آئی ایم ایف مذاکرات ‘ حکومت نے ریونیوشارٹ فال پورا کرنے کا متبادل پلان دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) قرضہ پروگرام کے تحت ریویو کے لیے موجود آئی ایم ایف ٹیم نے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران پاور سیکٹر ریونیو، حکومتی اخراجات میں کمی کے حوالے سے سامنے آنے والے اعداد و شمار کی روشنی میں اپنے اخذ کردہ تجزیہ اور تجاویز سے حکومتی ٹیم کو آگاہ کرنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ پاور سیکٹر کے حوالے سے ابھی کافی امور طے ہونا باقی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے یہ کہا ہے کہ کیپٹو پاور پروڈیوسرز ایک آرڈیننس کے ذریعے جو لیوی لگائی گئی تھی اس کی وصولی شروع کی جائے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کی ٹیموں کے درمیان باضابطہ ایسی بات چیت آج سے شروع ہو جائے گی جبکہ حتمی میٹنگ کی قیادت وزیر خزانہ کریں گے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے ریونیو کے شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے متبادل پلان آئی ایم ایف کی ٹیم کو دیا گیا ہے۔ تاہم اس میں رواں مالی سال میں کسی نئے ایک ٹیکس کے نفاذ کو شامل نہیں کیا گیا۔ وزارت خزانہ کے ذرا ئع کا کہنا ہے کہ ریویو کامیاب ہو گا، اور تمام معاملات ٹریک پر ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف
پڑھیں:
کے الیکٹرک نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی
کراچی:کئی سالوں بعد کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) نے سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی اور سوا ارب روپے جمع کرا دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے کئی سال بعد سندھ حکومت کے واجبات کی ادائیگی شروع کر دی ہے اور2 قسطوں میں سوا ارب روپے سے زائد کی رقم جمع کرائی ہے، فریقین کے درمیان 32 ارب روپے سے زائد کے واجبات میں سے کے الیکٹرک نے 9 اعشاریہ 142ارب روپے ادا کرنے اتفاق کیا اور ادائیگیوں کا شیڈول بھی جاری کر دیا۔
شیڈول کے مطابق ستمبر 2025 تک سندھ حکومت کو 4.258 ارب روپے کی ادائیگی کی جائیگی جبکہ کے الیکٹرک ہر ماہ جمع شدہ الیکٹرسٹی ڈیوٹی ادا کرنے کا بھی پابند ہوگا۔
معاہدے کے مطابق بجلی بلوں میں صارفین سے وصول کی گئی الیکٹرسٹی ڈیوٹی اب اقساط میں سندھ حکومت کو ادا کی جائے گی، اس وقت الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی مد میں کے الیکٹرک پر 32 ارب روپے سے زائد واجب الادا ہیں، الیکٹرسٹی ڈیوٹی کی عدم ادائیگی کا معاملہ پی اے سی میں زیر غور آیا تھا۔
دریں اثنا کے الیکٹرک اور واٹر بورڈ کے درمیان 25 ارب روپے کے واجبات کا معاملہ تاحال حل طلب ہے۔