کارڈ ہولڈر جرمنی حکومت پاکستان دہشتگردی طالبان حکومت قانونی دستاویزات مرحلہ وار واپسی ملکی معیشت وسی بابا وی نیوز یورپ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: افغان مہاجرین امریکا ایران حکومت پاکستان دہشتگردی طالبان حکومت قانونی دستاویزات مرحلہ وار واپسی ملکی معیشت وی نیوز یورپ افغان مہاجرین کو طالبان حکومت افغان طالبان پاکستان میں مہاجرین کی مارچ تک کو واپس سی کارڈ کے لیے گیا ہے

پڑھیں:

واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم

اسلام آباد:

واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کے لیے وفاقی سطح پر فیڈرل کنٹرول روم قائم کر دیا گیا۔

افغان شہری ہراساں کیے جانے کے خلاف ہیلپ لائن پر شکایت کر سکتے ہیں۔ فیڈرل کنٹرول روم آئی ایف آر پی ہیلپ لائن کے نام سے این سی آئی ایم سی میں قائم کیا گیا ہے۔

کنٹرول روم یا پیلپ لائن 24 گھنٹے فعال رہے گی جس کا مقصد افغان شہریوں کی مدد اور وطن واپسی کے دوران ہراساں کیے جانے کی شکایات کو دور کرنا ہے۔

کنٹرول روم و ہیلپ لائن کا اسٹاف واپس جانے والے افغانوں کو تنگ کیے جانے اور ہراساں کرنے کی شکایات پر کاروائی کرے گا۔

واپس جانے والے افغان ہراساں کیے جانے اور تنگ کیے جانے پر کنٹرول روم و ہیلپ لائن کے درج زیل نمبروں پر رابطہ کر سکتے ہیں

 ہیلپ لائن:

051-111-367-226

غیر ملکی ہیلپ لائن:

051-567-222-111

کنٹرول روم لینڈ لائن:

051-9211685

متعلقہ مضامین

  • افغان طالبان کو اب ماسکو میں اپنے سفیر کی تعیناتی کی اجازت
  • افغان باشندے دوبارہ پاکستان آنا چاہیں تو ویزا لے کر آ سکتے ہیں: طلال چوہدری
  • پاکستان آنے کیلئے جواصول دنیا کیلئے وہی افغان شہریوں کیلئے بھی ہیں: طلال چودھری
  • خیبر پختونخوا اسمبلی، افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور
  • افغان مہاجرین کے انخلا سے بلوچستان میں کاروباری سرگرمیوں پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
  • پشاور: افغان مہاجرین کی واپسی مدت میں توسیع کی قرارداد منظور، افغان پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے:وزارت داخلہ
  • اپریل میں ایک لاکھ سے زائد افغان شہری واپس اپنے ملک چلے گئے: وزارت داخلہ
  • واپس جانے والے افغان شہریوں کی مدد کیلیے فیڈرل کنٹرول روم قائم
  • افغان باشندوں کی وطن واپسی میں حالیہ کمی، وجوہات کیا ہیں؟