پنجاب میں مدرسہ اور اسکولوں کی بنیاد پر بچوں کی مردم شماری کرانے جارہے ہیں، وزیر تعلیم رانا سکندر
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
پنجاب کے وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ صوبے میں مدرسہ اور اسکولوں کی بنیاد پر بچوں کی پہلی مردم شماری کروانے جارہے ہیں، جبکہ تعلیم بالغاں کے لیے بھی نیا پروگرام لا رہے ہیں۔
وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت پنجاب میں 45 فیصد اسکولز غیررجسٹرڈ ہیں، ہم پہلی باری اسکولوں اور مدرسوں میں داخل بچوں کی مردم شماری کروانے جارہے ہیں، نادرا کے ریکارڈ کے مطابق یہ مردم شماری ہوگی جس میں سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں اور مدرسوں میں داخل بچوں کی تعداد کو گنا جائےگا۔
یہ بھی پڑھیں پنجاب میں صحت، تعلیم اور دیگر شعبے دوسرے صوبوں سے بہتر ہیں، بلوچ طالبات کی مریم نواز کی تعریف
انہوں نے کہاکہ مردم شماری کی رپورٹ کے مطابق حکومت جائزہ لے گی کہ کتنے بچے اس وقت اسکولوں سے باہر ہیں، پھر انہیں اسکولوں میں داخل کرانے کے لیے حکمت عملی بنائی جائےگی۔
وزیر تعلیم پنجاب نے کہاکہ تعلیم بالغاں کے لیے بھی ایک پروگرام لایا جارہا ہے، اس میں یہ ہوگا کہ جو لوگ تعلیم حاصل نہیں کرسکے اور وہ فیس بک، ٹک ٹاک چلانا جانتے ہیں، ان کو ایک گیم کے ذریعے پڑھنا سکھایا جائےگا۔
3 سال میں پنجاب کے تعلیمی نظام کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالیں گےرانا سکندر حیات نے کہاکہ اب محکمہ تعلیم میں سفارش پر بھرتیاں اور ٹرانسفر پوسٹنگ نہیں ہورہی۔ پرائمری اسکولوں کو پرائیویٹائز کرنے سے بھی حکومت کو فائدہ ہوا۔ جو ٹیچر پرائیویٹ 5 سے 6 ہزار روپے کما رہا تھا وہ اب 15 سے 20 ہزار روپے ماہانہ کما رہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہونہار پروگرام کے تحت 61 فیصد لڑکیوں کو اسکالر شپ مل چکی ہیں، سکوٹیز اور لیپ ٹاپس دیے جارہے ہیں، اور یہ سب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ویژن سے ممکن ہوا۔
انہوں نے کہاکہ آپ دیکھیں گے اگلے 3 سال میں پنجاب کا تعلیمی نظام دنیا کا کمال ترین تعلیمی نظام ہوگا۔ بہت جلد پنجاب کی 5 تحصیلیں ایسی ہوں گی جہاں پر تمام بچے اسکول جارہے ہوں گے، کوئی بچہ اسکول سے باہر نہیں ہوگا۔
اسکول نیوٹریشن پروگرام کے تحت 4 کروڑ دودھ کے پیکٹ تقسیم کیے جاچکےصوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات نے کہاکہ جب اسکول نیوٹریشن پروگرام شروع کیا تھا تو ساڑھے 3 لاکھ بچوں کا اسکولوں میں اندراج تھا، اس پروگرام کو شروع کرنے کے بعد بچوں کی تعداد سوا چار لاکھ ہوگئی ہے، ابھی 3 اضلاع میں اس پروگرام کو شروع کیا گیا ہے جب اس پروگرام کو پنجاب کے 36 اضلاع میں شروع کیا جائے گا تو بچوں کی اسکول میں تعداد 10 سے 15 لاکھ بڑھ سکتی ہے، اس پروگرام کی وجہ سے اسکولوں میں حاضری 60 سے 90 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے بیٹے یوسف کو ابتدائی تعلیم کے لیے سرکاری اسکول میں داخل کرایا ہے، جس کا مقصد عوام کو یہ بتانا ہے کہ ایک وزیر کا بیٹا بھی وہاں پڑھے گا جہاں پر عام آدمی کا بچہ تعلیم حاصل کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے ابتدائی عمر کے لیے نئے اسکول شروع کیے ہیں جن میں بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں کی طرح پڑھایا جائے گا، یہ ابتدائی عمر کے اسکول ابھی لاہور اور گوجرانولہ میں شروع کیے گئے ہیں، اس کے بعد پورے پنجاب میں آغاز کیا جائےگا۔
وزیر تعلیم نے کہاکہ میرے بچے کے سرکاری اسکول میں جانے کے بعد بہت سے بیوروکریٹس اور میرے رشتہ داروں نے بھی اپنے بچوں کو ابتدائی عمر کے سرکاری اسکول میں داخل کروایا ہے۔
رانا سکندر حیات نے کہاکہ اگر حکومت 550 ارب روپے اسکول ایجوکیشن کے لیے دے رہی ہے تو میری کوشش ہے کہ یہ سارا بجٹ درست جگہ پر لگے، اور لوگوں کا سرکاری اداروں پر اعتماد بحال ہو۔
پنجاب کے نواجوان وزیر بوڑھے وزرا سے زیادہ کام کررہے ہیںایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے نوجوان وزرا کو اپنی کابینہ میں شامل کیا جو بھرپور کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ یہ وزیراعلیٰ کا دلیرانہ فیصلہ تھا جس کے باعث نوجوان وزرا نے بوڑھے وزرا سے زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی۔
یہ بھی پڑھیں وفاق کے بعد پنجاب کابینہ میں بھی توسیع، نئے وزرا کون ہوسکتے ہیں؟
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ کام کے حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ڈانٹ پڑتی رہتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسکول رانا سکندر حیات مدرسہ مردم شماری مریم نواز وزیر تعلیم پنجاب وزیراعلٰی پنجاب وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسکول رانا سکندر حیات مریم نواز وزیر تعلیم پنجاب وی نیوز رانا سکندر حیات نے انہوں نے کہاکہ اس پروگرام وزیر تعلیم مریم نواز اسکول میں جارہے ہیں پنجاب کے بچوں کی کے بعد کے لیے
پڑھیں:
لاہور میں مرد و خواتین کو ای ٹیکسیاں بلاسود قرضوں پر دی جائیں گی، وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان
صوبائی وزیر برائے ٹرانسپورٹ بلال اکبر خان کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت لاہور میں جدید سفری سہولیات فراہم کرنے جا رہی ہے جن میں ای ٹیکسی اسکیم اور ڈرائیور لیس ٹرام سروس شامل ہیں۔ ان کے مطابق ان منصوبوں کا مقصد نہ صرف شہریوں کے سفر کو آسان بنانا ہے بلکہ نوجوانوں اور خواتین کو باعزت روزگار کی فراہمی بھی یقینی بنانا ہے۔
وی نیوز کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں بلال اکبر خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز جلد ای ٹیکسی اسکیم کا افتتاح کریں گی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ٹرانسپورٹ کرایوں میں کمی کی ہدایت
انہوں نے بتایا کہ اس اسکیم کے پہلے مرحلے میں لاہور کے رہائشی افراد کو 1100 الیکٹرک ٹیکسیاں دی جائیں گی جن میں 30 فیصد کوٹہ خواتین کے لیے مختص کیا گیا ہے۔
وزیرٹرانسپورٹ نے مزید کہا کہ اس منصوبے کے تحت حکومت 65 لاکھ روپے کا بغیر سود قرض دے گی جبکہ گاڑی حاصل کرنے کے لیے 18 سے 20 لاکھ روپے کی ڈاؤن پیمنٹ دینی ہوگی جس پر بھی حکومت کی طرف سے معاونت پر غور کیا جا رہا ہے، اس قرض کی ماہانہ قسط 55 سے 60 ہزار روپے کے درمیان ہوگی۔
بلال اکبر خان نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں ایک ہزار گاڑیاں آن لائن ٹیکسی آپریٹرز جیسے انڈرائیو اور ینگ گو کے ساتھ منسلک ڈرائیورز کو دی جائیں گی جبکہ 100 گاڑیاں عام شہریوں کو فراہم کی جائیں گی۔ انہوں نے مزید کہ اکہ درخواستوں کی تعداد زیادہ ہونے کی صورت میں یہ کوٹہ بھی بڑھایا جا سکتا ہے۔
مزید پڑھیے: پنجاب میں میٹرو بس اور اورنج لائن کے لیے ڈیجیٹل پیمنٹ سسٹم متعارف کرانے کا فیصلہ
ای ٹیکسی کے لیے درخواستوں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وہ آن لائن پورٹل کے ذریعے جمع ہوں گی اور کامیاب امیدواروں کا انتخاب بیلٹنگ کے ذریعے ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ منصوبے کی کامیابی کی صورت میں ای ٹیکسیوں کی تعداد 8 سے 10 ہزار تک بڑھائی جائے گی۔
بنا ڈرائیور والی ٹرام سروسصوبائی وزیر نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لاہور کی نہر پر پہلی ڈرائیور لیس ٹرام سروس کا آغاز کیا جا رہا ہے جو ٹھوکر نیاز بیگ سے ہر بنس پور تک چلے گی۔
انہوں نے بتایا کہ ٹرام کا ٹریک 28 کلومیٹر طویل ہوگا اور اس میں 26 اسٹیشنز ہوں گے اور یہ ورچوئل ٹریک پر گوگل سسٹم کے ذریعے آپریٹ ہو سکے گی اور مکمل طور پر ڈرائیور کے بغیر چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے تاہم ٹریفک کی صورتحال کے پیش نظر فی الحال ڈرائیور کے ذریعے چلائی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک ٹرام میں 300 مسافروں کی گنجائش ہوگی اور ہر 5 سے 6 منٹ بعد اگلی ٹرام دستیاب ہوگی۔
بلال اکبر خان نے کہا کہ یہ الیکٹرک ٹرام ایک چارج پر 300 کلومیٹر تک سفر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے اور اگر یہ سروس کامیاب ثابت ہوتی ہے تو اسے لاہور کے دیگر علاقوں جیسے گلبرگ اور ڈیفنس تک توسیع دی جائے گی۔
مزید پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب انٹرن شپ پروگرام: وظیفے کی رقم میں 100 فیصد سے زائد اضافہ
انہوں نے وزیر اعظم شہباز شریف کی نوجوانوں کے لیے کاروباری اسکیم کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ بورڈ کے ٹاپرز کو ای بائیکس دی جائیں گی جبکہ لوڈر رکشے صرف ان نوجوانوں کو دیے جائیں گے جو کاروباری مقاصد کے لیے اسکیم میں اپلائی کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رکشے طلبہ کے لیے نہیں بلکہ روزگار کے خواہش مند افراد کے لیے مختص ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
لاہور میں ای ٹیکسیاں لاہور میں بنا ڈرائیور ٹرام وزیر ٹرانسپورٹ پنجاب بلال اکبر خان وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف